نئی سوزوکی بلینو فرینکفرٹ آٹو شو میں اپنا جلوہ دکھائے گی
بلینو کا نام تو آپ نے سنا ہی ہوگا۔ جی ہاں وہی بلینو جسے پاک سوزوکی نے تقریباً ایک دہائی قبل پاکستان میں متعارف کروایا تھا۔ لیکن بلینو کی مارکیٹ میں عدم مقبولیت کے بعد پاک سوزوکی نے اس کی جگہ لیانا سیڈان پیش کی مگر وہ بھی مقامی مارکیٹ میں زیادہ لوگوں کو متوجہ نہ کر پائی۔ یورپ، آسٹریلیا اور بالخصوص بھارت میں سوزوکی کی بہت سی گاڑیاں دستیاب ہیں لیکن پاکستان میں اس کی صرف چھوٹی گاڑیاں اور کسی حد تک مسافر ویگنیں مشہور ہو پائی ہیں۔
کچھ روز قبل ہم نے آپ کو سوزوکی بلینو کے نئے انداز سے متعلق بتایا تھا اور اس کی کچھ خفیہ تصاویر بھی دکھائی تھیں۔ اب وہی سوزوکی بلینو جرمنی میں جاری فرینکفرٹ آٹو شو میں باضابطہ طور پر پیش کی جانے والی ہے۔ عقب سے بالکل سیدھی گاڑیوں (ہیچ بیک) کی طرز پر بنائی گئی ہے۔
سوزوکی کا کہنا ہے کہ اسے نئے پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا جس کے بعد اس کی مضبوطی میں 10 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ نئے ڈیزائن کی بدولت اس کے وزن میں 15 فیصد کمی ہوگی اور گاڑی کی آواز بھی کافی کم ہوجائے گی۔ نئی سوزوکی بلینو میں 1.0 بوسٹر جیٹ 3 سیلنڈر ٹربو انجن لگایا گیا ہے جو 110 براک ہارس پاور اور 1.2 ڈیول جیٹ انجن 89 براک ہارس پاور فراہم کرسکتا ہے۔ 1200 سی سی انجن ہائبرڈ میں بھی دستیاب ہوگی جسے ایس ایچ وی ایس (سوزوکی کا اسمارٹ ہائبرڈ وہائیکل) کہا جاتا ہے۔ یہ روایتی موٹر کے بجائے جنریٹر سے انجن کو اسٹارٹ کرتا ہے۔ سوزوکی بلینو 5 اسپیڈ مینوئل کے ساتھ دستیاب ہوگی لیکن اگر آپ 6 اسپیڈ آٹومیٹک لینا چاہیں تو اس کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں۔
گاڑی کے اندرونی حصے کو بھی نئے سرے سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہم ابھی اس کے معیار پر تبصرہ تو نہیں کرسکتے البتہ سوزوکی نے یہ بہت سی چیزوں میں بہتری کا وعدہ کر رکھا ہے جسے پورا کیے جانے کی امید ہے۔ گاڑی میں 7 انچ کی اسکرین ایپل کار پلے کے ساتھ دستیاب ہوگی۔ کچھ نئی حفاظتی سہولیات بھی گاڑی کو دیگر سے ممتاز کرتی ہیں جن میں ریڈار بریک کی سہولت بھی شامل ہے۔
نئی سوزوکی بلینو 2016ء کے آغاز میں یورپ اور پھر بھارت میں دستیاب ہوگی۔ ان ممالک میں اس کے سب سے بڑی حریف گاڑیوں میں ووکس ویگن پولو اور فورڈ فیسٹا شامل ہوں گی۔ اس کی ابتدائی قیمت 12 ہزار یورو ہوگی۔
سوزوکی بلینو کا نیا انداز دیکھ کر ہمارا تو دل کرتا ہے کہ پاک سوزوکی کو یہ گاڑی پاکستان میں متعارف کروانی چاہیے۔ کیا آپ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ گاڑی ملک میں دستیاب ہونی چاہیے؟