نئے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ملت ٹریکٹر کی قیمتوں میں اضافہ

0 2,220

حالیہ مالیاتی بجٹ 2024-25 میں نہ صرف بہت سے نئے ٹیکس متعارف کروائے گئے بلکہ درآمد شدہ استعمال شدہ اور مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیوں پر ٹیکس کی حد میں اضافہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زرعی ٹریکٹر بھی اسی ٹیکس کے زمرے میں آتے ہیں۔ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں 10 فیصد اضافے کے علاوہ پیداواری لاگت میں بھی اضافے کے بعد ملت ٹریکٹرز نے بھی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

کمپنی کی طرف سے جاری کیے گئے آفیشل نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری نوٹیفکیشن میں کمپنی نے مطلع کیا ہے کہ 1 جولائی 2024 کو اور اس کے بعد کی گئی بکنگ کے لیے ٹریکٹروں کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔

کمپنی کے نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 30 جون تک بُک کیے گئے آرڈرز پر پرانی قیمتیں لاگو ہوں گی۔

نیا ریگولیٹری ٹیکس اور اس کے اثرات

جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے علاوہ، نظر ثانی شدہ ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) نے مقامی اسمبلرز اور درآمد کی گئی استعمال شدہ کاروں کو بھی کچھ حد تک متاثر کیا ہے، جس سے مقامی کار کمپنیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

حکومت نے 1300سی سی سے 1800 سی سی تک کے انجن کی صلاحیت کے ساتھ درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیوں پر نئی 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) کا نفاذ کیا ہے۔ 180 سی سی سے زائد انجن کپیسٹی والی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 70 سے 90 فیصد ہوگی۔ دریں اثنا، 1300 سی سی سے کم گاڑیوں پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں ہے۔ یعنی کہ ٹویوٹا ایکوا، ہنڈا ویزل اور CHR جیسے مقبول ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جائے گا۔

تاہم، چھوٹے انجن والی کاریں اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں اور اپنے موجودہ مقررہ ٹیکس کے ساتھ جاری رہیں گی۔ اس چھوٹ سے ان چھوٹی کاروں کو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن ممکنہ طور پر پاک سوزوکی جیسے مقامی مینوفیکچررز کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جو آلٹو (660cc)، ویگن آر (1000cc)، کلٹس (1000cc) اور سوئفٹ (1200cc)  جیسی گاڑیاں تیار کرتی ہے

ٹریکٹرز کی قیمتوں میں اضافے اور نئے لگائے گئے ٹیکس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں ہمیں بتائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.