
کیپٹن محمد اکرم (چیئرمین PAAPAM) کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جرنل کسٹمز ویلیوایشن (DGCV) نے کسٹمز کلیئرنس کے لیے یونٹ کی بنیادوں پر آٹوموٹو پارٹس کی جانچ قبول کرلی ہے۔ PAAPAM عرصے سے اس پالیسی خامی سے آگاہ تھا اور بالآخر DGCV کے عہدیداروں سے ملاقات کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ بنیادی مقصد DGCV کو درآمد شدہ آٹوموٹو پارٹس کی جانچ کے لیے ایک زیادہ نئے اور مؤثر نظام کی جانب مائل کرنا تھا۔
قائل ہونے کے بعد DGCV نے درآمدی قدر کو مقرر کرنے اور یوں وزن کے بجائے یونٹ کی بنیاد پر کلیئرنس کی بنیادی تبدیلی قبول کی۔ چیئرمین PAAPAM نے بتایا کہ اس وقت پارٹس کی کسٹمز کلیئرنس وزن کی بنیاد پر کی جا رہی ہے، اور اس کا نتیجہ ابتداء ہی میں ریونیو کے بڑے نقصان کی صورت میں نکلتا ہے۔ ایک کے بعد دوسری حکومت آتی رہی لیکن کسی نے یہ مسئلہ حل نہیں کیا، لیکن اب لگتا ہے کہ تبدیلی آنے والی ہے۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ DGCV نے PAAPAM کو مطلع کیا ہے کہ رواں مہینے کے آخر تک نیا نظام مکمل ہو جائے گا۔
اس قدم کا نتیجہ؟
یہ قدم جلد از جلد اٹھانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ درحقیقت PAAPAM سمجھتا ہے کہ یہ نیا طریقہ بہتر ٹیکس کلیکشن، روزگار کے براہِ راست مواقع اور پرزوں کی بہتر پیداواری گنجائش کا راستہ ہے۔
مزید برآں، PAAPAM نے یونٹ کی بنیاد پر چند آٹوپارٹس کی کلیئرنس بھی تجویز کی۔ اگر اس کے ریونیو کلیکشن پر مثبت اثرات مرتب ہوئے تو اسے آگے بڑھایا جائے گا۔ اس سے آٹو پارٹس کی مقامی سطح پر پیداوار کی صلاحیت کی خاص طور پر حوصلہ افزائی ہوگی جو کئی گُنا بڑھے گی۔ نتیجتاً، اس سے روزگار کے مواقع کی ایک نئی دنیا پیدا ہوگی۔ مت بھولیں کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ سالانہ اضافی 500 ارب روپے حاصل کرے گا۔ اگر محمد اکرم کے یہ دعوے درست ثابت ہوئے تو آپ پارٹس کی صنعت کو پھلتے پھولتے دیکھ سکتے ہیں۔
آخر میں چیئرمین چاہتے ہیں کہ یہ نیا اور زیادہ واضح طریقہ فوری طور پر عمل میں لانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لائٹ گاڑیوں جیسا کہ کاروں اور موٹر سائیکلوں، ساتھ ساتھ کمرشل گاڑیوں جیسی ہیوی گاڑیوں اور ٹریکٹروں کے پرزوں کو پہلے دن سے کوَر کیا جائے۔