فا V2 بمقابلہ سوزوکی ویگن آر (VXL)
سوزوکی طویل عرصے سے بجٹ گاڑیوں کے شعبے میں سب سے آگے ہے۔ جاپانی کمپنی 1000cc اور اس سے کم طاقت کی مسافر گاڑیوں کے زمرے میں اپنا مضبوط مقام بنائے ہوئے ہیں۔ اس کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی مشہورِ زمانہ سوزوکی مہران ہے کہ جسے ماہرین ‘پاکستان کی قومی کار’ بھی کہتے ہیں۔ اب جبکہ یونائیٹڈ براوو اور پرنس پرل (جو جلد لانچ ہوگی) مہران کی اجارہ داری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، سوزوکی ایک اور پروڈکٹ اب اہمیت اختیار کر رہی ہے، بالخصوص 1000cc کے شعبے میں، سوزوکی ویگن آر۔
یہ مقبول ہیچ بیک مڈل کلاس کی نئی پسند ہے۔ 2016ء میں متعارف کروائے جانے کے بعد سے اس گاڑی نے زبردست ترقی کی ہے اور بڑھتی ہوئی مقبولیت پا رہی ہے بالخصوص ابھرتی ہوئی مڈل کلاس میں۔ البتہ ایک اور چینی ہیچ بک -فا V2 – پاکستان کی بڑھتی ہوئی آٹوموبائل مارکیٹ میں داخلے کے لیے تیار ہے ۔ یہ نئی چینی ہیچ بیک ہے جو کم قیمت پر بہترین خصوصیات پیش کرنے کا عہد کرتی ہے۔
فا V2 کا تفصیلی جائزہ ذیل میں دیکھیں:
پاک ویلز کے کیلکولیٹر کے مطابق سوزوکی ویگن آر VXL ورژن کی قیمت 13,14,000 روپے ہے جبکہ مارچ 2019ء کے مطابق فا V2 کی قیمت 12,89,000 روپے پر کھڑی ہے۔ آئیے ذرا ان دونوں گاڑیوں کو غور سے دیکھتے اور تجزیہ کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کس کو دوسری پر برتری حاصل ہے۔
اسپیک شیٹ پر ایک نظر ڈالتے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ فا V2 بہتر ہے؛ یہاں تک کہ بہترین ویگن آر (VXL) کا بھی فا V2 سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا بالخصوص پیسوں کے معاملے میں۔ درحقیقت فا V2 کی خصوصیات اتنی زیادہ ہیں کہ کئی لوگ اس کا تقابل سوزوکی سوئفٹ سے کرتے ہیں جو 1300cc انجن کے ساتھ واحد دوسری ہیچ بیک ہے۔
خصوصیات:
جیسا کہ ایئر کنڈیشنر، پاور ونڈوز، پاور اسٹیئرنگ اور کی لیس اِنٹری جیسی بنیادی خصوصیات دونوں گاڑیوں میں موجود ہیں لیکن فا V2 ڈوئل ایئر بیگز، الائے ویلز، اسٹیئرنگ ایڈجسٹمنٹس اور اینٹی-لاک بریکنگ سسٹم بھی دیتی ہے، جو سوزوکی ویگن آر میں سرے سے موجود نہیں۔
فا V2 الیکٹرانکلی پاورڈ اسٹیئرنگ بھی دیتا ہے جو اس شعبے میں شاذ ہی ملتا ہے۔ البتہ فا V2 کی ایک بڑی مایوس کن بات یہ ہے کہ یہ گاڑی مینوئل ٹرانسمیشن کے ساتھ آتی ہے اور مقبول آٹومیٹک ٹرانسمیشن اس میں موجود نہیں۔
ویگن آر کا آڈیو سسٹم جہاں مناسب ہے، تو دوسری جانب فا V2 میں اوسط درجے سے کم کے آڈیو ڈسپلے کا حامل آڈیو سسٹم ہے۔
ویگن آر VXL کا تفصیلی جائزہ ذیل میں دیکھیں:
