سوزوکی مہران کے 5 دائمی مسائل

0 1,486

گاڑی کیسے چلاتے ہیں؟ یہ مجھے سوزوکی مہران نے سکھایا۔ سال 2012ء میں جب میں نے انٹر کا امتحان پاس کرلیا تو میرے انکل نے مجھے اپنی مہران میں گاڑی چلانا سکھائی۔ چونکہ مجھے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اکثر گاؤں سے لاہور آنا جانا پڑتا تھا، اس لیے میرے مہربان انکل نے اپنی مہران مجھے ہی سونپ دی۔ یوں جہاں مجھے گاڑی چلانے کی بھرپور مشق کا موقع ملا وہیں زندہ دلان لاہور میں گھومنے پھرنے کی آزادی بھی میسر آئی۔ جب تک مجھے ہاسٹل میں مستقل رہائش نہ ملی تب تک میرا اور مہران کا ساتھ جاری رہا۔ مہران چلاتے ہوئے مجھے چند ایک مسائل کا اکثر سامنا کرنا پڑتا تھا جنہیں میں وقت کے ساتھ بھول گیا۔ اب جبکہ اپنے ہی ہم مشغلہ ایک ساتھی سے اس بارے میں بات چھڑی تو سمجھیے پرانے زخم تازہ ہوگئے اور میں نے فیصلہ کیا کہ اپنے تجربات دیگر لوگوں کے گوش گزار کروں۔ لیکن آپ کے سامنے یہ مسائل رکھنے سے پہلے میں نے اس بارے میں بھی تحقیق کی اور کوشش کی کہ صرف مسائل ہی نہیں بلکہ ان کے حل بھی پیش کرسکوں۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ مہران چلانے والوں کو کیا کیا مسائل جھیلنا پڑتے تھے، ہیں اور شاید آگے بھی جھیلنا پڑیں گے۔

ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ

cabin

#1: چیں چاں، چوں چیں

اگر آپ نے کبھی مہران رکھی ہو یا اگر نہیں بھی رکھی تو پھر کسی یار دوست کی مہران میں سفر کیا ہو، تو آپ اس طرح کی آوازوں سے بخوبی واقف ہوں گے جو تمام سفر آپ کے کانوں میں کچوکے لگاتی رہتی ہیں۔ اور اگر آپ نے گاڑی خریدنے کے بعد کوئی اسٹیریو سسٹم نہ لگوایا ہو یا پھر آپ کنکر بجری والے روڈ پر سفر کرتے ہوں تو پھر میری تمام تر ہمدردیاں آپ کے ساتھ ہیں۔ مہران کے ساتھ ایک طویل وقت گزارنے اور مختلف ’استادوں‘ کے در پر حاضری کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اس مسئلے کا کوئی دائمی علاج نہیں ہے۔ مہران کے ڈھانچے سے آںے والی تکلیف دہ آوازوں کا مسئلہ دراصل گاڑی کی تیاری میں استعمال ہونے والے انتہائی ہلکے اور غیر معیاری ساز و سامان کی وجہ سے پیش آتا ہے۔ اس سے جان چھڑانا تو ممکن نہیں البتہ اس مرض کی شدت کم کروانے کے لیے آپ کو مکینک کے پاس ہفتہ وار چکر لگانا پڑے گا۔ اس کے علاوہ صرف انہی شاہراہون پر سفر کیجیے جو بالکل ہموار ہوں یعنی اسپیڈ بریکر یا پھر گڑھوں سے پاک ہوں بصورت دیگر اپنے ریڈیو کی آواز اتنی زیادہ رکھیں کہ وہ اس چیں چاں چوں چیں کو دبا سکیں۔

5656fbfc7658a

#2: اسٹیئرنگ ویل کی من مانیاں

میں مہران کے ان 10 میں سے 8 مالکان کو جانتا ہوں جو اسٹیئرنگ ویل کی من مانیوں سے شدید پریشان ہیں۔ کبھی ان کا اسٹیئرنگ ویل ازخود ایک طرف کو ہو جاتا ہے جس کی بنیادی وجہ ویل الائمنٹ نہ ہونا بتایا جاتا ہے۔ اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ مہران کا شمار ان گاڑیوں میں کیا جاتا ہے جن کی الائمنٹ پیدائشی خراب ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مہران کے بہت سے ڈرائیور اسٹیئرنگ ویل کی پھدکنیوں سے بھی پریشان رہتے ہیں جو دراصل گاڑی کے اگلے سسپنشن کے ڈھیلے ہونے کی علامت ہے۔ ایسا اکثر تب ہوتا ہے کہ جب مہران کو روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور، جسے عام زبان میں بریک لگانا کہتے ہیں، استعمال کیا جائے۔ میرے ساتھ بھی یہ دونوں مسئلے درپیش تھے جس کی وجہ سے بعض اوقات گاڑی کو سنبھالنا انتہائی دشوار ہوجاتا تھا۔ اس کی وجہ سے مجھے اپنے انکل کی توقع سے پہلے ہی گاڑی کے ٹائر بھی تبدیل کروانا پڑے۔

