ٹویوٹا کرولا آلٹِس گرانڈے 2017 بمقابلہ ہونڈا سِوک 2017 – کس کے انتخاب میں سمجھداری؟
گاڑیوں کے شعبے میں ٹویوٹا کرولا اور ہونڈ سِوک کی مسابقت ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ اب جبکہ ٹویوٹا کرولا ایک نئے انداز کے ساتھ پاکستان میں پیش کی جاچکی ہے، یہ بہترین موقع ہے کہ ان دونوں گاڑیوں کا موازنہ کیا جائے اور جانچا جائے کہ کیا ہونڈا سِوک VTi اوریئل کے مقابلے میں انڈس موٹرز نے ٹویوٹا کرولا آلٹِس گرانڈے کو کتنی تیاری سے میدان میں اتارا ہے۔ تو آئیے، ان دو مشہور زمانہ سیڈان کے بارے میں مزید بات کرتے ہیں۔
ظاہری انداز
اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ہونڈا سِوک 1.8 اوریئل اور ٹویوٹا کرولا آلٹِس گرانڈے دونوں ہی ظاہری صورت میں اپنی مثال آپ ہیں۔ کچھ عرصے پہلے تک دستیاب کرولا کا انداز خاصہ توانا معلوم ہوتا تھا لیکن نئی ٹویوٹا کرولا پہلے سے زیادہ ہموار اور بردبار انداز رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ ایل ای ڈی DRLs اور ایل ای ڈی اسٹاپ لائٹس کی شمولیت کے علاوہ بائے-بیم ہیڈلائٹس نے اسے چار چاند لگادیے ہیں۔ یہ ہیڈلائٹس نہ صرف بہترین بلکہ اپنی نوعیت میں انتہائی خاص بھی ہیں۔ سب سے عمدہ بات تو یہ ہے کہ انہیں ہونڈا سِوک میں دیے گئے پروجیکٹر لیمپس سے بھی بہتر مانا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دس سال کے طویل عرصے بعد بالآخر کرولا میں بھی اسپورٹی انداز کے حامل دہرے رنگ والے الائے رمز بھی شامل کردیے گئے ہیں۔ مزید برآں دیگر ظاہری تبدیلیوں بشمول سائڈ اسکرٹس کے اضافے اور اگلے بمپر کے نچلے حصے میں پلاسٹک کی سیاہ گرل کے ساتھ یہ مزید جذباتی اور پروکشش لگی ہے۔ یہ مجموعی طور پر گاڑی کو انتہائی پرکشش روپ دیتے ہیں۔
دوسری طرف دیکھا جائے تو ہم سِوک کے انداز سے بہت حد تک مانوس ہوچکے ہیں۔ اس کا انداز سب سے مختلف اور خصوصیات جیسا کہ ایل ای ڈی ڈی آر ایلز اور دلکش اسٹاپ لائٹس کو پاکستان میں اس سے پہلے کسی بھی گاڑی میں نہیں دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ تمام نئی سوک میں ہمیشہ نئے الائے رمز لگائے جاتے ہیں۔ تاہم سِوک مین سائیڈ اسکرٹس دستیاب نہیں مگر بہت سے لوگوں کے لیے یہ چیز بہت زیادہ مطلوب بھی نہیں ہے۔
میری رائے میں تو ظاہری انداز کے اعتبار سے دونوں ہی گاڑیاں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ اب یہ ہر شخص کی پسندیدگی اور مزاج پر منحصر ہے کہ اسے کونسی گاڑی کا انداز دوسری سے زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔
اندرونی حصہ
گوکہ انڈس موٹرز نے کئی تبدیلیوں کے ساتھ نئی کرولا پیش کی ہے تاہم سِوک کا اندرونی حصہ پھر بھی اس سے زیادہ خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔ کرولا وہ مزا اور احساس دینے میں ناکام رہی ہے جو سِوک میں آپ کو ملتا ہے۔ اس کے علاوہ بات کریں تو کرولا میں گول دائرے والے ایئرکنڈیشننگ وینٹس استعمال کرنا دلچسپ ہے۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کلسٹر کے ساتھ رنگین ٹی ایف ٹی ڈسپلے اور انفوٹینمنٹ سسٹم بھی کرولا میں سفر کا لطف دوبالا کرتا ہے۔ مزید یہ ہے کہ کرولا کا کلائمٹ کنٹرول سسٹم بھی بہترین ہے اور آپ سینٹر کنسول سے باآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کو ڈیش بورڈ کا مجموعی انداز بہت پسند نہ آئے لیکن دیگر سہولیات ضرور دل کو بھائیں گی۔
