بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے کیے گئے وعدوں کو نبھانے کے لیے حکومت نے امریکی ڈالر کی قیمت میں یکدم 10 روپے کا اضافہ کردیا ہے جو 144 روپے تک پہنچ گیا ہے۔
Forex.pk سے لیے گئے اس گراف میں آپ ڈالر کا ہفتہ وار رحجان دیکھ سکتے ہیں:
29 نومبر کو امریکی ڈالر، جس کی شرحِ تبادلہ نے 134 روپے تھی، 30 نومبر 2018ء بروز جمعہ 144 روپے تک پہنچ گیا۔ پاکستانی روپے کا یہ حال کئی صنعتوں کو متاثر کرے گا، اور آٹوموٹِو صنعت بھی اس سے نہیں بچے گی۔
سال بھر میں ڈالر کی قیمت میں بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے تمام مقامی آٹومیکرز اپنی گاڑیوں کی قیمتیں متعدد بار بڑھا چکے ہیں اور ٹویوٹا IMC اور ہونڈا پاکستان کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں آخری اضافے کے بعد کمپنیوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر ڈالر ایک مرتبہ پھر بڑھا تو صارفین ایک مرتبہ پھر قیمتوں میں اضافے کے لیے تیار ہو جائیں جو جنوری 2019ء سے نافذ العمل ہوگا۔
اب تک کسی مقامی آٹومیکر کی جانب سے کوئی تبصرہ تو نہیں کای گیا، البتہ آخری مرتبہ قیمتوں پر کی گئی نظرِ ثانی میں اداروں نے گاڑیوں کی یہ قیمتیں پیش کی تھیں۔
یہ ٹویوٹا کی نظرِثانی شدہ قیمتیں ہیں:
ذیل میں ہونڈا پاکستان کی گاڑیوں کی نظرِثانی شدہ قیمتیں ہیں:
ان کے علاوہ پاک سوزوکی نے اپنی مقامی گاڑیوں اور CBU(s) کی قیمتوں پر نظرِثانی کی ہے، البتہ ادارے نے ڈالر کی قیمت بڑھنے کی صورت میں ایک اور اضافے کا ذکر نہیں کیا۔ ذیل میں پاک سوزوکی کی نظرِثانی شدہ قیمتی ہیں جو نومبر 2018ء سے نافذ العمل ہیں۔
ماڈلز |
نئی قیمت |
پرانی قیمت |
سوزوکی کیاز مینوئل | 19 لاکھ 60 ہزار روپے | 18 لاکھ 59 ہزار روپے |
سوزوکی کیاز آٹومیٹک | 21 لاکھ روپے | 19 لاکھ 99 ہزار روپے |
APV 1.5L | 27 لاکھ 18 ہزار روپے | 24 لاکھ 18 ہزار روپے |
سوزوکی وٹارا GLX | 38 لاکھ 90 ہزار روپے | 37 لاکھ 90 ہزار روپے |
تازہ ترین خبروں اور جائزوں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