انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EBD) کے سربراہ طارق اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ EDB ملک کے تمام بڑے شہروں میں گاڑیوں کے معیارات جانچنے کے لیے مراکز قائم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ پاکستان کی پنچ سالہ آٹو پالیسی کی منظوری کے بعد بہت سے غیر ملکی ادارے یہاں سرمایہ کارنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تاہم انہیں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمدات پر شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے غیر معیاری گاڑیوں کی تیاری اور نئے ماڈل پیش نہ کیے جانے پر پاکستانی کار ساز اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ سال یورپی کارساز اداروں ووکس ویگن (Volkswagen)، فیات (Fiat) اور رینالٹ (رینو) کی جانب سے پاکستان میں گاڑیاں تیار و فروخت کرنے کے حوالے سے دلچسپی ظاہر کی گئی تھی۔ اس ضمن میں ان اداروں کے وفود نے متعلقہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقات کر کے آٹو پالیسی میں نئے کار ساز اداروں کے لیے خصوصی مراعات کی بھی سفارش کی تھی۔ تاہم آٹو پالیسی منظوری کے باوجود بیرون ممالک سے گاڑیوں منگوانے کے رجحان میں اضافے کو دیکھتے ہوئے یہ ادارے پس و پیش میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 53 ہزار سے زائد گاڑیاں پاکستان منگوائی گئی ہیں جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد ریکارڈ ہے۔
مزید یہ پڑھیں: مالی سال 2015-16: گاڑیاں کی درآمدات میں ریکارڈ اضافہ!
گاڑیوں کے معیار جانچنے کے لیے مراکز کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے طارق اعجاز چودھری نے کہا کہ ان مراکز میں نہ صرف مقامی تیار شدہ بلکہ بیرون ممالک سے منگوائی جانے والی گاڑیوں کا معیار بھی جانچا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مراکز کے قیام کا ایک مقصد صارفین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ اس حوالے سے EBD اراکین کا اجلاس کراچی میں منعقد ہوا جس میں کار ساز اداروں سے وابستہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔ ان مراکز کے قیام میں جاپانی کارساز اداروں کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی ادارے تعاون کریں گے۔