موڈیفائیڈ 9 جنریشن ٹویوٹا کرولا، اونر ریوئیو
آج ہم ٹویوٹا کرولا آلٹس 2005 کا اونر ریوئیو کریں گے۔ اس ریوئیو میں اونر گاڑی اور اس میں کی گئی تبدیلیوں سے متعلق تجربے پر بات کی ہے۔ یہ 9 جنریشن کرولا ہے جس کے 2003 میں بہت سے ویرینٹس سامنے آئے تھے۔
یہ آلٹس کا ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ ہے جو 1.8 لیٹر 4 سلنڈر انجن کے ساتھ آتا ہے جو 130 ہارس پاور اور 170 نیوٹن میٹر ٹارک پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی میں 5 سپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن اور آٹومیٹک بھی پیش کیا گیا تھا۔ کرولا کی یہ جنریشن دیکھنے میں کچھ خاص نہیں تھی لیکن اونر نے کار کی شکل کو کافی حد تک بہتر بنا دیا ہے۔
موڈیفیکیشن کا عمل
مالک تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں موڈیفائی کی گئی کرولا سے متاثر تھا اور اپنی کار کو اسی کی طرح تبدیل کرنا چاہتا تھا۔ سب سے پہلے، اس نے انجن کو تبدیل کیا کیونکہ جب اس نے اپنے والد سے کار لی تھی تو تب اسے 230000 کلومیٹر سے زیادہ چلایا گیا تھا اور یہ بہت خراب حالت میں تھی۔
اس کے بعد اس نے کار کو دوبارہ پینٹ کیا، فرنٹ سپلٹر کے ساتھ فرنٹ بمپرز، سموکڈ ہیڈلائٹس، اور کم پروفائل ٹائروں کے ساتھ 17 انچ ڈیپ ڈش الائے رِمز لگائے۔ اس کے بعد اس نے کار کو کوائل اوورز پر نیچے کر دیا۔ مالک نے کارکردگی کے بجائے ظاہری شکل پر توجہ دی۔ مالک کے مطابق موڈیفکیشن پر آنے والی کُل لاگت تقریباً 6 لاکھ روپے تھی۔
انٹیرئیر
چمکدار ایکسٹیرئیر کے برعکس اس کار کا اندرونی حصہ اپنی اصل حالت کے قریب اور بہت صاف ہے۔ اونر سٹاک انٹیرئیر کو ترجیح دیتا ہے اور اس نے صرف اس میں کچھ باریک تبدیلیاں کی ہیں، بشمول لیدر اپولسٹری، آفٹر مارکیٹ گیئر نوب، اور اینڈرائیڈ انفوٹینمنٹ سسٹم۔ کار کی عمر کو مدنظر رکھتے ہوئے اندرونی حصے کو اچھی طرح سے برقرار رکھا گیا ہے۔
خامیاں
کار میں ترمیم کرنے سے کار پر بھی برا اثر پڑا ہے، لیکن یہ ایک ایسا سمجھوتہ ہے جسے بہتر شکل دینے کے لیے کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے گاڑی نیچے کی جاتی ہے، گراؤنڈ کلیئرنس ایک بڑی خامی ہے، خاص طور پر کراچی کی سڑکوں پر، کیونکہ گاڑی سپیڈ بریکرز اور گڑھوں سے زمین سے ٹکراتی ہے۔ بڑے رم اور ٹائر شامل لگانے سے بھی گاڑی متاثر ہوئی ہے کیونکہ گاڑی اب کچھ خاص پرسکون نہیں ہے۔
فیول ایوریج پر بھی سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ کیونکہ کار نیچے کی طرف ہے اور بڑے رمز اور ٹائروں کی وجہ سے بھی فیول ایوریج گر گئی ہے۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے کار کو روزمرہ کے استعمال میں ںہیں لایا جات سکتا اور اونر اسے صرف ویک اینڈ پر چلاتا ہے۔
دیکھ بھال
چونکہ مالک نے گاڑی کے انجن میں بہت کم یا کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اس لیے دیکھ بھال پر سٹاک کرولا جتنا خرچہ آتا ہے۔ مالک ایک مقررہ وقت کے بعد تیل اور فلٹر تبدیل کرتا ہے جس کی وجہ سے دیکھ بھال کی لاگت بہت معمولی ہے۔ سپیئر پارٹس بھی مقامی طور پر مختلف اقسام میں آسانی سے دستیاب ہیں اور قیمتیں بھی مناسب ہیں۔