کیا نئی “ہونڈا سِوک 1.5 ٹربو” اسپورٹس کار کہلانے کی حقدار ہے؟
اگر آپ بھی میری طرح گاڑیوں کے شوقین ہیں تو ہر بار نئی گاڑی خریدتے ہوئے اس بارے میں ضرور غور کرتے ہوں گے کہ پاکستان میں کونسی اسپورٹس کار دستیاب ہیں۔ ایک وقت تھا کہ جب یہاں مزدا Rx8 واحد اسپورٹس کار تھی جو پچھلے پہیوں کی قوت سے چلنے کی خصوصیت بھی رکھتی تھی۔ پھر نسان 350z کا دور بھی آیا کہ جسے اب جدید ماڈل 370z سے تبدیل کردیا گیا ہے۔ لیکن اس نسان 370z کی قیمت کم و بیش 70 لاکھ روپے ہے یوں یہ بہت سے لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوجاتی ہے۔ اب پاکستان میں نئی ہونڈا سِوک 2016 کی آمد کا چرچا عام ہے تو لوگ سوال پوچھتے نظر آرہے ہیں کہ آیا نئی سِوک 1.5 ٹربو پاکستان میں اسپورٹس کار کے مداحوں کی خواہش پوری کرسکے گی؟
یہ بھی پڑھیں: کیا ہونڈا سِوک 2016 اب تک پیش کی جانے والی سب سے بہترین سِوک!
اس پر مزید بات کرنے سے پہلے پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کی صورتحال کا جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ ہمیں مجموعی صورتحال کا اندازہ ہوسکے۔ تو آئیے اب سے پانچ سے سات سال پیچھے کے حالات پر نظر ڈالتے ہیں۔
مزدا Rx8 کے دور میں یہاں بہت زیادہ اسپورٹس کار دستیاب نہ تھی۔ اور جو تھوڑی بہت تھیں ان کی قیمت اتنی زیادہ تھی اکثریت انہیں خریدنے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتی تھی۔ انہی میں سے ایک نسان 350z بھی تھی جسے فیئر لیڈی (Fairlady) کا نام دیا گیا۔ لیکن 350z کا شمار انتہائی مہنگی اسپورٹس کار میں کیا جاتا تھا اور اسی وجہ سے یہ بیشتر نوجوانوں کی قوت خرید سے باہر تھی۔ یہ بات ان افراد کے لیے بھی خاصی مایوس کن تھی کہ جو انتہائی جذباتی انداز اور برق رفتار کا شوق رکھنے کے باوجود زیادہ بجٹ نہیں رکھتے تھے۔ بعد ازاں مزدا Rx8 کی تیاری بند کردی گئی اور 350z کی جگہ 370z نے حاصل کرلی۔ پاکستان میں گاڑیوں کے شوقین افراد کسی ایسی گاڑی کے شدت سے منتظر رہے کہ جو 1600cc اور 1800cc ہونڈا سِوک، ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا CR-Z جیسی روایتی گاڑیوں سے کچھ زیادہ سبک رفتاری کا لطف فراہم کرسکے۔
پھر آتی ہے نئی ہونڈا سِوک (Honda Civic 2016)۔ یہ بلاشبہ ایک بہترین اور بے مثال گاڑی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اس گاڑی کی ریکارڈ پیشگی بُکنگ ہوئی بالخصوص سِوک 1.5 ٹربو کے لیے تو لوگ ابتداء ہی سے کافی جذباتی نظر آئے ہیں۔ تاہم اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا سِوک 1.5 ٹربو ملک میں اسپورٹس کار کی کمی کو پورا کرسکتی ہے یا نہیں؟ اس کا جواب حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے اس سوال پر غور کرنا چاہیے کہ سِوک 1.5 ٹربو کتنی ہارس پاور اور ٹارک فراہم کرسکتی ہے۔
ہونڈا سِوک 1.5 ٹربو کا (1500cc) انجن 6000 آر پی ایم پر 174 ہارس پاور اور 1700 آر پی ایم پر 164 فٹ پاؤنڈ فراہم کرسکتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں دستیاب ہونڈا سِوک 1.8 کا (1800cc) انجن تقریباً 140 ہارس پاور فراہم کرسکتا ہے۔ دوسری طرف اگر مشہور اسپورٹس کار مثلا مزدا Rx8 کا انجن دیکھیں تو یہ تقریباً 238 ہارس پاور اور 159 فٹ پاؤنڈ فراہم کرسکتا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہونڈا سِوک اور مزدا Rx8 کی ہارس پاور میں کتنا واضح فرق موجود ہے۔ گو کہ ان دونوں گاڑیوں کے ٹارک میں زیادہ فرق نہیں لیکن ہارس پاور میں اتنے زیادہ فرق کے ہوتے ہوئے سِوک 1.5 ٹربو اسپورٹس کار کہلانے کی حقدار نہیں ہے۔
دسویں جنریشن ہونڈا سِوک کا مجموعی انداز کافی جارحانہ اور ہیچ بیکس سے ملتا جلتا ہے۔ اس کا پچھلا حصے نویں جنریشن سِوک کے مقابلے میں کافی نیچے ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ اسے ایروڈائنامکس اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اندرونی حصے میں بھی کئی ایک چیزیں ایسی ہیں جو اسے اسپورٹس کار کے قریب قریب ظاہر کرتی ہیں۔ اس کی ایک اچھی مثال گیئر شفٹرز کی موجودگی ہے جو روایتی گیئر باکس کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے گیئر تبدیل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اسی طرح سِوک کا three-spoke اسٹیئرنگ ویل بھی عام طور پر صرف اسپورٹس کار ہی میں نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ سِوک 2016 کے A/C گِرلز پر بھی غور کرنا چاہیے کہ جس کے کناروں کو خم دیا گیا ہے۔ A/C گِرل کا یہ منفرد انداز بھی اسپورٹس کار ہی سے اخذ کیا گیا ہے۔
ہونڈا سِوک میں شامل اسپورٹس کار جیسی خصوصیات کے علاوہ ظاہری انداز میں معمولی تبدیلیاں اور اسپائلر کے اضافے سے اسے مزید اسپورٹی انداز دیا جاسکتا ہے۔ لیکن CVT ٹرانسمیشن کے باعث انجن کی بہتری پر بہرحال ایک سوالیہ نشان موجود ہے۔
غرض کہ میرے خیال سے سِوک 1.5 ٹربو کسی بھی اسپورٹس کار کا بہترین متبادل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ تاہم اسے مارکیٹ میں دستیاب دیگر 1600cc اور 1800cc گاڑیوں سے زیادہ تیز اور مناسب ہارس پاور اور ٹارک کی حامل گاڑی خیال کرتے ہوئے دل بہلایا جاسکتا ہے۔