انڈر اِنوائسنگ – ایف بی آر ایم جی پاکستان کی دوبارہ تحقیقات کرے گا

0 635

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو انڈر انوائسنگ اسکینڈل پر ایم جی موٹر پاکستان کے خلاف دوبارہ تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی اے سی نے الزام لگایا ہے کہ کار کمپنی نے ایم جی ایچ ایس کے کمپلیٹلی بلٹ یونٹس (سی بی یو) کی قیمت کو انڈر انوائس کیا۔

MG HS  کے CBU یونٹس کی قیمت

یہ بات قابل ذکر ہے کہ کمپنی کو 2021 میں اسی معاملے پر تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت کی رپورٹس میں تجویز کیا گیا تھا کہ ایم جی ایچ ایس کی کسٹمز پر اعلان کردہ قیمت 11,632 ڈالر فی یونٹ تھی جو کہ دیگر گلوبل مارکیٹس اور یہاں تک کہ مقامی مارکیٹ میں CBUs کے مقابلے میں بھی کافی کم تھی۔. تفصیلات کے مطابق کِیا سپورٹیج (AWD) کی مقرر کردہ قیمت 18140 ڈالر تھی اور سپورٹیج (FWD) کی قیمت 16275 ڈالر تھی۔ دریں اثنا،  ہیونڈائی ٹوسان (AWD) کی قیمت 18186 ڈالر اور ہیونڈائی ٹوسان  (FWD) کی قیمت 16206 ڈالر تھی۔ یہ موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ MG HS کی اعلان کردہ قدر واقعی کم تھی۔

تحقیقات کے بعد قیمتوں میں اضافہ

تحقیقات کی رپورٹس کے چند دن بعد کیس 18 فروری 2021 کو بند کر دیا گیا، کیونکہ FBR نے اعلان کیا کہ اسے “انڈر انوائسنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا”۔ ایف بی آر کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے سینئر صحافی کامران خان نے ٹویٹ کیا: “مارکیٹ کے اچھی کمپنیز اس شعبے میں نئے آنے والوں سے پریشان ہیں۔”

تاہم ایک دو ماہ بعد ایم جی نے ایم جی ایچ ایس کی قیمت میں اضافہ کیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان کسٹمز نے ایم جی ایچ ایس کی کسٹم یونٹ ویلیو  11632 ڈالر فی یونٹ سے بڑھا کر 13314 کردی۔ اس کا مطلب ہے کہ MG کو HS کے ہر یونٹ پر تقریباً 320000 روپے مزید ٹیکس ادا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ صارفین کو اضافی تین لاکھ روپے ادا کرنے پڑے۔

نئی تحقیقات کے پیچھے رپورٹ شدہ وجوہات

میڈیا رپورٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایم جی موٹرز کو پچھلی حکومت کی جانب سے بے پناہ رعایت ملی۔ رپورٹس میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ حکومتی اہلکاروں نے کراچی بندرگاہ پر کسٹمز حکام پر دباؤ ڈالا۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ گاڑیوں کی انوائسنگ کے دوران مزاحمت کرنے والے اہلکاروں پر جرمانہ عائد کیا گیا اور بعدازاں ان سب کو ہٹا دیا گیا۔

یک سینئر رپورٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ کم تشخیص کی وجہ سے یہ نقصان تقریباً 8-10 بلین روپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر 1000 گاڑیوں کو ممبر آپریشنز کی زبانی ہدایت پر MG گاڑیوں کی فی یونٹ 11000 روپے کی اعلان کردہ قیمت پر کلیئر کیا گیا۔ دریں اثنا، رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لاہور ڈرائی پورٹ پر اسی گاڑی کی CKD کٹس فی گاڑی 16000 کے حساب سے کلئیر کی جا رہی تھیں۔

 ایم جی موٹر پاکستان کا موقف

کمپنی نے انڈر انوائسنگ کے الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ایک تفصیلی بیان میں کمپنی نے کہا کہ مبینہ ایم جی امپورٹ اسکینڈل افسران کی شبیہ کو داغدار کرنے اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو منفی طور پر نشانہ بنانے کے لیے سراسر غلط معلومات پر مبنی ہے۔

ایم جی موٹر پاکستان نے مزید کہا کہ ایم جی گاڑیوں کی درآمد میں کوئی انڈر انوائسنگ نہیں ہے۔ “درحقیقت، تمام SUVs جیسا کہ ٹویوٹا رش، پرنس گلوری، پروٹون، چنگان کو درآمد کیا گیا ہے اور اعلان کردہ قیمتوں پر کلیئر کیا گیا ہے۔ کمپنی نے مزید کہا کہ صرف MG گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے اور ایم جی گاڑیاں درآمد کرنے والوں سے اضافی ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں 1.1 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ سی بی یو گاڑیوں کے ساتھ CKD کٹس کا موازنہ غلط مفروضوں پر مبنی ہے جیسا کہ:

  • اس طرح کے غیر متعلقہ موازنے کے لیے صرف 24 کٹس پر انحصار کیا جا رہا ہے جب کہ CBU گاڑیوں کی کل تعداد 10000 سے زیادہ ہے۔
  • کمپنی نے CKD کٹس کو صرف پری پروڈکشن وہیکلز (PPV) کٹس کے طور پر امپورٹ کیا تاکہ اعلیٰ معیار کے نمونے والی گاڑیوں کو اسمبل کیا جا سکے، یہ ان کی درآمدی دستاویزات سے ثابت ہے۔
  • ایم جی نے درآمدی دستاویزات پر ان کٹس کے فریٹ کا ذکر کیا ہے جو کہ CBU گاڑیوں کے فریٹ سے 1,400 ڈالر زیادہ ہے۔
  • MG نے اعلیٰ معیار کی پیکیجنگ والی CKD کٹس درآمد کیں، جن کی لاگت 900 ڈالر تک ہے تاکہ انہیں بعد میں استعمال کے لیے طویل عرصے تک محفوظ رکھا جا سکے۔
  • بین الاقوامی مارکیٹ میں مائیکرو چپس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے 800 ڈالر تک کا اضافہ ہوا۔ لہذا، یہ حقائق CKD کٹس اور CBU گاڑیوں کے درمیان قیمت کے فرق کو ظاہر کرتے ہیں۔

کمپنی نے کراچی پورٹ پر حکام پر اثر انداز ہونے کی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے غلط الزامات غلط معلومات پھیلانے کی کوشش ہیں۔

دریں اثناء ایم جی کے نمائندے جاوید آفریدی نے کہا کہ کمپنی کسی بھی تحقیقات کے لیے تیار ہے۔ ہمیں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور یہ ثابت کریں گے کہ تمام لین دین بالکل قانونی ہیں۔

ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار سچائی سامنے آئے گی اور مسئلہ ایک بار اور ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔

ایم جی موٹر پاکستان کے خلاف نئی تحقیقات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہارکریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.