فیول ایفیشنسی ہمیشہ سے ہی آٹوموبائل فورمز میں موضوعِ بحث رہتی ہے۔اگر آپ آٹو ورکشاپ کا دورہ کریں، وہاں پر موجود زیادہ تر لوگ اپنی سواری کی فیول ایوریج کی وجہ سے پریشان ہوں گے۔
اس پریشانی کا براہِ راست تعلق پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں سے بھی ہے۔
ٹیکنالوجی کی کوئی حد نہیں ہے اور ہائیبرڈ سواریاں اس کی ایک مثال ہیں۔اپنی بہتر فیول ایوریج کی بدولت ہائیبرڈ گاڑیاں دن بہ دن مقبول ہورہی ہیں۔جو بھی ہے ہائیبرڈ گاڑیوں میں بھی بہت جگہوں پر بہتری کی گنجائش ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے انجن”انٹرنل کمبوشن“ مکمل طور پر تبدیلی کے قابل نہیں۔
انٹرنل کمبوشن انجن کے کام کرنے کا طریقہ بالکل آسان ہے۔پیٹرول یا ڈیزل سیلنڈرز یا کمبوشن چیمبر میں جلتا ہے،جوطاقت اور گرمی پیدا کرتا ہے اور یہ گرمی اور انرجی مکینیکل انرجی میں تبدیل ہوتی ہے،اور اس طرح سے گاڑی چلتی ہے۔اس مفروضے کے تحت فیول کنزپشن نارمل ہوتی ہے۔مگر یہ فیول کی بچت اس وقت ایک سوال بن جاتی ہے جب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپکی گاڑی ضرورت سے زیادہ پیٹرول کھا رہی ہے۔یہ صورتحال تمام گاڑی کے مالکان کے لئے اشارہ ہے کیونکہ کم فیول ایوریج اس بات کا ثبوت ہے کہ گاڑی میں کوئی مسئلہ ہے۔
فیول ایوریج کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے۔میں ان تمام کا ذکر کروں گا مگر روشنی کچھ اہم نکات پر ڈالوں گا،یہاں ترتیب سے جائزہ لیتے ہیں۔
٭ صحیح حجم کے ٹائر اور ایئر پریشر۔
٭ صحیح انجن آئل گریڈ۔
٭ پیٹرول کی کوالٹی۔
٭ ٹیونِنگ، دیکھ بھال۔
٭ انجن کے پرزوں کی وقت پر تبدیلی۔
٭ گاڑی چلانے کی عادات۔
ٹائر کا حجم اور ائیر پریشر۔
کسی بھی گاڑی کی پیٹرول بچت کا انحصار کسی حد تک اس کے ٹائروں کے سائیز پر ہو تا ہے۔اور ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اپنی گاڑی میں مناسب سائز کے ٹائیروں کا استعمال ہی کریں۔بڑے سائز کے ٹائر رزِسٹنس پیدا کرتے ہیں اور انجن کو زیادہ زور لگانے اورفیول ایوریج کم کرنے پر راغب کرتے ہیں۔کمپنی آپ کو اپنی گاڑی کے لئے 185،65،آر15کے ٹائر ز تجویز کرتی ہے لیکن آپ انہیں 195،65،آر15سے تبدیل کر دیتے ہیں صرف ٹائروں کی چوڑائی 185سے195پر کرنے سے سائیڈ وال کی اونچائی سمیت ٹائروں کی چوڑائی زیادہ ہونے تک کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ٹائروں کی چوڑائی زیادہ ہونے سے روڈ رزِسٹنس بڑھتا ہے جو کہ انجن پر زیادہ لوڈ ڈالتا ہے۔
