اضافی ٹیکس جو 1300cc تک کی گاڑی خریدنے پر نان-فائلرز کو ادا کرنا ہوگا

0 610

23 جنوری 2019ء کو پیش کردہ منی بجٹ میں حکومت نے نان-فائلرز کو 1300cc تک کی نئی گاڑی خریدنے پر گزشتہ ٹیکس کے مقابلے میں 20,000 روپے کی اضافی ادائیگی کا جرمانہ کیا ہے۔

ترمیمی بجٹ وزیر خزانہ اسد عمر نے بدھ کو پیش کیا، جس میں حکومت نے 1300cc انجن گنجائش تک کی گاڑی خریدنے پر نان-فائلرز پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔ یہ قدم ایسی گاڑیوں کے ممکنہ خریداروں کی جانب سے سراہا گیا لیکن اس پابندی کا خاتمہ اضافی ٹیکس ادائیگی سے مشروط ہے جو نان-فائلرز کی اکثریت کے لیے اچھی خبر نہیں۔ یوں جو اپنے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں انہیں فائدہ دیا گیا ہے اور باقی ماندہ کے فائلر بننے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم مزید افراد کو ٹیکس دائرے میں لائے گا جو حکومت کی آمدنی کو بڑھائے گا اور اسی دوران مقامی آٹوموبائل صنعت کو بھی اپنی فروخت اور پیداوار کے ذریعے زندگی دے گا جو گزشتہ ٹیکس پالیسی کے تحت نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر پابندی کی وجہ سے متاثر ہو رہی تھی۔

بہت سے لوگ اس وقت پریشان ہوں گے کہ 1300cc تک کی نئی گاڑی خریدنے پر انہیں کتنا ٹیکس اداکرنا ہوگا؟ اور نئی پالیسی کے تحت فائلر اور نان-فائلر کی جانب سے ٹیکس ادائیگی میں کیا فرق ہوگا؟ سادہ الفاظ میں اگر آپ نان-فائلر ہیں اور 1300cc تک کی نئی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں تو آپ کو پرانی ٹیکس پالیسی کے تحت 40,000 روپے کے ساتھ ساتھ اضافی 20,000 روپے بھی ادا کرنا ہوں گے۔ یہ ہو سکتا ہے آپ کے لیے اچھی خبر نہ ہو، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے پر جرمانے کے طور پر نئی 1300cc کی گاڑی پر 60,000 روپے ادا کرنا ہوں گے۔ نان-فائلرز کے لیے پچھلی ٹیکس شرح 1000cc کی گاڑی خریدنے پر 25,000 روپے تھی، جو اب بڑھ کے 37,500 روپے ہو چکی ہے۔ اس لیے اگر آپ مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک مقامی طور پر تیار کردہ 1300cc تک کی انجن گنجائش رکھنے والی گاڑی خریدنے چاہتے ہیں تو فائلر اور نان-فائلر کی ٹیکس ادائیگی کے درمیان فرق آپ کو بتائے گا کہ آپ کو ٹیکس فائل ریٹرن نہ کرنے پر کتنا جرمانہ ادا کرنے کی ضرورت ہوگی۔

حالانکہ 1300cc تک کی گاڑیاں خریدنے پر نان-فائلرز پر پابندی ہٹا دی گئی ہے لیکن انہیں اضافی ٹیکس کی صورت میں جرمانے کا دوسرا طریقہ بھی اختیار کیا گیا ہے۔ اس قدم کو پاک سوزوکی نے بہت زیادہ سراہا ہے اور کیوں نہ سراہے کہ اس انجن گنجائش میں پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کی سب سے زیادہ تعداد وہی بناتے ہیں۔ پاکستان کو اس وقت سالانہ 2 ٹریلین روپے سے زیادہ کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے جو  زیادہ افراد کے ٹیکس دائرے میں لانے سے کم ہونا متوقع ہے۔ ٹیکس-سے-جی ڈی پی تناسب کے لحاظ سے پاکستان 12 فیصد کے ساتھ خطے میں سب سے پیچھے ہے۔ اس خسارے کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ تقریباً 20 کروڑ میں سے صرف 1.4 ملین افراد ہی اپنے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ ملک میں نان-فائلرز کو جرمانے لگانے کا مقصد اپنے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے پر لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

دوسری جانب حکومت نے 1800cc انجن سے زیادہ کی گنجائش رکھنے والی درآمد شدہ لگژری کاروں پر ڈیوٹی بھی بڑھا دی ہے جو 20 سے 25 فیصد ہوگئی ہے۔ موجودہ خسارے کو کم کرنے اور آمدنی کو بڑھانے کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کی اضافی رقم درآمد شدہ گاڑیوں پر نافذ ہوگی۔ مقامی آٹوموبائل انڈسٹری کی ترقی اور بڑھتے ہوئے موجودہ خسارے پر دباؤ کم کرنے کے لیے گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ موجودہ تناظر میں کہ جب ملک کو بڑے خسارے کا سامنا  ہے، سب کو اپنے ٹیکس ریٹرنز فائل کرکے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے میں اپنا کردار اد اکرنا چاہیے۔

دیکھتے ہیں کہ حالیہ ٹیکس پالیسی کس طرح زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس دائرے میں لاتی ہے یا لوگوں کا رحجان گاڑی خریدتے ہوئے اضافی ٹیکس دینے کی جانب ہی رہتا ہے۔ آٹوموبائل صنعت کی تمام خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اس حوالے سے اپنی قیمتی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.