ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد چینی موٹر سائیکلیں اور رکشے بھی مہنگے
ڈالر کی قدر میں 4 فیصد اضافے کے بعد چینی رکشے اور موٹر سائیکلیں اسمبل کرنے والوں نے بھی اپنی قیمتوں میں بالترتیب 15,000 اور 4,000 روپے تک کے اضافے کے کردیے ہیں۔
مزید برآں، دیگر موٹر سائیکل بنانے والے ادارے بھی قیمتوں میں 7,000 روپے تک کے اضافوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ایک اسمبل کے مطابق ڈالر کے 132 روپے تک پہنچنے کے بعد امپورٹ کی لاگت بڑھ چکی ہے، اسٹیل، پلاسٹک اور ربڑ جیسا خام مواد بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ یونائیٹڈ آٹوز اپنے رکشوں کی قیمت میں 15,000 روپے کا اضافہ کر چکا ہے، جو 16 اکتوبر 2018ء سے نافذ العمل ہوگا؛ جبکہ 100 فیصد پیشگی ادائیگی کی صورت میں صارفین کو پرانے نرخوں پر رکشہ مل سکتا ہے۔
روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے ہائی-اسپیڈ موٹر سائیکلیں بنانے والے رضی موٹر انڈسٹری نے بھی قیمتوں میں 7000 روپے تک کے اضافے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری جانب روڈ پرنس نے بھی 10 اکتوبر 2018ء سے 150cc رکشے کی قیمت میں 10,000 روپے اور رکشہ لوڈر میں 15,000 روپے بڑھائے ہیں۔
موٹر سائيکلوں کی بڑھتی ہوئی قیمت پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے چیئرمین ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبلرز محمد صابر شیخ نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے گھٹا کر 10 فیصد کرے۔
تازہ ترین خبروں اور اپڈیٹس کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