مالی سال 2015-16 کے چار ماہ: گاڑیوں کی درآمد میں زبردست اضافہ
پاکستان میں بیرون ملک سے گاڑی منگوانے کا رواج زور پکڑتا جا رہا ہے۔ باوجودیکہ مقامی طور پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی تیاری و فروخت میں تیزی نظر آرہی ہے لیکن جدید گاڑیوں کی مانگ اور درآمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جاپانی اداروں کے بعد اب یورپی کار ساز ادارے پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اب صورتحال ایسی ہے کہ پاکستان کی نئی آٹو پالیسی آنے سے پہلے ہی جاپانی اور یورپی اداروں میں رسہ کشی شروع ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے بھی درآمدات پر ٹیکسز بڑھا کر “قومی خزانے” میں اضافے کی پرانی تکنیک کا استعمال شروع کردیا ہے۔
مزید برآں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمد کی وجہ سے پاکستانی روپے کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت نے اب سے کوئی ایک دہائی قبل گاڑیاں درآمد کرنے پر پابندی ختم کی تھی جس کا مقصد مقامی کار ساز اداروں کی اجارہ داری اور دستیاب گاڑیوں کی من مانی قیمتوں کو کم کرنا تھا۔ البتہ حکومت اگر ملک میں مزید کارخانوں کے قیام سے متعلق اقدامات اٹھائے اور جلد از جلد آٹو پالیسی کی جانب پیش قدمی کرے تو اس سے ملک کی معیشت اور گاڑیوں کے صارفین کو زیادہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر 2015-16) کے درمیان درآمد کی جانے والے گاڑیوں کی تعداد پچھلے مالی سال کے مقابلے میں دگنا ہوگئی ہے۔ جولائی تا اکتوبر 2014-15 میں 7,981 گاڑیوں کو پاکستان منگوایا گیا جبکہ رواں سال یہ تعداد 14,106 تک پہنچ چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے درآمد کی گئی گاڑیوں میں سب سے زیادہ 23 فیصد ہائبرڈ گاڑیاں ہیں۔ یہ تعداد تقریباً 3200 بنتی ہے جو دیگر طرز کی گاڑیوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ہائبرڈ گاڑیوں کی مشہوری اور لوگوں کا جدید گاڑیوں پر بھروسے کا سہرا ٹویوٹا پرایوس کے سر باندھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ٹویوٹا پرایوس کا شمار پاکستانیوں کی پسندیدہ ہائبرڈ گاڑیوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہونڈا وِزل اور فِٹ ہائبرڈ بھی ملک میں خاصی مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ دونوں گاڑیوں میں سال 2013-2014 میں سافٹویئر کی خامیاں پائی گئی تھیں۔
جولائی تا اکتوبر 2015 درآمد ہونے والی گاڑیوں کے انداز اور انجن کے اعتبار سے مزید تفصیلی زمرے ذیل میں موجود ہیں۔ اعداد و شمار دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سب سے زیادہ 800 تا 1299 سی سی گاڑیاں درآمد کی گئی ہیں۔
صرف اکتوبر 2015 میں درآمد ہونے والی گاڑیوں کی مزید تفصیلات درج ذیل ہیں۔
مقامی تیار شدہ گاڑیوں میں ٹویوٹا کرولا اب بھی سر فہرست ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت سے متعلق اعداد و شمار پر ٹویوٹا کرولا کی فروخت کا گہرا اثر ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب ٹیکسی اسکیم کی بدولت پاک سوزوکی بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