نیسان اور ہونڈا کا انضمام: ایک اور بڑی آٹوموبائل کمپنی کے قیام کی تیاریاں
الیکٹرک گاڑیوں کی تیزی سے مقبولیت اور اور بی وائے ڈی اور ٹیسلا جیسے اداروں کی ترقی کے بعد جاپانی کار ساز کمپنیاں، جیسا کہ ہںڈا اور نیسان بھی الیکٹرک وہیکلز اور خودکار ڈرائیونگ کے شعبے میں نمایاں اقدامات کر رہی ہیں۔
جاپانی کمپنیوں نے سرکاری طور پر مذاکرات کا آغاز کیا ہے تاکہ فروخت کے اعتبار سے ایک نئی بڑی کار ساز کمپنی تشکیل دی جا سکے، جو الیکٹرک وہیکلز اور خودکار ڈرائیونگ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ میں موثر طور پر مقابلہ کر سکے۔
ہنڈا کے سی ای او، توشی ہیرو میبے، نے الیکٹرک گاڑیوں اور ذہین ڈرائیونگ کے شعبے میں مقابلہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں موثر مقابلہ کرنے کے لیے بڑی سطح پر کام کرنا ضروری ہے۔ اس انضمام کا مقصد دونوں کمپنیوں کے وسائل اور مہارت کو یکجا کرنا ہے، جس سے لاگت میں نمایاں کمی، ٹیکنالوجی کی تیز تر ترقی، اور مارکیٹ میں بہتر شیئر حاصل ہو سکے گا۔
اتحاد سے متعلقہ تفصیل
ہولڈنگ کمپنی کا ڈھانچہ: ایک ہولڈنگ کمپنی بنائی جائے گی جو مرکزی ادارے کے طور پر کام کرے گی، جبکہ Honda اور Nissan اپنی انفرادی برانڈز اور اسٹاک مارکیٹ میں فہرست برقرار رکھیں گے۔
قیادت اور گورننس: ہنڈا بڑی کمپنی ہونے کی وجہ سے، نئے ادارے کے بورڈ ممبرز کی اکثریت کو نامزد کرے گی۔
مالی تخمینے: اس مشترکہ گروپ کی سالانہ آمدنی کا تخمینہ 191 ارب ڈالر (30 کھرب ین) سے زیادہ ہے، جبکہ آپریٹنگ منافع 3 کھرب ین سے تجاوز کرے گا۔
اس انضمام کے نتیجے میں بننے والی کمپنی کی مجموعی مارکیٹ ویلیو تقریباً 54 ارب ڈالر ہوگی، جس میں Honda کا حصہ زیادہ ہوگا، جو کہ 43 ارب ڈالر کے مساوی ہے۔
چیلنجز اور مقابلہ
رپورٹس کے مطابق، اس انضمام کے حوالے سے مذاکرات جون 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ نئے گروپ نے نیسان کے اسٹریٹجک پارٹنر مستوبیشی کو بھی اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ مستوبیشی کو اس پیشکش پر اپنا فیصلہ جنوری 2025 کے آخر تک کرنا ہے۔
میبے نے کہا کہ انضمام کا عمل ایک طویل مدتی منصوبہ ہوگا، جس کے قابل مشاہدہ نتائج 2030 یا اس کے بعد ہی متوقع ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، یہ انضمام نیسان کی حالیہ مالی مشکلات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ میبے نے اعتراف کیا کہ نیسان کچھ کے شیئر ہولڈرز اس معاہدے کو کی مدد کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
اگر نیسان خود مختار طور پر کھڑے ہونے کے قابل نہ ہوا تو کاروباری انضمام کے مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