کیا ڈالر کی بڑھتی شرح گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کا بہانہ ہونا چاہیے؟

0 2,319

پاکستان میں ڈالر کی قیمت اور گاڑیوں کے نرخوں کا گہرا تعلق ہے کیونکہ آٹو کمپنیز ماضی میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ڈالر ریٹ کو ہی ذمہ دار ٹھہراتی رہی ہیں۔ رواں سال اگست کے بعد سے ڈالر کی شرح میں اضافہ ہی ہوا ہے جس کے بعد یہ 152 روپے سے بڑھ کر 174 روپے تک جا پہنچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں زبردست افواہیں ہیں کہ گاڑی کی قیمتیں بڑھ  جائیں گی۔ کیا ڈالر کے بڑھتے نرخ کی وجہ سےگاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کرنا جائز ہے؟ آئیے اس موضوع پر مختصراً گفتگو کرتے ہیں۔

ڈالر اور گاڑیوں کے نرخ

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ امریکی ڈالر کی قیمت 152 روپے سے بڑھ کر 174 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں تقریباً 22 روپے کا اضافہ ہوا ہے اور لگتا ہے کہ اب کار کمپنیز گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کریں گی۔ واضح رہے کہ گاڑیوں کی موجودہ قیمتیں اس وقت مقرر کی گئی تھیں جب 2020 میں امریکی ڈالر کی قیمت 168 روپے تھی جبکہ ڈالر کی قیمت کم ہو کر 152 روپے تک آنے پر ان کمپنیز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی کمی نہی کی اور یوں ڈالر کی قیمت کم ہونے کا فائدہ صارفین تک کبھی منتقل نہیں کیا گیا۔

سالانہ بجٹ کے اعلان کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی گئی۔ بجٹ میں حکومت نے گاڑیوں پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت مختلف ٹیکسوں میں کمی کی جس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ لہذا یہ کار بنانے والی کمپنیوں کی طرف سے نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے ایک عوام کیلئے ایک بہترین ریلیف تھا۔

لیکن اب ڈالر ریٹ کے ساتھ قیمتیں بڑھنے کے بھی امکانات ہیں کیونکہ اب ڈالر ریٹ 22 روپے مزید بڑھ گیا۔ یاد رکھیں کہ یہ فرق ان کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوتا اور ان کے لیے یہ فرق صرف 6 روپے کے لگ بھگ ہے۔ ہم اس سے قبل واجح کر چکے ہیں کہ گاڑیوں کی قیمتیں اس وقت مقرر کی گئی تھیں جب ڈالر کا ریٹ 168 روپے تھا۔ اس کے بعد محض 6 روپے کے فرق پر نرخوں میں اضافہ سراسر ناجائز ہے۔

ڈالر کی شرح میں کمی

اس کہانی میں ایک اور موڑ ہے یہ ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں کمی آئی ہے۔ ڈالر ریٹ 174 روپے س کم ہو کر تقریباً 171 روپے پر آ گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی آئے گی۔

اس کے باوجود اگر کمپنیاں گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کا اعلان کرتی ہیں تو یہ درست نہیں ہوگا۔ اگرچہ اس وقت آٹو مارکیٹ میں ایک غیر یقینی صورتحال ہے لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ ڈالر کو مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ نہیں بنایا جا سکتا۔

تاہم، اگر کوئی وجہ ہوسکتی ہے، تو یہ ہوسکتی ہے:

اپریل 2021 میں، ہم نے اسی موضوع پر ایک مضمون لکھا تھا۔ اس وقت ٹویوٹا پاکستان اور پروٹون پاکستان جیسی کار کمپنیز نے اس معاملے پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا تھا۔ کمپنیوں کے مطابق ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے آٹو انڈسٹری کی دیگر اخراجات بھی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ کمپنیوں نے کہا کہ کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے پچھلے دو سالوں میں فریٹ چارجز، میٹریل کیلاگت، اوور ہیڈز اور ایئر شپمنٹ کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔

مختصراً، یہ قیمتوں میں ایک اور اضافے کی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن ڈالر کی شرح کو اس کی وجہ نہیں قرار دیا جا سکتا۔

اس مسئلے پر آپ کا نقطہ نظر کیا ہے نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.