پانچ لاکھ روپے میں دستیاب 14 استعمال شدہ گاڑیاں

2 396

1: سوزوکی مہران
سال 1989 میں متعارف کروائی جانے والی مہران دراصل سوزوکی آلٹو ہی کا دوسرا نام ہے۔ یہ گاڑی ابتدا سے لے کر آج تک جوں کی توں پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے پر راج کرتی آرہی ہے۔ پرانے ڈیزائن کے باوجود استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں سوزوکی مہران کی طلب بہت زیادہ ہے۔ چاہے آپ سوزوکی مہران کا کوئی ماڈل خرید لیں، ایک بات یقینی ہے کہ فروخت ہوتے وقت یہ گاڑی آپ کو بہترین قدر فراہم کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مہران کی مینٹی نینس بھی دیگر گاڑیوں کی نسبت مہنگی نہیں پڑتی۔ آپ میں سے کئی لوگ مہران کو مہرو کے نام سے بھی پکارتے ہوں گے۔اس میں ہونےوالی واحد قابل ذکر تبدیلی 2012میں کی گئی کہ جب اس میں EFi انجن شامل کیا گیا۔پانچ لاکھ کے بجٹ میں EFi انجن والی مہران تو شاید نہ ملے لیکن پچھلی دہائی کا ماڈل باآسانی مل جاتا ہے۔

2: سوزوکی آلٹو
پاک سوزوکی نے سال 2000ء میں 3-سلینڈر 970cc کاربیوریٹر انجن کی حامل سوزوکی آلٹو متعارف کروائی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی نئے دور کی ہیچ بیک کو پاکستان میں متعارف کروانے کی کوشش کی گئی ہو۔ صرف 2 سال بعد یعنی 2012 میں اس کی پیشکش کو منقطع کردیا گیا اور اس کی جگہ سووکی ویگن آر نے لے لی۔ قابل افسوس امر ہے کہ اس گاڑی کا انجن بہتر بنانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ لہٰذا محدود بجٹ میں یہ سوزوکی آلٹو بہت آسانی سے مل جاتی ہے۔

3: سوزوکی کلٹس
سال 2000 میں پیش کی جانے والی یہ گاڑی دراصل سوزوکی مرگلہ سیڈان ہی سے اخذ کی گئی ہیچ بیک ہے۔ اسے مرگلہ ہی کے کارخانے میں تیار کیا جاتا ہے تاہم انداز کی وجہ سے کئی ایک ظاہری تبدیلیاں نمایاں ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں 1000cc انجن بھی شامل ہے۔لگ بھگ ساڑھے 16 سال سےیہ گاڑی پاکستان میں تیار اور فروخت کی جاری ہے۔ چونکہ سال 2012 میں اس کے اندر بہتر انجن شامل کرنے کےک ساتھ قیمت میں بھی اضافہ کردیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ پانچ لاکھ روپے میں صرف 2012 سے پہلے کاربیوریٹر انجن والی سوزوکی کلٹس دستیاب ہیں۔

4: سوزوکی مرگلہ
پاکستان میں تیار کی جانے والی پہلی سیڈان سوزوکی مرگلہ تھی جو نہ صرف اپنے وقتوں بلکہ آج بھی سیڈان پسند کرنے والوں میں خاصی مقبول ہے۔ اسے 1990 میں درآمد کر کے فروخت کرنے کا آغاز ہوا تاہم زبردست مقبولیت کو دیکھتے ہوئے 1992 میں اس کی پاکستان ہی میں تیاری شروع کردی گئی۔ بعد ازاں 1998ء میں اس کی جگہ بلینو متعارف کروائی اور یوں سوزوکی مرگلہ کا سنہری دور ختم ہوا۔ پانچ لاکھ روپے کے بجٹ میں یہ سیڈان خریدی جاسکتی ہے۔

5: سوزوکی بلینو
سال 1998ء میں سوزوکی مرگلہ کی بندش کے بعد سوزوکی بلینو متعارف کروائی گئی۔ پچھلی سیڈان کے مقابلے میں یہ نئی گاڑی کئی اعتبار سے بہتر اور اضافی خصوصیات کی حامل تھی۔ پاور اسٹیئرنگ، چوڑے ٹائرز، ٹیکو میٹر اور EFi انجن اس کی قابل ذکر خصوصیات میں شامل ہیں۔ پاک سوزوکی نے بلینو کے چار ماڈلز GL، GXi، GLi اور GLiP (جسے GLi Plus بھی کہا جاتا ہے)۔ علاوہ ازیں سال 2002 میں اس گاڑی کو نئے انداز سے بھی پیش کیا گیا جس میں کرسٹل ہیڈ لیمپس اور گِرل کا نیا ڈیزائن قابل ذکر ہے۔ بعد ازاں سال 2007ء میں اس کی تیاری بند کردی گئی اور سوزوکی لیانا کو متعارف کروایا گیا۔ مناسب سوزوکی بلینو محدود بجٹ میں خریدی جاسکتی ہے۔

6: سوزوکی لیانا
سال 2007ء میں جب اس گاڑی کو پاکستان میں متعارف کروایا گیا اس سے پہلے ہی اس گاڑی کی فروخت دیگر ممالک میں بند کی جاچکی تھی۔ یوں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر 2007 کے بعد کوئی ایسی گاڑی رکھنے کا “اعزا” حاصل ہوا جسے دنیا کا کوئی اور ملک تیار اور فروخت نہیں کر رہا تھا۔ ابتدا میں سوزوکی لیانا ہے ساتھ کئی طرح کے تکنیکی مسائل کی شکایت سامنے آتی رہی جسے حل کرنا خاصہ مشکل ثابت ہوا۔ بعد ازاں علم ہوا کہ ان مسائل کی بنیادی وجہ انجن ECU کی غلط تنصیب تھی۔ اس کی مزید تصدیق سوزوکی سوِفٹ سے ممکن ہوپائی کیوں کہ لیانا اور سوِفٹ میں ایک جیسا ہی انجن شامل ہے اور جو مسائل لیانا کو درپیش ہوئے وہ سوِفٹ میں نظر نہیں آئے۔ بہرحال، ایک مناسب حالت میں سوزوکی لیانا انتہائی محدود بجٹ میں خریدی جاسکتی ہے۔

