پاک سوزوکی نے اپنی CBUs کی قیمت بڑھا دی
پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیاں بنانے والے ادارے پاک سوزوکی نے اپنی CBU گاڑیوں کی قیمتوں میں 1,00,000 سے 3,00,000 روپے تک کا اضافہ کردیا ہے۔
پاکستانی روپے پر موجود دباؤ اور اس میں آنے والی مسلسل کمی کی وجہ سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بنانے والے مقامی اداروں نے اپنی گاڑیوں کے نرخوں میں اضافہ کردیا ہے۔ اسی طرح پاک سوزوکی نے بھی اپنی مقامی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھائی ہیں اور اب کچھ انتظار کے بعد اپنی درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق درآمد شدہ گاڑیوں کی نئی قیمتیں کچھ یوں ہیں:
ماڈل |
نئی قیمت |
پرانی قیمت |
سوزوکی کیاز مینوئل | 1.960 ملین روپے | 1.859 ملین روپے |
سوزوکی کیاز آٹومیٹک | 2.100 ملین روپے | 1.999 ملین روپے |
APV 1.5 L | 2.718 ملین روپے | 2.418 ملین روپے |
سوزوکی وِٹارا GLX | 3.890 ملین روپے | 3.790 ملین روپے |
مندرجہ بالا درآمد شدہ گاڑیوں کے علاوہ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتیں بھی نومبر 2018ء سے بڑ ھ چکی ہیں۔ یہ پانچواں موقع ہے کہ پاک سوزوکی نے رواں سال اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ ذیل میں نئی قیمتیں پیش کی گئی ہیں:
مزید یہ کہ ادارے نے یکم نومبر 2018ء سے اپنی موٹر سائیکلوں کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں، جو کچھ یوں ہیں:
ماڈل |
نئی قیمت | پرانی قیمت |
فرق |
GR150 | 235,000 روپے | 229,000 روپے | 6,000 روپے |
GD110S | 150,000 روپے | 145,000 روپے | 5,000 روپے |
GS150 | 155,000 روپے | 150,000 روپے | 5,000 روپے |
GS150SE | 175,000 روپے | 170,000 روپے | 5,000 روپے |
گزشتہ تین ماہ میں ادارے نے مقامی مارکیٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور 5,660 موٹر سائیکلیں فروخت کر چکا ہے۔ مزید برآں، اگر ہم جولائی-اگست-ستمبر 2018ء کی فروخت کا تقابل گزشتہ سال کے انہی مہینوں سے کریں تو بلاشبہ ادارے نے 2018ء میں زیادہ موٹر سائیکلیں فروخت کی ہیں۔
اس کے علاوہ پاک سوزوکی کی جانب سے جمع کردہ رپورٹ کے مطابق ادارے کا منافع 30 ستمبر 2018ء کو مکمل ہونے والی سہ ماہی میں 91 فیصد کمی کے ساتھ 95 ملین روپے ہو گیا۔ مزید یہ کہ پاک سوزوکی پہلے ہی مارچ 2019ء سے مہران کے خاتمے کا اعلان کر چکا ہے اور مقامی سطح پر تیار کی جانے والی سوزوکی آلٹو 2019ء ملک میں متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