نئی آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی (آٹو پالیسی) 2016 تا 2021 پر سب سے شدید ناراضگی کا اظہار پاک سوزوکی نے کیا ہے۔ اس حوالے سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق پاک سوزوکی نئی آٹو پالیسی میں ترامیم کے لیے حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ حکومت کو نئی آٹو پالیسی میں رد و بدل کرنے کے لیے پاک سوزوکی نے تقریباً 400-500 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کا منصوبہ پاکستان سے ایران منتقل کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔ پاک سوزوکی کا موقف ہے کہ منظور شدہ پالیسی میں موجودہ کار ساز اداروں کے لیے کوئی فوائد نہیں رکھے گئے۔
معروف انگریزی اخبار ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پاک سوزوکی کے ترجمان شفیق احمد شیخ نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی میں موجودہ کار ساز اداروں کے لیے کوئی فائدہ نہ دیکھنے کے بعد ہم سرمایہ کاری کے منصوبے پاکستان سے باہر منتقل کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو آٹو پالیسی پر نظر ثانی کا بھی مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی کلٹس بمقابلہ FAW V2: کس میں کتنا ہے دم؟
پاک سوزوکی پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں 50 فیصد حصہ رکھتی ہے۔ آنے والے سالوں میں پاک سوزوکی نے مختلف شعبوں میں 1000 سے 1500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ سرمایہ کاری مختلف مشترکہ منصوبوں کے ذریعے نئی گاڑیوں کی تیاری، جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دیگر امور پر خرچ ہونا تھی۔ اس حوالے سے پاک سوزوکی نے تمام معلومات سے حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر رکھا تھا۔
پاکستان میں سوزوکی سلیریو کی پیش کش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہیں شفیق احمد نے کہا کہ پاک سوزوکی اس بارے میں غور کررہا ہے کہ آیا سوزوکی کلٹس (Suzuki Cultus) کی جگہ سلیریو پیش کی جانی چاہیے یا نہیں۔ یاد رہے کہ سوزوکی سلیریو رواں سال پیش کی جانی تھی جس کے لیے پرزوں کی تیاری اور دیگر اہم امور کو حتمی شکل دی جارہی تھی۔