پنجاب نے کہیں کم ریٹس پر لاہور میٹرو معاہدے کی تجدید کر لی
حکومتِ پنجاب نے البیراک گروپ کے ساتھ کہیں کم ریٹس پر لاہور میٹرو معاہدے کی تجدید کر لی ہے۔ البیراک ایک ترک گروپ ہے جو میٹرو سروس کے آپریشنز چلانے کا ذمہ دار ہے۔ فریقین نے شہر میں دیکھ بھال، حصول اور بس سروس آپریشنز کے لیے نئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
نیا معاہدہ پچھلے معاہدے سے 43 فیصد سستا ہے، کہ جس پر مسلم لیگ ن کی حکومت کے دنوں میں دستخط کیے گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے مطابق پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (PTMA) نے معاہدے میں چار سال کی توسیع کی ہے، 304 روپے فی کلومیٹر کے لحاظ سے۔ 2012ء میں البیراک گروپ اور PMTA نے 8 سال طویل معاہدہ 368 روپے فی کلومیٹرز کے اعتبار سے کیا تھا۔
بزدار نے کہا کہ “اگر نیا معاہدہ 2012ء میں امریکی ڈالرز کی قیمت کے حساب کیا جائے اور پچھلے آٹھ سال کا افراطِ زر ملایا جائے تو یہ 538 روپے میں ہوتا۔”
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ کامیابی صوبائی حکومت کی شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر چلائی جانے والی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
لاہور میٹرو بسوں کی عمر:
اس کے علاوہ ترک گروپ نے حال ہی میں PMTA گروپ کو کو لکھا ہے کہ میٹرو بسوں کی اوسط عمر 12 سال ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ میٹرو اتھارٹیز دنیا بھر میں اس پالیسی کی پیروی کرتی ہیں، یہاں تک کہ ترکی میں بھی۔
2012ء سے اب تک میٹرو بس مختلف صورت وجوہات کی بنیاد پر بند بھی رہی ہے، جن میں COVID-19، عوامی تعطیلات اور ہڑتالیں بھی شامل ہیں۔ پھر بھی بسوں کی موجودہ عمر سات سال ہے اور یہ مزید پانچ سالوں تک چلائی جا سکتی ہیں۔
اورنج لائن کرایہ:
اس کے علاوہ حکومتِ پنجاب نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لیے کرائے کو بھی حتمی شکل دی ہے۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں حکومت نے ٹرین کا یک طرفہ کرایہ 40 روپے مقرر کیا ہے۔ اس سے پہلے PMTA نے کرایہ 40 سے50 روپے کے درمیان رکھنے کی تجویز دی تھی لیکن وزیر اعلیٰ بزدار نے اسے مسترد کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت 25 اکتوبر 2020ء کو OLMT کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔ منصوبہ روزگار کے 2,000 مواقع پیدا کرے گا، جبکہ 2,50,000 افراد کو روزانہ سفر کی سہولت دے گا۔