بہت سے لوگ بہتر روڈ گرِپ اور سکون کے لئے ٹائروں کا حجم تبدیل کرتے ہیں۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس سے دونوں چیزوں میں بہتری آتی ہے مگر اس سے آپ کو پیٹرول ایوریج پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔اب اس کا انحصار آپ کے اپنے فیصلے پر ہے،کہ آپ ایک ہائیپر مائلر بنتے ہیں یا زیادہ پرسکون ڈرائیو کا مزہ لیتے ہیں۔اگر سواری کی پیٹرول ایوریج کی بات کی جائے تو ائیر پریشر بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔اگر ٹائروں کا ائیر پریشر ضرورت سے کم ہو گا تو روڈ فرکشن بڑھے گیاور انجن پر لوڈ ڈلے گا۔کم ائیر پریشر ٹائروں کی عمر بھی گھٹاتا ہے۔
کچھ اور چیزوں کا تعلق بھی ٹائروں سے ہے جن میں شامل ہے:
٭ وہیل الائنمنٹ۔
٭ وہیل بیلنس۔
وہیل الائنمنٹ گاڑی کی بریکس اور ہینڈلنگ کے علاوہ پیٹرول کی بچت میں بھی اہم رول ادا کرتی ہے۔وہیل الائنمنٹ ہر صورت وقت پر ہو نی چاہیے، اس میں بے احتیاطی آپ کی سواری کو غلط طرف موڑ سکتی ہے۔اس سے انجن پر زیادہ لوڈ اور ٹائروں کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔پاکستان میں ٹوٹی پھوٹی اور خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے وہیل الائنمنٹ جلد کروانی چاہیے۔ میں تجویز کرتا ہوں کہ آپ کو ہر ہزار کلو میٹر کے بعد وہیل الائنمنٹ کروا لینی چائیے۔
وہیل بیلنس۔
وہیل بیلنس گاڑی کی دیکھ بھال میں ایک اہم ترین جزو ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ ہم زیادہ تر اسے نظر انداز کرتے ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ ٹائروں کا وزن بے ترتیب ہو جاتا ہے جو کہ کپکپی، بریکنگ میں مسئلہ اورڈرائیو میں خلل پیدا کرتا ہے۔یہ بے ترتیب ٹائر پیٹرول کی ایوریج پر تو اثر انداز نہیں ہوتے لیکن یہ گاڑی چلانے میں خلل پیدا کرتے ہیں۔ اگرچہ کئی لوگ بے ترتیب ٹائروں کو پیٹرول زیادہ استعمال کرنے کا سبب سمجھتے ہیں لیکن میرے نزدیک یہ محض کہانی ہے۔
انجن آئل۔
انجن آئل انجن کے لئے زندگی کی مانند ہے۔تقریباً ہر کوئی اس کی اہمیت سے واقف ہے۔انجن آئل کے اصل مقاصد یہ ہیں۔
٭ انجن میں چلنے والے حصوں کو لبریکیٹ کر نا۔
٭ انجن سے گندگی اور سلج کی صفائی کرنا۔
٭ انجن میں ایک کولنگ ایجنٹ کے طور کام کرنا۔
٭ انجن میں مکینیکل ٹوٹ پھوٹ کو کم کرنا۔
انجن آئل بنیادی طور پر جڑ کر حرکت کرنے والے پرزوں میں ایک پتلی لیئر بناتا ہے۔اس طرح میٹل سے میٹل کا جڑنا ناممکن ہوتا ہے۔یہ انجن کے حصوں کو آزادانہ حرکت کرنے کے قابل بناتا ہے، توانٹرنل کمبوشن انجن کے لئے انجن گریڈ کا صحیح ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ انجن آئل خود۔انجن آئل مختلف گریڈز میں فرق فارمولاز،وِزکاسٹی اورایڈیٹیویز کے ساتھ آتا ہے۔گاڑی بنانے والی کمپنیاں مختلف گاڑیوں کے لئے مختلف انجن آئل تجویز کرتی ہیں۔کچھ گاڑیوں کو مکمل سینتھیٹک انجن آئل کی ضرورت ہوتی ہے،جبکہ کچھ کو سیمی سینتھیٹک انجن آئل درکار ہوتے ہیں۔کچھ گاڑیوں کو مِنرل آئلز کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ہر انجن کو آئل کی مختلف وِزکاسٹی درکار ہوتی ہے۔ سو ہمیں اپنی گاڑی کے انجن آئل کے معاملہ میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ غلط انجن آئل کا انتخاب آپکے انجن کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہ پیٹرول ایوریج پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔مثال کے طور پرآپکی گاڑی کے لئے تجویز کیا گیا انجن آئل 5ڈبلیو30مکمل سینتھیٹک ہے اور آپ 10ڈبلیو40گریڈکا استعمال شروع کرتے ہیں۔آپ کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ 10ڈبلیو40زیادہ گاڑھا ہے5ڈبلیو30سے جو کہ آپ کے انجن پر زیادہ لوڈ ڈالے گا اوریوں آپ کی گاڑی زیاد پیٹرول بھی استعمال کرے گی۔
پیٹرول کا میعار۔
زیادہ تر نئے انٹرنل کمبوشن انجن رون92فیول کے ساتھ کام کرنے کے لئے ڈیزائن کئیے گئے ہیں۔شروعات میں پاکستان میں رون87فیول تھا، جو کہ ہم روز مرہ کی بنیاد پر استعمال کرتے تھے جبکہ رون92مارکیٹ میں ہائی آکٹین کے طور پر استعمال ہوتا تھا
شکرخدا کا کہ منسٹری آف پیٹرولیم نے قدم اٹھایا اور رون 92روزمرہ کے لئے اور 95ہائی آکٹین کے طور پر متعارف کروایا۔پی۔ایس۔او نے یہ دو فیول الٹران پریمیم اورالٹران ایکس کے نام سے متعارف کروائے۔تونئے انجن میں کم آکٹین فیول کا استعمال یقینی طور پر فیول ایوریج کو کم کرے گا،کیونکہ کم آکٹین فیول ضرورت بھر ہیٹ ویلیو فراہم نہ کر پائے گا اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے انجن زیادہ پیٹرول استعمال کرے گا۔سڑکوں کے آس پاس بیٹھے حضرات سے پیٹرول نہ ڈلوائیں جو کہ ڈرموں میں پیٹرول رکھے ہوتے ہیں،یہ پیٹرول ملاوٹ زدہ اور نا خالص ہوتا ہے۔یہ آپ کی گاڑی کے فیول سسٹم کو جام بھی کرتا ہے۔ہمیشہ کمپنی کے فیول سٹیشن کا رخ کریں جیسا کہ پی۔ایس۔او،شیل اورٹوٹل۔
فیول سسٹم کو صاف کرنے اور فیول ایوریج کو بہتر بنانے کے لئے آپ ان مرہل سے گزرنے کی کوشش کریں۔
٭ فیول فلٹر وقت پر تبدیل کریں (زیادہ سے زیادہ اسی ہزار کلو میٹر کے بعد)
٭ ہمیشہ پیٹرول ڈلوانے کے لئے مناسب فیول سٹیشن کا رخ کریں۔
٭ ہر تین ماہ بعد عام پیٹرول کے ساتھ تیس فیصد ہائی آکٹین ڈلوائیں، اس طرح فیول انجیکٹرز خودبخود ہی صاف ہو جائیں گے۔
ٹیونِنگ، دیکھ بھال۔
ہر نئی گاڑی اونر مینویل کے ساتھ آتی ہے۔اس مینویل کا مقصد آپ کو گاڑی کی خصوصیات، ٹربل شوٹنگ، آپریشن، اور دیکھ بھال وغیرہ سے متعلق تمام ضروری ہدایات فراہم کرنا ہوتا ہے۔گاڑی کو چالو رکھنے کے لئے اس کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔اگر ایک انجن کو مناسب نہیں رکھا گیا یا اس اس کی دیکھ بھال میں تاخیر کی تویہ اس کی فیول ایفیشنسی کو خراب کرنے کا موجب بنتا ہے۔ کچھ روز مرہ کی احتیاطیں درج ذیل ہیں:
٭ تھرٹل کی سروس۔
٭ والو کلیئرنس ایڈجسٹمینٹ۔
