جلد ہی آپ گاڑی اَن لاک کر سکیں گے اپنی انگلیوں کے نشانات سے

0 451

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آج کی ٹیکنالوجی جدّت انسانوں کی تمام توقعات سے زیادہ ہے۔ چند سال پہلے کس نے سوچا ہوگا کہ آپ دُور بیٹھے اپنی گاڑی کو اسٹارٹ کر سکیں گے؟ ٹیکنالوجی کی یہ جدّت مزید آگے بھی جا رہی ہے۔

ایسی ہی ایک جدّت مستقبلِ قریب میں متوقع ہے کہ آپ اپنی انگلیوں کے نشانات سے اپنی گاڑی کو اَن لاک کر سکیں گے۔ اسمارٹ فونز سے ٹیبلٹس اور پی سیز تک، انگلیوں کے نشانات سے اَن لاکنگ کرنا کافی مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔ جلد ہی یہ ٹیکنالوجی آٹوموٹو شعبے میں بھی جگہ بنائے گی۔

آپ نے ضرور سن رکھا ہوگا کہ ڈرائیور چابی گاڑی کے اندر ہی بھول جاتے ہیں یا اسے اپنی میز پر چھوڑ کر باہر آ جاتے ہیں۔ اب یہ سب بدلنے والا ہے کیونکہ جنوبی کوریا کے عظیم ادارے ہیونڈائی نے ایسی گاڑی پیش کی ہے جو صارفین کو صرف اپنی انگلیوں کے نشانات سے گاڑی اَن لاک اور اسٹارٹ کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ یہ گاڑی ہیونڈائی کی پریمیم فلیگ شپ SUV ہیونڈائی سانتا فی ہے۔

ہیونڈائی موٹرز نے ایسا کار سسٹم تیار کیا ہے جو آپ کو اپنی انگلیوں کا استعمال کرکے گاڑیاں ان لاک، لاک اور اسٹارٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہیونڈائی کے مطابق اس سسٹم کو پانے والی پہلی گاری نئی 2019ء ہیونڈائی سانتا فی ہے جو جلد ہی پیش کی جا رہی ہے۔

Hyundai

یہ کس طرح کام کرتی ہے؟ دروازے کے ہینڈل میں ایک فنگر پرنٹ سینسر موجود ہے اور اگنیشن پوائنٹ میں بھی۔ پہلے صارف کو اپنی انگلیوں کے نشانات گاڑی میں رجسٹر کروانے ہوں گی جو انکرپٹڈ ہوں گے اور گاڑی کی میموری میں محفوظ ہوں کے۔ سسٹم 5 فنگر پرنٹس تک محفوظ کرنے کی گنجائش رکھتا ہے۔ دروازے کے ہینڈل پر انگلیوں کے رجسٹرڈ نشانات پاتے ہی یہ انکرپٹڈ ڈیٹا کو سسٹم میں بھیجے گا جو گاڑی اَن لاک کردے گا۔ ایسے ہی اگنیشن بٹن کا معاملہ ہے۔ اس میں بھی ایسا ہی فنگر پرنٹ اسکینر شامل ہے، جو صارف کو بغیر چابیوں کے گاڑی اسٹارٹ کرنے کی اجازت دے گا البتہ یہ نہیں معلوم کہ گاڑی لاک کس طرح ہوگی۔

گاڑی کی اَن لاکنگ کے نظام کا سب سے زبردست پہلو آپ کی ترجیحات کا تعین ہے یعنی پیچھے اور سائیڈ ویو مررز کی پوزیشن وغیرہ آپ کے مطابق بدل جاتی ہے۔ جیسے ہی گاڑی انگلیوں کے نشانات سمجھ لیتی ہے تو وہ اپنی تمام سیٹنگ ڈرائیور اور مسافر کی ترجیحات کے مطابق طے کرلیتی ہے۔

اس سسٹم کی حفاظت اور درستگی کے حوالے سے متعدد خدشات ہیں۔ ہو سکتا ہے اس سسٹم میں کچھ خامیاں ہوں لیکن مجموعی طور پر یہ روایتی چابیوں اور اسمارٹ کی فوبس سے زیادہ محفوظ ہے۔ ہیونڈائی دعویٰ کرتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ یہ ہو سکتا ہے کہ گاڑی غلط فنگر پرنٹ رجسٹر کرلے لیکن اس کا امکان 50,000 میں سے ایک بار ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی تعداد ایپل نے اپنے فونز کے لیے بھی بیان کی ہے۔ یہ سسٹم اتنا نفیس ہے کہ ربڑ کے دستانوں پر جعلی فنگر پرنٹس کو بھی قبول نہیں کرتا کیونکہ یہ سسٹم “Human Capacitance” نامی ایک اضافی سکیورٹی فیچر رکھتا ہے۔ سسٹم سینسر کے ساتھ ملتے ہی آپ کی انگلیوں میں موجود برقی کرنٹ کی پیمائش کرتا ہے، جو جعلی فنگرپرنٹ کو ناممکن بناتا ہے۔ دیگر خدشات بدستور موجود ہیں جیسا کہ اگر بارش ہو رہی ہو اور فنگر پرنٹ سینسر گیلا ہو تو وہ کیسے کام کرے گا۔ ایک اور خدشہ سخت دھوپ یا برف باری کے شدید موسم میں اس سسٹم کی درستگی کے بارے میں ہے۔

گو کہ فنگر پرنٹ ٹیکنالوجی کئی سالوں نے میدانِ عمل میں موجود ہے، لیکن ہیونڈائی گاڑیوں میں استعمال کرنے والا پہلا ادارہ ہوگا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ فیچر اسٹینڈرڈ کے طور پر پیش کیا جائے گا یا ممکنہ طور پر ایک مہنگا آپشن ہوگا۔ اب تک یہی بتایا گیا ہے کہ ہیونڈائی یہ فیچر چین میں اپنی گاڑی میں پیش کرے گا اور مستقبل میں دیگر ممالک میں بھی اپنی کاروں میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.