وزارت تجارت کی جانب سے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کو بتایا گیا ہے کہ تھائی لینڈ نے پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس معاہدے کے تحت جن شعبوں تک تھائی لینڈ کے اداروں کو رسائی دینے کی درخواست کی گئی ہے ان میں گاڑیوں کا شعبہ بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق تھائی لینڈ نے گاڑیوں کے پرزے پاکستان بھیجنے سے متعلق ایک منصوبہ بھی پیش کیاہے۔ اس ضمن میں انجینئرنگ بورڈ نے متعلقہ اداروں سے بات چیت کے لیے 10 نومبر کو اسلام آباد میں ایک ملاقات کا بھی اہتمام کیا جس میں پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے سے متعلق گفتگو ہوئی۔
انجینئرنگ بورڈ نے مقامی اداروں کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے منظور کردہ آٹو پالیسی 2016-21 کا مقاصد میں نئے اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینا بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گاڑیوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہش مند افراد اور اداروں کو خصوصی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ اسی ضمن میں ایک اہم ترین پیش رفت سے وزارت تجارت نے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کا پانچواں دور 16 سے 18 نومبر کو ہونے جارہا ہے۔ معروف انگریزی روزنامے ڈان کے مطابق چند روز بعد ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے عہدیداران اس معاہدے میں شامل شعبہ جات سے متعلق بات چیت کو حتمی شکل دیں گے۔
پاکستان میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے پرزے تیار کرنے والے اداروں نے پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان آزادانہ تجارت کے ممکنہ معاہدے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ گاڑیوں کے پرزے و دیگر ساز و سامان بنانے والے اداروں کی انجمن پاپام (PAAPAM) کے سابق سربراہ عامر اللہ والا نے کہا کہ حکومت کو آزادانہ تجارت کے معاہدے میں گاڑیوں کے شعبہ شامل نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادانہ معاہدے کے تحت ڈیوٹی پر مزید کٹوتی ہوگی جس سے مقامی سطح پر پرزے تیار کرنے والوں کے کاروبار پر منفی اثر پڑے گا۔ عامر اللہ والا نے مزید کہا کہ اگر تھائی لینڈ کے ساتھ ممکنہ معاہدے میں گاڑیوں کا شعبہ بھی شامل ہوا تو اس سے نئی آٹو پالیسی بنانے کے مقاصد پر کاری ضرب پڑے گی جن میں نئے کار ساز اداروں کو پاکستان میں متعارف کروانا بھی شامل ہے۔
پاکستان میں موٹر سائیکل تیار کرنے والے اداروں کی تنظیم اپما (APMA) کے سربراہ محمد صابر شیخ نے کہا کہ اس آزادانہ تجارتی معاہدے سے پاکستان میں کام کرنے والے جاپانی کار ساز اداروں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی ادارے پاکستان میں پرانی ٹیکنالوجی پر مشتمل گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں فروخت کر رہے ہیں جبکہ تھائی لینڈ میں یہی ادارے جدید ماڈلز متعارف کرواتے رہے ہیں۔ پاکستانی مارکیٹ میں جدید ٹیکنالوجی اور بہتر حفاظتی معیارات کی حامل نئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی پیشکش کے لیے ضروری ہے کہ آزادانہ تجارتی معاہدے اور دیگر منصوبوں پر بہت غور و خوص کے بعد فیصلہ کرنا ہوگا۔