٭ ڈائیگناس سوفٹ وئیر کی مدد سے ای۔سی۔یو چیک اپ۔
٭ وہیل الائنمنٹ۔
٭ وہیل بیلنسنگ۔
تھرٹل باڈی کی صفائی۔
بہت سی نئی گاڑیاں الیکٹرانک تھرٹل رکھتی ہیں۔یہ بٹرفلائی نما والو ہے اور ائیر فلٹر اور انجن ائر مینی فولڈ کے درمیان نصب ہوتا ہے۔اس پرزے کی مینی پولوشن انتہائی عمدہ ہے جو کہ بہترین فیول اکانومی فراہم کرتی ہے۔جب ڈرائیور گیس پیڈل دباتا ہے یہ والو ائر انجن کی طرف ریگولیٹ کرتے ہیں، اس کی پوزیشن ایڈجسٹ کرنے کے لئے ایک پوزیشن سینسر پیڈل پر نصب ہوتاہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بٹرفلائی والو مٹی کی وجہ سے چاک ہو جاتے ہیں جو کہ والو کے عمل میں خلل پیدا کرتے ہیں جس کا نتیجہ کم فیول ایوریج کی صورت میں سامنے آتا ہے۔آپ کو سواری بھگانے کے لئے زیادہ پیڈل دبانا پڑتا ہے اور یوں فیول کا استعمال بھی زیادہ ہوتا ہے۔اس سب سے بچنے کے لئے تھرٹل باڈی کی صفائی ضروری ہوتی ہے تا کہ وہ آزادانہ کام کر سکے۔
والو کلیئرنس ایڈجسٹمینٹ۔
انجن میں ایگزاسٹ اور انٹیک کی والوز ہوتے ہیں۔جو کے ہوا کو انٹیک اور ایگزاسٹ کرنے کے لئے کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔وقت کے ساتھ یہ والو تنگ ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات کھلے جو کہ انجن کے ہیٹ اپ ہونے کا سبب بنتے ہیں۔اس کی اکسیلریشن کم ہو جاتی ہے اور فیول کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔آپ تیز کلکنگ کی آوازبھی سنیں گے جس کا مطلب والو کلیئرنس ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہو گا۔یہ کام کسی کاریگر سے ہی کروانا چاہیے۔وہ اسے گیج ڈال کر ایڈجسٹ کرتے ہیں:یہ والو نا تو زیادہ ٹائٹ ہونے چاہیئں اور نا ہی زیادہ لوز۔۔
ای۔سی۔یو چیک اپ۔
دنیا آٹو موشن کی طرف گامزن ہے۔پہلے پہل ہر سواری مینویل تھی، مگر اب مختلف سینسرز کی مدد سے انجن کے ایک ایک حصے کو دیکھا اور کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔یہاں آکسیجن سینسرز ہیں، ائیر فلو سینسرز، ٹیمپریچر سینسرز، مختصراً گاڑی کا تقریباً ہر آپریشن سینسر کی مدد سے مانیٹر کیا جاتا ہے۔اپنے موضوع فیول ایوریج کی طرف آتے ہیں،اگر کوئی ایک ائر سینسر خراب ہو تو کیا ہوتا ہے؟یہ یقینا ہر پرسیس کو متاثر کرے گا جس کا نتیجہ بری فیول ایوریج کی صورت میں سامنے آئے گا۔اسی حوالے سے گاڑی بنانے والے ڈائیگ سافٹ وئیر مہیا کرتے ہیں۔جوکہ ڈائیگناسٹک چلا کرآپ کی گاڑی میں کسی بھی ناکارہ سینسر کی نشاندہی کرتا ہے۔اس کے لئے آپ کو کسی آتھرائیزڈ ورکشاپ سے چیک کروانا پڑے گا۔وہ پورٹ سے ڈائیگناسٹک ڈیوائس لگائیں گے اور تمام سینسر ریفریش کر دیں گے اور اگر کوئی ناکارہ ہو تو اسے تبدیل۔یہ عمل بہتر فیول لایوریج میں کارآمد ثابت ہو گا۔
وہیل الائنمنٹ اور وہیل بیلنس کی اہمیت کا تذکرہ ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔
