پاکستانی سیاست دانوں کے زیر استعمال گاڑیاں

405

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے اثاثوں کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔ رپورٹ میں کچھ حیران کن انکشافات کیئے گئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ملک کے سیاستدان کس طرح عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔

گوکہ رپورٹ کافی دلچسپ ہے لیکن میں یہاں مکمل رپورٹ پیش کرنے کے بجائے قارئین کو صرف ان گاڑیوں سے متعلق بتاؤں گا جن کا ذکر سیاست دانوں کے اثاثہ جات میں شامل ہے۔ آئیے! نظر ڈالتے ہیں پاکستان کے پالیسی سازوں کے زیر استعمال گاڑیوں پر۔

نواز شریف

nshareef

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف گاڑیوں کے شوقین ہیں۔ ہمارے ذرائع کے مطابق ان کے پاس چند بہترین گاڑیوں موجود ہیں تاہم، الیکشن کمیشن کو فراہم کی گئی معلومات میں جن گاڑیوں کا ذکر شامل ہے، وہ یہ ہیں:
مرسڈیز 1991
مرسڈیز 1973
ٹویوٹا لینڈ کروزر 2010
ٹریکٹر 2011

مولانا فضل الرحمان

مذہبی و سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی – ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی جانب سے فراہم کردہ اثاثوں کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی گاڑی کے مالک نہیں ہیں۔ میں تو امید کر رہا تھا کہ انہیں “ڈیزل “انجن والی ٹویوٹا لینڈ کروز پسند ہوگی، لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہوا۔

عمران خان

imran khan

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے پاس صرف ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر پراڈو ہے۔ فراہم کی گئی معلومات کے مطابق اس گاڑی کی قیمت پچاس لاکھ روپے ہے۔ تو جناب! یہاں بھی خان صاحب اپنے حریف میاں صاحب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

پرویز خٹک

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک ہیں۔ الیکشن کمیشن کو فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق ان کے پاس صرف ایک ٹویوٹا کرولا جس کی قیمت 14 لاکھ روپے ہے۔

شہباز شریف

sshareef

پنجاب کے وزیراعلی میاں شہباز شریف 13 کروڑ 20 لاکھ روپے کے مساوی اثاثہ جات کے باوجود کسی بھی گاڑی کے مالک نہیں ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چھوٹے میاں صاحب کے پاس 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ٹویوٹا لینڈ کروزر ہے مگر وہ کسی انجان دوست نے تحفے میں دی ہے۔ ایسے دوست ہمیں کیوں نہیں ملتے؟

خورشید شاہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے مطابق ان کے پاس کوئی گاڑی ہی نہیں۔ کتنے تعجب کی بات ہے!

محمود خان اچکزئی

achakzai

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے پشتون قوم پرست رہنماء محمود خان اچکزئی کے مطابق ان کے پاس دو پلٹ پروف گاڑیاں ہیں۔ یہ دونوں گاڑیاں انھوں نے یوسف رضا گیلانی کے دور میں وزیراعظم کی اجازت سے درآمد کی تھیں۔ یہ گاڑیاں کونسی ہیں اور ان کی مالیت کیا ہے؟ اس حوالے سے معلومات دستیاب نہیں۔

قائم علی شاہ

سندھ کے وزیر اعلیٰ اور پیپلز پارٹی سندھ کے سربراہ سید قائم علی شاہ کے پاس صرف ایک کروڑ 94 لاکھ روپے کے اثاثہ جات ہیں۔ ان کی جانب سے فراہم کی گئی دستاویزات میں کسی گاڑی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ متمول گھرانے اور معاشی اعتبار سے دوسرے بڑے صوبے کا سربراہ ہونے کے باوجود یہ بات حیرت انگیز لگتی ہے۔

Google App Store App Store

تبصرے بند ہیں.