راولپنڈی ٹرانسپورٹ اتھارٹی (RTA) نے شہر کے علاقے پیر وَدھائی میں غیر قانونی بس اڈوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔
سیکریٹری RTA خالد یامین ستی کی زیر نگرانی آپریشن میں چھ بس اڈے اور متعدد ہورڈنگز اور ٹکٹ بوتھس زد میں آئے۔ شہری انتظامیہ کے اینٹی-انکروچمنٹ ڈپارٹمنٹ اور سٹی ٹریفک پولیس نے بھی غیر قانونی اڈوں کو ہٹانے میں مدد دی۔ سیکریٹری RTA نے یہ بھی یقینی دلایا کہ مستقبل میں بھی کسی قبضے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اتھارٹی نے پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والی ان کمپنیوں پر سرکاری نرخوں کے کرائے لاگو کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ گاڑیاں بدستور اوورلوڈ ہیں اور اپنے صارفین سے زیادہ کرائے لے رہی ہیں۔ متعدد مواقع پر ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں بڑا اضافہ کیا لیکن ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا ٹرانسپورٹ کمپنیاں کرایوں میں روز بروز من مانے اضافے کے ذریعے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ اتھارٹیز اب تک اس معاملے پر کوئی ایکشن نہیں اٹھا پائیں۔ علاوہ صارفین کے مطالبے کے باوجود ٹرانسپورٹرز کوئی کرایہ نامہ ظاہر نہیں کر پائے جو ان کے ذہنوں میں بھی شکوک کو جنم دیتا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کے مطابق انتظامیہ نے انہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کرائے بڑھانے کی اجازت دی ہے۔
شہر کے اندر رکشوں اور ویگنوں کے کرایوں میں 2 روپے جبکہ لمبے روٹس پر 20 روپے تک کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بھاری سامان پر اضافی چارجنگ کی متعدد شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی ایک اور ناکامی شہر سے نئے تعمیر ہونے والے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ (IIA) تک ٹرانسپورٹ سروس کی عدم فراہمی بھی ہے۔ RTA نے پہلے اعلان کیا تھا کہ ایئرپورٹ آپریشنز کے آغاز کے بعدتین مہینوں کے اندر سروس شروع کردی جائے گی لیکن بدقسمتی سے اس کو ایک سال گزر چکا ہے۔ اس نے نہ صرف عوام کو مسائل سے دوچار کیا ہے بلکہ ٹرانسپورٹرز کو بھی روزانہ ایئرپورٹ جانے والے ملازمین کو لوٹنے کی بھی کھلی اجازت دے دی ہے۔ پرائیوٹ ٹرانسپورٹرز کو راولپنڈی شہر سے اسلام آباد ایئرپورٹ جانے والے مسافروں سے 300 روپے تک لینے کی اجازت ہے۔ البتہ دن ڈھلتے ہی کرائے بڑھ جاتے ہیں اور رات گئے تو 1000 روپے کو بھی پہنچ جاتے ہیں۔ ایئرپورٹ ملازمین اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان کی تنخواہ کا چوتھائی حصہ تو سفر پر ہی لگ جاتا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ایئرپورٹ ملازمین کو فراہم کی گئی پک اینڈ ڈراپ سروس بھی کانٹریکٹ ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوگئی ہے۔ اس وقت کوئی متبادل موجود نہیں اور ٹرانسپورٹرز اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک کمپنی کے سوا کوئی ٹرانسپورٹرز کانٹریکٹ پر دستخط میں دلچسپی نہیں دکھا رہا جبکہ واحد کمپنی کو زیادہ کرایوں کی وجہ سے مسترد کردیا گیا ہے۔
مسافروں کے نقطہ نظر سے حکومت کو اس مافیا کو روکنے اور عوام کو ریلیف فراہم کے لیے فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ پاک ویلز پر اپنی رائے پیش کیجیے اور مزید خبروں کے لیے یہاں آتے رہیے۔