گزشتہ ماہ ٹویوٹا انڈس نے تقریباً دو ہفتوں کے لیے اپنی تمام ماڈلز کی گاڑیوں کی بکنگ بند کر دی تھی۔ ایک ماہ گزرنے کے بعد ایک بار پھر کمپنی نے غیر یقینی معاشی اور مارکیٹ کی غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے ایک بار پھر بکنگ کو معطل کر دیا ہے۔
سیاسی اور معاشی عدم استحکام
پاکستان سیاسی بحران پیدا ہوئے ایک مہینہ ہو گیا ہے۔ نئی حکومت اب بھی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ کریش کر رہی ہے، ڈالر کا ریٹ ہر نئے دن کیساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور مہنگائی سے عوام کا دم گُھٹ رہا ہے۔
ایک ہفتے میں ڈالر کی قیمت 190 سے بڑھ کر 195.65 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ خدا نہ کرے یہ 200 سے تجاوز کر جائے، ورنہ ملکی معیشت مزید تباہ ہو جائے گی۔
چونکہ تمام کار کمپنیاں بڑے پرزہ جات درآمد کرتی ہیں، انہیں فوریکس ریٹ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روپے کے گرنے سے کمپنیوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ جس کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے یا آرڈر انٹیک کو بند کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔
بک شدہ ٹویوٹا کاروں کی ڈیلیوری
اگرچہ ٹویوٹا اگلی اطلاع تک اپنی کاروں کے نئے آرڈرز نہیں لے گا لیکن کمپنی پہلے سے بک شدہ گاڑیوں کو اپنے شیڈول کے مطابق ضرور فراہم کرے گی۔
ہمیں لگتا ہے کہ دوسری کمپنیاں بھی ٹویوٹا کی قیادت کی پیروی کرتے ہوئے اپنی کاروں کی بکنگ روک دیں گی۔ جو کہ مقامی آٹو مارکیٹ میں مزید افراتفری کا باعث بنے گا۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور آٹو انڈسٹری کے ساتھ حالات کیسے بدلتے ہیں۔ ہم بحیثیت عوام سب سے بہتر کام یہ کر سکتے ہیں کہ چپ چاپ بیٹھیں اور حالات کے ٹھیک ہونے کا انتظار کریں۔ فی الحال، کسی بھی چیز میں سرمایہ کاری نہ کریں اور کوئی کار بک نہ کریں۔ اپنی محنت کی کمائی روزمرہ کی ضروریات پر خرچ کریں۔ کوئی بھی بڑی خریداری کرنے سے دور رہیں جب تک کہ آپ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہ ہو۔