انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد 2 فروری 2019ء کو اسلام آباد و راولپنڈی میں میٹرو بس سروسز بحال ہوگئیں۔
میٹرو بس ڈرائیوروں کے ایک نمائندے نے اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ صبح مذاکرات کیے اور اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ان کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد اجلاس کا خاتمہ مثبت پیشرفت کے ساتھ ہوا۔ البتہ ڈرائیوروں نے اس شرط کے ساتھ ہڑتال کا خاتمہ کیا کہ ان کے مطالبات تین روز میں پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے انتظامیہ کو مزید خبردار کیا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں ایک مرتبہ پھر ہڑتال کردیں گے۔
جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس تب رکی جب ڈرائیوروں نے اپنی بسیں سیکریٹریٹ اسٹیشن پر پارک کردیں اور ہڑتال پر چلے گئے۔ ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ وہ تب تک کام کا دوبارہ آغاز نہیں کریں گے جب تک کہ ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ ڈرائیوروں کے مطابق حکام ان کے کام کے اوقات پر نظرثانی کریں۔
اِس وقت اسلام آباد-راولپنڈی میٹرو بس سروس 12 گھنٹے روزانہ کام کرتی ہے، جسے وہ اپنی تنخواہ کے حساب سے ناانصافی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کام کے اوقات کو گھٹا کر آٹھ گھنٹے تک کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس وقت میٹرو بس کے ڈرائیور کو ماہانہ 25,000 روپے دیے جاتے ہیں۔ ہڑتال کرنے والے ڈرائیوروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان سے نامناسب سلوک کیا جاتا ہے اور معمولی باتوں پر سزا دی جاتی ہے۔
جڑواں شہروں کے مکین کہتے ہیں کہ پیشگی طور پر مسافروں کو ہڑتال کی اطلاع کرنی چاہیے تھی تاکہ وہ اس حساب سے منصوبہ بندی کردی۔ البتہ انہوں نے ڈرائیوروں کے مطالبات کی حمایت کی۔
جڑواں شہریوں میں کافی آبادی ایسی ہے جو اوبر اور کریم جیسی نجی سروس استعمال کرنے کی حیثیت نہیں رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹیشن پر انحصار کرتی ہے۔
مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