
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) نے گاڑیوں کی رجسٹریشن میں ایک بڑا فراڈ پکڑا ہے۔ جس میں مجرم اسمگل شدہ، استعمال شدہ اور چوری شدہ گاڑیوں کی جعلی رجسٹریشنز کیا کرتے تھے۔ ملک کے معروف اخبار کے مطابق اس اسکیم میں عام طور پر مسافر بسیں اور بڑے کمرشل ٹرک شامل تھے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ یہ نام نہاد رجسٹریشنز زیادہ تر جعلی آرمی آکشنز کے لیے ہوتی تھیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ یہ فراڈ کافی سالوں سے جاری تھا جس میں پنجاب کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اہلکاروں کا ایک گروپ اور چند دوسرے لوگ شامل تھے۔
حکام نے اس کی تحقیقات تقریباً تین سال پہلے شروع کی تھیں، اور 7,000 سے زیادہ گاڑیوں کی جعلی رجسٹریشنز کا پتہ چلایا۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ 4,000 گاڑیوں کو رجسٹریشن کے جعلی واؤچرز دیے جا چکے ہیں جبکہ دوسروں کے غیر تصدیق شدہ ڈاکیومنٹس ہیں۔
اس فراڈ سے قومی خزانے کو 300 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن کے فراڈ پر تحقیقات:
مبینہ طور پر حکام نے اس کا پتہ ایک ٹرک کی جعلی رجسٹریشن نمبر پلیٹ سے چلایا کہ جو 2017ء میں لاہور میں ایک بم دھماکے میں استعمال کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد حکام چوکنّے ہو گئے اور انہوں نے تحقیقات شروع کر دیں۔
تحقیقات کے دوران کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (CTD) نے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔ ان لوگوں نے بتایا کہ چند شہری اور گاڑیوں کی فٹنس، ایکسائز ڈپارٹمنٹ اور موٹر وہیکل ایگزامنیشن (MVE) کے کچھ سرکاری اہلکار اس منصوبے کا حصہ تھے۔ مشتبہ افراد نے مزید کہا کہ ان عہدیداروں نے تقریباً 3,000 گاڑیاں رجسٹر کی اور انہیں جعلی ڈاکیومنٹس دیے۔
ACE حکام کے مطابق اس اسکیم نے پچھلے تین سال میں امپورٹڈ کمرشل گاڑیوں کو متاثر کیا۔ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ اس سے ملک کے لیے زبردست سکیورٹی خطرات بھی پیدا ہوئے کیونکہ یہ گاڑیاں جعلی ڈاکیومنٹس رکھتی تھیں۔
گرفتار ہونے والے افراد سے تحقیقات ابھی جاری ہیں اور حکام کے مطابق ان کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
مزید نیوز، ویوز اور ریویوز کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیں۔