1: کار کردگی (Performance)
برقی گاڑیوں میں فوری ٹارک ہوتا ہے۔ یہاں آپ نے ایکسلیریٹر پر پاؤں رکھا اور وہاں گاڑی چل پڑی۔ برقی موٹر بغیرآر پی ایم پر ٹارک فراہم کرسکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایکسلیرٹر دباتے ہی آپ کو رفتار حاصل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کی گاڑی کھڑی ہوئی ہے اور آپ نے ایکسلیریٹر دبایا تو برقی موٹر فوراً گاڑی کو ٹارک فراہم کرے گی۔ یہ خصوصیات روایتی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں سے بالکل مختلف ہے کیوں کہ ان میں آر پی ایم بڑھانے سے پہلے ٹارک کا حصول ممکن نہیں۔ فی الفور ٹارک کی فراہمی سے برقی گاڑی چلانے کا مزہ ہی اور ہوتا ہے خاص کر جب آپ 50 سے 80 کلومیٹر کی رفتار پر گاڑی چلائیں ۔
دیکھ بھال (maintenance)
روایتی گاڑیوں کے برعکس برقی گاڑی میں انجن آئل، آئل فلٹر، گیئر آئل حتی کہ اسپارک پلگ جیسی چیزیں بھی موجود نہیں ہوتیں اور اسی لیے ان کی دیکھ بھال اور مرمت وغیرہ کی بھی ضرورت باقی نہیں رہتی۔البتہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں میں ٹائرز، بریک آئل، اور اے سی فلٹر وغیرہ پر نظر رکھنا بھی اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنا دیگر روایتی گاڑیوں میں ہوتی ہے۔بیشتر برقی گاڑیوں میں بریک پیڈز بھی برقی موٹر ہی کے ذریعے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔ ایک جانب بریک کے ذریعے توانائی حاصل کر کے بیٹری چارج کی جاتی ہے تو دوسری جانب اس سے بریک پیڈز بھی زیادہ عرصے تک قابل استعمال رہتے ہیں۔ معروف کار ساز ادارے اپنی برقی گاڑیوں کے ساتھ 8 سال کی وارنٹی بھی دیتے ہیں لہٰذا خریدار کم از کم 8 برس تک تو بغیر کسی پریشانی اور الجھن کے گاڑی چلا سکتا ہے۔
اہلیت (Efficiency)
روایتی ایندھن جیسا کہ پیٹرول پر چلنے والے گاڑیوں کے مقابلے میں برقی گاڑیوں کی قابلیت 3 گنا زیادہ تصور کی جاتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق عام گاڑیوں میں لگائے گئے انجن سے پیدا ہونے والی 33 فیصد توانائی ایگزاسٹ کے راستے باہر نکل کر ضائع ہوجاتی ہے۔ جبکہ برقی گاڑی میں اس قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں میں ایگزاسٹ موجود ہی نہیں ہوتا لہٰذا معمولی سے بھی توانائی ضائع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ علاوہ ازیں ڈیزل اور پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کے برعکس برقی گاڑیاں 50 فیصد کم توانائی خرچ کرتی ہیں۔
چارجنگ کی سہولت (Charging Convenience)
شمالی امریکا اور یورپ میں آپ پیٹرول اسٹیشن جائے بغیر بھی برقی گاڑیوں کو اپنے گھر یا دفتر میں باآسانی چارج کرسکتے ہیں۔ البتہ پاکستان میں چونکہ برقی گاڑیوں کا رجحان اتنا زیادہ عام نہیں اس لیے بی ایم ڈبلیو نے ان گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے لاہور میں پہلا چارجنگ اسٹیشن قائم کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بہت جلد اس طرز کے مزید اسٹیشن دیگر شہروں میں بھی لگائے جائیں گے تاکہ شہریوں کو برقی گاڑیوں کے استعمال میں سہولت حاصل ہوسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں برقی گاڑیوں کے لیے پہلا چارجنگ اسٹیشن قائم
مناسب قیمت (Economical Price)
یورپ اور شمالی امریکا میں برقی گاڑی رکھنے والوں کو حکومت خصوصی مراعات مثلاً ٹیکس سے چھوٹ دیتی ہے۔ اس طرح آپ بہت سا پیسہ بچا کر اپنی آمدنی کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ امریکا میں برقی گاڑی خریدنے کے خواہشمند بغیر کسی پیشگی ادائیگی کے صرف 200 ڈالر کے عوض گاڑی حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی برقی گاڑی درآمد کرنے پر روایتی گاڑیوں سے کم ڈیوٹی لاگو ہوتی ہے۔
پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا رجحان پنپنا شروع ہوچکا ہے۔ ان کے استعمال سے نہ صرف پیسوں کی بچت ممکن ہے بلکہ یہ برقی گاڑیاں ماحول دوست بھی ہیں۔