پاکستانی و جاپانی اداروں کے معاہدہ کی نوعیت کیا ہے؟ سرکاری ادارے لاعلم!
اب سے چند ماہ قبل انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EBD) نے پاک سوزوکی اور ٹویوٹا انڈس موٹرز کی جانب سے گاڑیوں میں قیمتوں میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے پر مذکورہ اداروں سے جواب طلب کیا تھا۔ لیکن کئی ماہ گزر جانے کے باوجود EBD اس معاملے میں کسی قسم کی ٹھوس پیش رفت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس ضمن میں EBD کو سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے روبرو پاکستانی اور جاپانی اداروں کے درمیان معاہدے کی نوعیت سے بھی آگاہ کرنا تھا تاہم بورڈ اس حوالے سے معلومات کے حصول میں بھی کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
معروف انگریزی روزنامے بزنس ریکارڈر کے مطابق EBD کے سربراہ کو قائمہ کمیٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ تینوں مقامی کار ساز اداروں پاک سوزوکی، ٹویوٹا انڈس موٹرز اور ہونڈا ایٹلس کارز سے متعلقہ جاپانی اداروں کے ساتھ معاہدے کی معلومات حاصل کر کے پیش کریں۔ تاہم EBD کو صرف ہونڈا ایٹلس کارز کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی ہے جبکہ ٹویوٹا انڈس موٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شرکت دار ادارے ٹویوٹا موٹر کارپوریشن (TMC) سے اس بارے میں گف و شنید میں مصروف ہے۔ البتہ پاکستان میں سب سے زیادہ گاڑیاں فروخت کرنے والے ادارے پاک-سوزوکی نے اس حوالے سے EBD کو کوئی معلومات فراہم نہیں کیں حتی کہ 25 اور 26 اگست 2016 کو بھیجے جانے والے خطوط تک کا جواب دینے کی زحمت نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا اور ہونڈا نئی آٹوپالیسی کی خلاف ورزی کے مرتکب
علاوہ ازیں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EBD) نے مقامی کار ساز اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خریداروں کو زیادہ سے زیادہ دو ماہ کے اندر گاڑیوں کی فراہمی یقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران انجینئرنگ بورڈ کے نمائنئدے نے بتایا کہ ہونڈا ایٹلس کارز چند ماہ قبل صرف ایک ہی شفٹ پر کام کرہی تھی تاہم نئی ہونڈا سِوک (Civic) کی پیشکش کے بعد ادارے کو موصول ہونے والے اضافی آرڈرز کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسری شفٹ کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ پاک سوزوکی اور ٹویوٹا انڈس موٹرز کی جانب سے ایک مرتبہ پھر غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وہ کار ساز کی مجموعی سکت اور تیار شدہ گاڑیوں کے معیار کو جانچنے کے لیے متعلقہ اداروں کے مراکز کا دورہ کریں گے۔