الیکٹرک وہیکل پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی لیکن مسودہ دوبارہ نہیں بنایا جائے گا، وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہہ دیا

0 269

وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے اس خبر کو غلط قرار دیا ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار کے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) نے الیکٹرک وہیکل پالیسی کو مسترد کر دیا ہے۔ 

حال ہی میں الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کے حوالے سے دوسرا بین الوزارتی کمیٹی اجلاس وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہوا تھا تاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی جانب سے اس شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے مختلف رعایتی پیکیج پر بات کی جائے اور ان کی منظوری دی جائے۔ اس ملاقات میں دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں، بشمول موٹر سائیکل اور رکشوں، کو رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دریں اثناء، مسافر کاروں کے بنانے والے اداروں نے ایسی ہی رعایتیں نہ ملنے پر اپنے خدشات اٹھائے تھے۔ البتہ آٹومیکرز کو 15 دن کے عرصے میں اپنی آراء پیش کرنے کا کہا جا رہا ہے تاکہ اسے EV پالیسی میں شامل کیا جائے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے پہلے مرحلے میں حکومت تمام موٹر سائیکلوں اور رکشوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان 2030ء تک ملک میں چلنےوالی 70 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کا وژن رکھتے ہیں۔

NEVP میں چند ترامیم کے ساتھ نظرثانی کی جائے گی: 

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی پہلی نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی (NEVP)، جس کی وفاقی کابینہ پہلے منظوری دے چکی تھی، بدستور برقرار رہے گی اور اس کا مسودہ دوبارہ نہیں تیار نہیں کیا جائے گا۔ البتہ اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں کے کچھ خدشات کو پورا کرنے کے لیے چند ترامیم کی خاطر اس پر نظرثانی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے نمائندوں کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو حل کرنے کے بعد اسی پرانی پالیسی کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ EV پالیسی انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کی جانب سے مسترد نہیں کی گئی۔ 

وزیر اعظم کے مشیر کی جانب سے بیان کردہ EVs کے فوائد: 

کابینہ کی جانب سے منظور کی گئی EV پالیسی اپنے ساتھ کئی زبردست فوائد دیتی ہے۔ ان میں سے چند یہ ہیں: 

الیکٹرک گاڑیاں روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں چلانے اور دیکھ بھال کرنے کے اخراجات میں 70 فیصد تک بچائیں گی 

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے سے ملک کو تیل درآمد کرنے کے اخراجات میں سالانہ 1 ارب ڈالرز تک کی کمی لانے میں مدد ملے گی۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر درآمد شدہ پٹرولیم مصنوعات کی سب سے زیادہ کھپت رکھتا ہے۔ 

الیکٹرک گاڑیاں ملک میں متعارف کروانے سے تقریباً 70 فیصد فضائی آلودگی کم ہو جائے گی، جس میں بڑا حصہ ٹرانسپورٹ سیکٹر ڈالتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ پاکستان پورے خطے میں الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کروانے والا صرف دوسرا ملک بن چکا ہے، جو ملک کے لیے مستقبل میں زبردست امکانات رکھتی ہے۔ بھارت نے حال ہی میں ایک اور EV پالیسی متعارف کروائی ہے تاکہ ملک میں عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بہتر رعایتیں پیش کر سکے۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے سے سرمایہ کاری، روزگار اور زبردست کاروباری مواقع ملیں گے اور یہ ابتدائی مرحلے میں ہی سرمایہ کاری کرکے فائدہ اٹھانے کا زبردست موقع ہے، اس سے پہلے کہ مارکیٹ saturate ہو جائے۔ یہ پالیسی پاکستان میں EVs کی مقامی سطح پر پیداوار کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ طویل میعاد میں حکومت ملک کو الیکٹرک گاڑیاں برآمد کرنے والا بھی بنانا چاہتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جا سکے۔ 

ہماری طرف سے اتنا ہی۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور EV پالیسی کے حوالے سے خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.