دوسری طرف سِوک میں ہموار انداز کے ساتھ ڈیجیٹل انفارمیشن کلسٹر شامل کیا گیا ہے۔ ڈیش بورڈ کے وسط میں سینٹر کنسول کے اندر بہترین انفوٹینمنٹ سسٹم اور دو گول نوبز کے ساتھ کلائمنٹ کنٹرول موجود ہے جو کہ کرولا کے دو طرفہ سلائیڈر سے مختلف ہے۔ کلائمنٹ کنٹرول کا ذکر ہورہا ہے تو یہاں یہ بات بھی جان لیجیے کہ سِوک میں پچھلی نشستوں کے لیے ایئرکنڈیشنن وینٹس دیئے گئے ہیں جو کہ ہمارا یہاں کے موسم کو مدںظر رکھتے ہوئے ایک اہم ضرورت کہی جاسکتی ہے۔ اس سے گاڑی کا درجہ حرارت تیزی سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرولا کے مقابلے میں سِوک کا اندرونی حصہ قابل ستائش ہے۔ البتہ ایک چیز کا ذکر یہاں ضروری ہے اور وہ پچھلی نشستوں کے مسافروں کے لیے ہیڈ روم ہے۔ سِوک میں یہ جگہ بہت کم ہے جس کی بنیادی وجہ اس کا اسپورٹی انداز ہے لہٰذا اگر آپ طویل قامت افراد کو بٹھائیں گے تو انہیں ضرور سفر کے دوران کافی مشقت برداشت کرنا پڑے گی۔
خصوصیات اور حفاظتی سہولیات:
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب سِوک اور کرولا دونوں ہی نے اپنے اپنے بین الاقوامی ماڈلز کی ہر ممکن خصوصیات کو حاصل کیا ہے۔ ہونڈا سِوک X کی پیشکش سے پہلے اس زمرے میں کرولا کو واضح برتری حاصل تھی لیکن سِوک کی آمد نے گویا بازی ہی پلٹ دی۔ لیکن اب ایک مرتبہ پھر کرولا نے نئے انداز کے ساتھ دوبارہ برتری لینے کی کوشش شروع کردی ہے۔ آئیے، سب سے پہلے آپ کو ان خصوصیات کے بارے میں بتاتے ہیں جو دونوں گاڑیوں میں مشترک ہیں:
- اے بی ایس، وی ایس سی اور ٹریکشن کنٹرول (پرانی کرولا میں ٹریکشن کنٹرول نہیں تھا)
- پاور اسٹیئرنگ
- سیٹ بیلٹس باندھنے کی یاددہانی
- 2 ایس آر ایس ایئربیگز
- کلائمٹ کنٹرول
- بٹن سے گاڑی اسٹارٹ کرنے اور بغیر چابی دروازہ کھولنے (جو کہ پرانی کرولا میں نہیں تھا)
- سی وی ٹی گیئر
- کروز کنٹرول
- خودکار پاور مررز
- چھت پر کھڑکی
- آگے اور پیچھے کیمرے (آگے کا کیمرہ پرانی کرولا میں نہیں لگایا جاسکتا تھا)
- بلوٹوتھ سے کنکٹیوٹی اور ہاٹ اسپاٹ
اس سے واضح ہوا کہ کرولا اب کونسی ایسی خصوصیات پیش کر رہا ہے جو ماضی میں اس کا حصہ نہیں رہیں لیکن سِوک کی دسویں جنریشن میں موجود ہیں۔ ان کی شمولیت نے کرولا کو ایک بہتر اور جدید ٹیکنالوجی کی حامل گاڑی بنا دیا ہے۔ تاہم دونوں گاڑیوں میں چند ایک خوبیاں منفرد بھی ہیں۔ آئیے، ان پر نظر ڈالتے ہیں:؎
ہونڈا سِوک
- برقی پارکنگ بریک مع آٹو بریک ہولڈ
- ڈیجیٹل انفارمیشن کلسٹر
- پچھلی نشستوں کے لیے A/C وینٹس
- ہنگامی طور پر رکنے کا اشارہ
- اونچائی پر چلنے میں سہولت
ٹویوٹا کرولا:
- مینوئل موڈ مع پیڈل شفٹر
- بائے-بیم ایل ای ڈی ہیڈلائٹس مع آٹو لیولنگ
- اسپورٹس موڈ
- خودکار ریورس لنک
- بریک اسسٹ
- بلائنڈ اسپاٹ وارننگ
یہ بات بھی باعث دلچسپی ہے کہ حفاظی اور دیگر سہولیات کے لیے دونوں گاڑیوں میں کس قدر مقابلہ ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ معاملہ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ پاکستان میں تیار شدہ سِوک X میں ایل ای ڈی ہیڈلائٹس، بلائنڈ اسپاٹ اور دروازوں پر ایئربیگز موجود نہیں (یہ کرولا آلٹِس گرانڈے میں بھی نہیں) جنہیں ہونڈا ایٹلس 2019ء کے نزدیک پیش کیے جانے والے نئے انداز میں شامل کر کے سِوک کو برتری دلوا سکتا ہے۔
دوسری جانب کرولا کو دیکھیں تو بین الاقوامی سطح پر دستیاب ماڈل میں اور پاکستان میں تیار شدہ کرولا میں ایک قابل ذکر فرق ایئربیگز کی کمی کا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے دیگر جاپانی درآمد شدہ گاڑیوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور چیز جان لینا ضروری ہے کہ کرولا کے ساتھ درآمد شدہ یوکوہاما ٹائرز اور چمڑے کی نشستیں پیش کی جارہی ہیں۔ اگر سِوک کے مالکان یہ چیزیں چاہیں گے تو انہیں اس کی اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
