نیشنل ہائے وے اتھارٹی (NHA) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کی جانب سے موٹروے استعمال کرنے والے سے بھاری ٹول ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹول ٹیکس میں ہوشربا اضافہ کرنے کی ذمہ داری دونوں ہی ادارے لینے پر راضی نہیں ہیں۔ مذکورہ ادارے ٹول ٹیکس بڑھانے کا تمام تر ملبہ ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان اداروں کی غیر ذمہ داری کے باعث اب بھی موٹروے سے گزرنے والوں کو اضافی ٹول ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹس اور ذرائع ابلاغ پر عام افراد کی جانب سے طویل عرصے سے شکایات کی جاتی رہی ہیں۔ انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق اس معاملے کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی زیر بحث لایا گیا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے گزشتہ چار ماہ کے دوران ٹول ٹیکس میں تیزی سے اضافہ پر تشویش ظاہر کی اور بتایا کہ اب سے چند ماہ قبل جو صارفین 210 روپے بطور ٹیکس ادا کرتے تھے وہ آج 580 روپے دینے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی – لاہور موٹروے کی تعمیر؛ چینی ادارے سے 30 ارب روپے کا معاہدہ
اس حوالے سے جب نیشنل ہائے وے اتھارٹی (NHA) کے سربراہ شاہد اشرف تارا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ٹول ٹیکس میں اضافہ FWO کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس ضمن میں NHA سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مدعے سے وزارت مواصلات کے اعلی عہدیداران کو بھی آگاہ کیا گیا ہے اور انہوں نے 3 اکتوبر 2016 کو اس مسئلے پر بات چیت کرنے کے لیے ایک ملاقات بھی طے کی ہے۔
تاہم فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے ترجمان نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ دراصل NHA اور FWO کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ٹول ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس معاہدے کے تحت M2 کے اختیارات FWO کو منتقل کردیے گئے ہیں اور وہ آئندہ 20 سال تک اس کے انتظامات اور دیکھ بھال انجام دے گی۔