پارٹس کی تبدیلی۔
پرزوں کی ٹوٹ پھوٹ ایک عام سی بات ہے،مگر ان کی وقت پر تبدیلی آپ کی مشین کو بہتر حالت میں رکھنے کے لئے نہائت ہی ضروری ہے۔کمپنی ان کی وقت پر تبدیلی تجویز کرتی ہے، کچھ عام سپئر پارٹس جن کی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے وہ یہ ہیں:
٭ انجن ائر فلٹر۔
٭ سپارک پلگ۔
٭ آئل فلٹر۔
ائیر فلٹر۔
انجن ائر فلٹر اہم ترین حصوں میں سے ایک ہے۔انجن اس کی بدولت سانس لیتا ہے۔یہ انجن کو گرد سے بچاتا ہے اور کمبوشن کو صاف ہوا فراہم کرتا ہے۔وقت کے ساتھ ائر فلٹر گرد اور نمی کی وجہ سے چاک ہو جاتا ہے،جو ہوا کو بند کر دیتا ہے اور بری فیول ایوریج اور ہلکی ایکسلریشن کا سبب بنتا ہے۔اگر ائر فلٹر کو وقت پر تبدیل نا کیا جائے تو یہ تھرٹل باڈی کو بھی چاک کر دیتا ہے۔ائیر فلٹر کی عمر ہزار کلو میٹر ہوتی ہے۔
سپارک پلگ۔
انجن میں کمبوشن سپارک پلگ کی بدولت کام کرتا ہے۔پرانے سپارک پلگ کھڑ کھڑ،بری فیول ایوریج اور بری ایکسلریشن کا سبب بنتے ہیں۔ریڈئیم ٹِپ سپارک پلگ 80000کلو میٹر جبکہ عام پلگ 20000کلو میٹر تک چلتے ہیں۔
آئل فلٹر۔
آئل فلٹرانجن میں چلنے والے آئل کو صاف کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔انجن کی لمبی عمر کے لئے ہر دفع آئل چینج کرواتے وقت اس کی تبدیلی بھی ضروری ہے۔
ڈرائیونگ کی عادات۔
اگر آپ کی گاڑی مکمل طور پر صحیح کام کر رہی ہے اور پھر بھی آپ اچھی فیول ایوریج حاصل نہیں کر رہے،تو آپ کو اپنے ڈرائیونگ سٹائل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ کچھ عام سی غلطیاں جو ہم کرتے ہیں وہ یہ ہیں:
٭ کوئیک ایکسلریشن۔
٭ اچانک بریک لگانا۔
٭ تیز وفتاری۔
٭ اوورلوڈنگ۔
٭ انجن گرم کرنے کے لئے فضول انجن چلانا۔
٭ چھوٹے ٹرِپس۔
٭ چھوٹے گئیر میں گاڑی چلانا۔
بہترین فیول ایوریج کے لئے ٹِپس اور ٹرِکس۔
٭ ہمیشہ آہستہ ایکسلریٹ کریں۔
٭ تیزرفتاری سے گریز کریں، 80سے95کلو میٹر کی اکنامیکل رفتار سے گاڑی چلانے کی کوشش کریں۔
٭ انجن سٹارٹ رکھنے سے اجتناب کریں اور رکنے پرکم از کم 30سیکنڈز کے لئے انجن بند کر دیں۔
٭ 60کلو میٹر سے زیادہ رفتار پر کھڑکیاں بند رکھنے کی کوشش کریں کیونکہ یہ ہوا کا دباؤ زیادہ ہو جاتا ہے۔
٭ جب آپ دیکھیں کے آگے ٹریفک ہے تو بریک لگانے کی بجائے ایکسلریٹر پیڈل سے پاؤں ہٹانے کی کوشش کریں۔
٭ انجن گرم کرنے کا نظریہ اب پرانا ہو چکا ہے۔نئی گاڑیاں اب آٹو چاک آپشن کے ساتھ آتی ہیں۔انجن کے تمام حصوں تک آئل کی رسائی کے لئے پندرہ سیکنڈ بہت ہیں۔
اگر آپ ایسا کریں تو آپ بہترین نتائج پا سکتے ہیں۔ اسی بات پر اور اس امید کے ساتھ کہ آپ کو کچھ سیکھنے میں مدد ملی ہو گی میں اپنے اس مضمون کا اختتام کرتا ہوں۔آپکے مشورے اور رائے جان کر مجھے خوشی ہو گی۔