وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کی جانب سے لو-گریڈ فیول کی تجویز پر غور کرے۔ زیرِ تجویز کم گریڈ کا ایندھن 80-82 RON پٹرول ہے جو موٹر سائیکلوں کے لیے دستیاب ہوگا۔ موٹر سائیکلوں کے لیے لو-گریڈ فیول کی دو اہم وجوہات ہیں۔ پہلی موٹر سائیکل مالکان کو سستا ایندھن فراہم کرنا کیونکہ پٹرول کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ دوسرا ملک کی پرانی ریفائنریز کو چلائے رکھنا ہے۔ یہ آئل سیکٹر میں ملازمت کے مواقع کے لیے بھی اہم ہے۔ مزید یہ کہ کم گریڈ کا ایندھن استعمال کرنے سے پاکستان کے درآمدی بل میں بھی کمی آئے گی کیونکہ ایندھن کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے additives اس وقت بیرونِ ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
تجزیہ
کم گریڈ کے ایندھن کو متعارف کروانا مختصر میعاد میں تو عوام کو سہولت دے گا؛ البتہ طویل میعاد میں عوام کو انجن کی خرابیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انجن کی خرابی کو ٹھیک کرنے پر کافی لاگت آتی ہے اور آج جو ایندھن پر پیسہ بچایا گیا ہے وہ کل انجن کو ٹھیک کروانے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ اس زاویے سے دیکھیں تو کم گریڈ کا فیول طویل میعاد میں ایک مناسب قدم نہیں ہے۔
پھر آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بھی اس تجویز کے خلاف ہیں کیونکہ انہیں ملک بھر میں ریٹیل آؤٹ لیٹس اور اپنی اسٹوریج تنصیبات میں ضروری تبدیلیاں کرنا پڑیں گی۔ ریٹیل آؤٹ لیٹس پر انہیں علیحدہ نوزل لگانے پڑیں گے۔ اسٹوریج تنصیبات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لو-گریڈ فیول کو الگ سے محفوظ کرنا پڑے گا۔ پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کی زیر قیادت آٹوموبائل سیکٹر نے بھی لو-گریڈ فیول کی تجویز کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
ایندھن کے معیار پر بین الاقوامی معیارات کی پیروی میں پاکستان دو سال قبل 87 RON سے 92 RON کی جانب منتقل ہوا تھا۔ زیادہ RON یعنی ریسرچ آکٹین نمبر والے ایندھن معیار میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں کیونکہ یہ جلنے میں زیادہ صاف ہوتے ہیں اور کم آلودگی پھیلاتے ہیں۔ PAMA کے مطابق کم گریڈ کا ایندھن (80-82 RON) متعارف کروانا پاکستان کے آئل سیکٹر کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق لانے کی کوششوں کو ایک زبردست دھچکا پہنچائے گا۔
موٹر سائیکلوں کے لیے کم گریڈ کے فیول کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے، ہمیں تبصروں میں ضرور بتائیں۔