7: سوزوکی خیبر
سال 1989ء میں سوزوکی نے پاکستان میں سوِفٹ متعارف کروائی۔ بعد ازاں اس کی زبردست مقبولیت دیکھتے ہوئے اسے سوزوکی خیبر کے نام سے پاکستان ہی میں تیار اور فروخت کیا جانے لگا۔ یہ ایک فیملی ہیچ بیک کے طور پر مشہور ہوئی۔ سال 2000ء میں سوزوکی خیبر کی تیاری بند کر کے سوزوکی آلٹ متعارف کروائی گئی۔ آج بھی استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں بہترین سوزوکی خیبر موجود ہیں جن میں سے کئی ایک 5 لاکھ کے بجٹ میں خریدی جاسکتی ہیں۔

8: ڈائی ہاٹسو کورے
انڈس موٹر کمپنی اور ڈائی ہاٹسو موٹر کارپوریشن کے اشتراک سے پاکستان میں کورے پیش کی گئی۔ عالمی سطح پر اس گاڑی کو ڈائی ہاٹسو میرا L501 کے طور پر جانا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں اسے کورے کے نام سے پیش کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 800cc سے کم انجن والی کورے کو مینوئل اور آٹومیٹک ٹرانسمیشن کے ساتھ فروخت کیا گیا۔ اس نے سال 2004-2005 میں زبردست شہرت حاصل کی جس کے پیچھے بینک کے ذریعے گاڑیوں کے حصول میں آسانی کارفرما رہی۔ یہی وجہ ہے کہ محدود بجٹ میں بھی بہتر حالت والی ڈائی ہاٹسو کورے خریدی جاسکتی ہے۔

9: ہونڈا سٹی
ہونڈا کی یہ سیڈان پاکستان میں دھماکے دار انداز سے داخل ہوئی۔ ہونڈا سٹی پاکستان میں تیار ہونے والی ان گاڑیوں میں سرفہرست ہے کہ جن میں دور جدید کی خصوصیات شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان میں اسے بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ بے پناہ مقبولیت کے باعث یہ پاکستان میں چھوٹی سیڈان گاڑیوں میں سے ایک قرار دی جاتی ہے۔ پانچ لاکھ کے محدود بجٹ میں رواں عشرے کی سٹی تو ملنا قدرے مشکل ہے تاہم گزشتہ دہائی کے ماڈل قدرے کم قیمت میں دستیاب ہیں۔

10: ہونڈا سوک
ابتدا میں خیال کیا جاتا تھا کہ ہونڈا سوک محدود طبقات ہی کے لیے پیش کی جانے والی گاڑی ہے تاہم 2007ء میں یہ تصور یکسر تبدیل ہوگیا۔ اس کے باوجود پانچ لاکھ کے بجٹ میں ایک بہتر حالت والی سوک (پانچویں جنریشن) خریدی جاسکتی ہے۔

11: ہیونڈائی سانترو
سال 2000ء میں دیوان فاروق موٹرز کی جانب سے ہیونڈائی سانترو کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں شمولیت کی کوشش کی گئی۔ یہ ایک بہترین گاڑی تھی جس کی قابل ذکر بات طویل قامت رہی۔ پاکستان میں اضافی لمبائی والی کم ہی گاڑیاں پیش کی جاتی ر ہیں ہیں اور ان میں سانترو کو سب سے پہلی قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں ہیونڈائی سانترو محدود بجٹ میں بھی خریدی جاسکتی ہے۔

12: پجیرو منی
“پاکستان کی پہلی Kei کار” کے طور پر مشہور پجیرو منی کو مکمل تیار شدہ حالت میں درآمد کر کے فروخت کیا گیا۔ اس میں 660cc نیچرلی ایسپریٹڈ یا ٹربو چارجڈ انجن کا انتخاب موجود تھا۔ چھوٹے سائز کے باوجود بڑے کام کر گزرنے کی قابلیترکھنے والی اس گاڑی کو لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔ بہتر حالت میں پجیرو منی مارکیٹ میں پانچ لاکھ روپے سے کم قیمت میں بھی دستیاب ہے۔

13: کیا اسپیکٹرا
اسے دیوان فاروق موٹرز کی جانب سے پیش کیا گیا۔ یہ دراصل دیوان گروپ کی سیڈان مارکیٹ میں قدم جمانے کی ایک کوشش تھی۔ تاہم ادارے کی جانب سے گاڑی کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر کے باعث خریداروں کو شدید غم و غصے کی کیفیت سے گزرنا پڑا۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں کیا اسپیکٹرا پانچ لاکھ سے کم قیمت میں بھی خریدی جاسکتی ہے۔

14: شیورلیٹ جوائے
M100 کے نام سے مشہور شیورلیٹ جوائے بہت مختصر عرصے پاکستان میں دستیاب رہی باوجودیکہ یہ گاڑی ہر سہولت سے آراستہ اور قیمت میں بہترین تھی۔ شیورلیٹ جوائے کی ناکامی کے پیچھے گاڑیوں کے خریداروں کی ‘بعد از استعمال اچھی قیمت پر فروخت’ کی سوچ کارفرما رہی ہے۔ بہرحال، استعامل شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں آج بھی یہ گاڑی مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.