بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تیار ہونے والی گاڑیوں کی تعداد بہت محدود ہے اور جاپانی اداروں کی اجارہ داری کے باعث ان کی قیمتیں بھی دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب لوگ بیرون ممالک بالخصوص جاپان سے گاڑی یا موٹر سائیکل منگوا کر استعمال کرنا پسند کرنے لگے ہیں کیوں کہ غیر ملکی گاڑیاں انداز، معیاری اور سہولیات میں پاکستانی گاڑیوں سے بہتر ہوتی ہیں۔
البتہ بیرون ممالک سے اپنی پسندیدہ گاڑی منگوانے پر بھاری بھاری بھرکم درآمدی ڈیوٹی ادا کرنا پڑتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اکثر و بیشتر استعمال شدہ غیر ملکی گاڑیاں قیمت کے علاوہ درآمدی ڈیوٹی ادا کرنے کے باوجود مقامی تیار شدہ گاڑیوں سے کم قیمت پڑتی ہیں۔ نیز جاپانی گاڑیوں کا معیار اور ان میں شامل جدید سہولیات مقامی تیار شدہ گاڑیوں سے بدرجہا بہتر ہوتی ہیں اس لیے خریدار تھوڑی بہت اضافی رقم دینا غیر ضروری خیال نہیں کرتے۔
پاک ویلز کے ذریعے اپنی پسندیدہ گاڑی پاکستان منگوانے کے لیے یہاں کلک کریں
جمبو انٹرنیشنل گروپ سے تعلق رکھنے والے ارغان طاہر نے موٹر سائیکل یا گاڑی درآمد کرنے پر عائد حکومتی ٹیکس سے متعلق تفصیلات فراہم کی ہیں جنہیں ہم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ذیل میں بتائی گئی رقم گاڑی کی قیمت سے علیحدہ ہے یعنی الگ سے براہ راست حکومت پاکستان کو ادا کی جائے گی۔
استعمال شدہ گاڑیوں پر عائد درآمدی ڈیوٹی کی تفصیل:
بیرون ملک سے موٹرسائیکل کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کی تفصیل:
اپڈیٹ (17 جنوری 2016)
دسمبر 2015 کے بعد 1001cc یا زائد انجن کی حامل گاڑیوں پر عائد درآمدی ڈیوٹی میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق 2014 سے تین سال پرانی تمام استعمال شدہ گاڑیوں اور 2012 سے پانچ سال پرانی تمام کمرشل گاڑیوں پر ہوگا۔