انجن اور کارکردگی
یہاں پر مذکور ٹویوٹا کرولا گرانڈے 2017 اور سِوک 2017 دونوں ہی میں 1800cc نیچرلی ایسپریٹڈ واٹر کولڈ انلائن-4 انجن استعمال کیا گیا ہے جو بالترتیب 138 ہارس پاور اور 141 ہارس پاور فراہم کرسکتا ہے۔ تاہم کرولا کو کارکردگی کے اعتبار سے برتری حاصل ہے۔ کرولا صرف 10 سیکنڈ میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے جبکہ سِوک میں اس رفتار کو پانے میں 11 سیکنڈ کا وقت لگا ہے۔ 1.8 کرولا گرانڈے میں شامل اسپورٹس موڈ اسے مزید بہتر بنانے میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ کرولا بہرحال ایک سیڈان ہے اور اسپورٹس موڈ سے یہ انتہائی برق رفتار اسپورٹس کار میں تبدیل نہیں ہوسکتی۔ چونکہ کرولا کا مجموعی وزن کم ہے اس لیے بھی وہ سِوک کے مقابلے میں جلدی رفتار پکڑ لیتی ہے۔ جبکہ سِوک کی خاص بات سینٹر آف گریوٹی کم ہوتا ہے جو اس میں سفری تجربے کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ تو یہ ہے دونوں گاڑیوں کی کارکردگی کا خلاصہ۔ ان کے مداح عام طور پر کارکردگی کو خاطر میں لاتے جو کہ سراسر زیادتی کی بات ہے۔
قیمت
معلوم نہیں آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ٹویوٹا کرولا ہو یا ہونڈا سِوک، قیمت کے اعتبار سے دونوں خاصی مہنگی ہے۔ اور اگر بہترین ماڈل کی بات کی جائے تو انہیں خریدنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔ ہونڈا سِوک 2017 کا بہترین ماڈل VTi اوریئل پراسمیٹک 1.8 اس وقت 25 لاکھ روپے کی قیمت میں ملے گا۔ اسی طرح ٹویوٹا کرولا 2017 کا سب سے اچھا ماڈل 1.8 آلٹِس گرانڈے لگ بھگ ساڑے 25 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ان گاڑیوں کی قیمتیں واقعی زیادہ ہیں لیکن یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ان کی خصوصیات سب سے زیادہ اور بین الاقوامی معیار کی ہیں لہٰذا اگر آپ بیرون ملک سے ایسی ہی کوئی گاڑی منگوائیں گے تو بھی آپ کو اتنے یا پھر اس سے زیادہ پیسے خرچ کرنے ہی پڑیں گے۔ بہرحال، یہ میری ادنیٰ رائے ہے اور میں آپ کی رائے کا بھی احترام کرتا ہوں۔
نتیجہ
اب تک یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دونوں ہی گاڑیاں جدید دور کا شاہکار ہیں اس لیے ان میں سے کسی اور کو دوسرے پر سبقت دینا بہت مشکل فیصلہ ہے۔ یاد رکھیں کہ ہم پرانے زمانے میں نہیں کہ جہاں سِوک اور کرولا کا موازنہ آسان تھا۔ جاپانی گاڑیوں کی درآمد میں زبردست اضافے کے بعد ٹویوٹا پاکستان اور ہونٹا ایٹلس پاکستان دونوں ہی نے اپنے مداحوں کی آرا کو سننا شروع کردیا ہے۔ ہم بطور خریدار اپنے ہی ملک میں تیار شدہ گاڑیوں میں وہی شاندار سہولیات حاصل کرسکتے ہیں جو بین الاقوامی مارکیٹ میں دستیاب ماڈلز کے ساتھ پیش کی جارہی ہیں۔ یہاں یہ بات کہنا بھی مشکل نہیں کہ پچھلے سال سامنے آنے والی سِوک کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹویوٹا نے کرولا آلٹِس گرانڈے کے نئے انداز کو متعارف کروانے کا فیصلہ بہت سمجھداری سے کیا ہے۔ اور اب ان دونوں گاڑیوں میں سے ایک کے انتخاب میں دماغ کے علاوہ دل کا عمل دخل بھی لازم ہوگیا ہے۔ اس لیے بہت سے لوگ کرولا کو پسند کریں گے تو کئی ایک سِوک کو خریدنا چاہیں گے۔ خوش قسمتی سے دونوں ہی گاڑیاں اپنے خریداروں کو بھرپور تسلی کا سامان فراہم کرنے کے لیے بہترین ہیں۔ اس لیے انہیں خریدنے والا کسی بھی قسم کے احساس کمتری کا شکار ہوئے بغیر ان خوبصورت اور بہترین سہولیات سے آراستہ گاڑیوں میں شان و شوکت کے ساتھ سفر کا لطف اٹھا سکے گا۔