ویگن آر مجموعی طور پرm 3600m کی لمبائی،m 1475m کی چوڑائی اور 1670mm کی اونچائی رکھتی ہے جبکہ فا V2 مجموعی طور پرm 3760m کی لمبائی، 1680mn کی چوڑائی اور 1530mm کی اونچائی رکھتی ہے۔ ویگن آر کا ویل بیس 2400mm کا ہے اور فا V2 کا 2450mm کا۔ ویگن آر کا وزن 835 کلو گرام ہے جبکہ V2 کا وزن 981 کلو گرام ہے۔ ویگن آر فا V2 کی 143mm کے مقابلے میں 170mm کی بہتر روڈ کلیئرنس بھی رکھتی ہے۔
ڈیزائن
ڈیزائن کے معاملے میں V2 اور ویگن آر دونوں ہی اچھی نظر نہیں آتی ہیں۔ دونوں اوسط درجے کا ڈیزائن رکھتی ہیں۔ البتہ ویگن آر اپنے چینی حریف کے مقابلے میں نسبتاً بہتر نظر آنے والے انٹیریئر اور رنگوں کے ملاپ کی حامل ہے۔ انٹیریئر ڈیزائن کے معاملے میں ویگن آر (گو کہ بہترین نہیں) لیکن پھر بھی جمالیاتی طور پر V2 سے بہتر اور کہیں زیادہ کشادہ ہے اور اسے پانچ افراد کے خاندان کے لیے اچھا انتخاب سمجھا جا سکتا ہے۔
فا V2 کے معاملے میں انٹیریئر اور ساؤنڈ انسولیشن کی حالت بہت مایوس کن ہے۔ ویگن آر کے مقابلے میں اس کی داخلی جگہ بھی کم تر ہے کیونکہ اس میں پیچھے بمشکل دو افراد کو بیٹھنے کی جگہ ملتی ہے اور گھٹنوں اور ٹانگوں کے لیے بہت محدود گنجائش ہے۔ ویگن آر اور فا V2 دونوں کی چھت مناسب بلندی رکھتی ہے اور تنگ جگہ سے خوف کھانے والے افراد کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتی۔
گو کہ دونوں گاڑیاں قیمتاً ایک ہی زمرے میں آتی ہیں، لیکن ویگن آر کے 1.0 لیٹر کے مقابلے میں V2 زیادہ بڑے 1.3 لٹر انجن میں آتی ہے اور فلی لوڈڈ ویگن آر VXL ویریئنٹ کے مقابلے میں زیادہ پیش کرتی ہے۔
چینی ہیچ بیک جاپانی کے مقابلے میں کہیں بہتر ہارڈویئر بھی فراہم کرتی ہے۔ لیکن ایک چیز جو فرق کرتی ہے اور سوزوکی ویگن آرکے حق میں جاتی ہے وہ ہے اس کا آزمودہ ہونا اور یوں جہاں تک آگہی کی بات ہے مقابلہ جیت گئی ہے۔ فروخت کے حوالے سے زبردست کارکردگی کی وجہ سے جاپانی ہیچ بیک پہلے ہی آٹوموبائل مارکیٹ میں زبردست کارکردگی کے ذریعے مقام مضبوط کر چکی ہے، جو ری سیل یعنی دوبارہ فروخت کرنے کے معاملے میں بھی گاڑی کو برتری دیتی ہے اور یوں یہ گاڑی صارف کے لیے اچھی سرمایہ کاری بھی ہے۔
ایک چیز یقینی ہے کہ مقابلہ صارفین کے لیے ہمیشہ اچھا اور فائدہ مند ہوتا ہے۔ اگر فا V2 سوزوکی ویگن آر کو سخت مقابلہ دینے کے قابل بنتی ہے تو یہ صارفین کے لیے اچھی خبر ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ویگن آر کو مہران جیسی اجارہ داری نہیں لینے دے گی، جس کی وجہ سے پاکستانی آٹوموبائل صنعت میں بجٹ گاڑیوں کے شعبے کی پیشرفت طویل عرصے تک رکی رہی۔