خلاصہ یہ ہے کہ مہران میں ان مسائل کی وجہ سے گاڑی کے ٹائر اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی جواب دے جاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پہلی فرصت میں ان کا حل تلاش کیا جائے۔ ٹائرز چیک کرنے کے لیے آپ اس کے کناروں کو دیکھ سکتے ہیں کہ آیا وہ بہت زیادہ سخت اور چھلے ہوئے تو نہیں ہورہے۔ اس کے علاوہ آپ سکے والا ’روایتی و آزمودہ‘ طریقہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ جو بھی طریقہ اختیار کریں، یاد رکھیں کہ وقت سے پہلے ہی چیک کرلیں کہیں اور ضرورت ہو تو بروقت ٹائر تبدیل کروالیں۔

336900

#3: رفتار کے ساتھ کٹیلی چنگھاڑ

مجھے اس مسئلہ کا اندازہ اس وقت ہوا کہ جب میرے دوست نے انجن کی گھن گھرج سننے کی فرمائش کر ڈالی۔ چونکہ اس کی مہران کا انجن تازہ تازہ سروس ہو کر آیا تھا اس لیے میں نے اس سے گاڑی کی ٹیسٹ ڈرائیور کی درخواست کی جسے اس نے خوش دلی سے قبول کرلیا۔ لیکن جیسے جیسے گیئر بڑھتا گیا اور رفتار 70-80 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچی، گاڑی کے اگلے حصے سے ایک تیز کٹیلی آواز آنا شروع ہوگئی۔ یہ آواز سن کر مجھے خیال آیا کہ شاید بیلٹ ڈھیلی ہوگئی ہے تاہم پیٹرول پمپ آتے ہی گاڑی کو فوراً روکنے کے بعد جب انجن کی بیلٹ چیک کی تو وہاں کوئی مسئلہ ہی نہ پایا۔ مجھے اور میرے دوست کو جب اس مسئلہ کی وجہ سمجھ نہ آئی تو ہم مہران کو ایک مکینک کے پاس لے گئے لیکن مزے کی بات یہ ہوئی کہ وہ بھی اسے نہ سمجھ سکا۔

میں اب بھی اس پہیلی کو نہ سلجھا پاتا لیکن خوش قسمتی سے پاک ویلز فورم پر میری نظر ایک ایسے تھریڈ پر پڑی جہاں اسی مسئلے پر بحث ہورہی تھی۔ ایک صاحب نے نشاندہی کی کہ ایسی آواز آنے پر مہران کے ویل بیئرنگ، گیئر باکس اور گیئر آئل چیک کرلینا چاہیے۔ اس سے اندازہ ہوا کہ مسئلہ کہاں کہاں ہوسکتا ہے۔ اس تجویز کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے گیئر باکس اور گیئر آئل چیک کیا تو مجھے وہاں کوئی بھی مسئلہ نہیں ملا۔ میں نے اپنے دوست سے بات کی اور ہم دونوں مکینک کے پاس پہنچے تاکہ گاڑی کے ویل بیئرنگ چیک کروائے جاسکیں۔ حیرت انگیز طور پر یہ ویل بیئرنگ ہی کا مسئلہ نکلا اور انہیں تبدیل کروانے کے بعد ہمیں تیز رفتار سفر کے دوران دوبارہ ایسی آواز سنائی نہیں دی۔

IMG0122A

#4: تھروٹل کے نخرے

یہ مسئلہ تب تبھی آتا تھا کہ جب میں پرانے کاربیوریٹر انجن والی مہران چلایا کرتا تھا۔ لیکن اس وقت اس مسئلہ کی وجہ جاننا اور اسے حل کرنا نسبتاً آسان تھا۔ پرانے انجن والی گاڑی میں یہ مسئلہ زیادہ تر فیول ٹینک میں ہوا پھنس جانے یا پھر پیٹرول سے سی این جی پر منتقل نہ ہوپانے کی وجہ سے آیا کرتا تھا۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ Efi مہران میں یہ مسئلہ ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ سوزوکی سے بھی اس کی شکایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عام طور پر یہ مسئلہ نچلے گئیرز میں آتا ہے۔ جب ایئرکنڈیشن کھلا ہوا ہو تو گاڑی پہلے اور دوسرے گیئر میں بھی مسئلہ کرتی ہے لیکن تیسرے گیئر میں یہ مسئلہ نہیں آتا۔ اس مسئلے سے جان چھڑانے کے لیے لوگوں نے فیول ٹینک کا ڈھکن بدلنے سے لے کر ہر وہ وہ کام کرلیا جو وہ کرسکتے تھے مگر یہ جوں کا توں رہا۔

خوش قسمتی سے پاک سوزوکی نے اس مسئلے کا توڑ یعنی حل ڈھونڈ نکالا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اکثر و بیشتر فیول پمپ میں کسی قسم کے نقص کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کا حل فیول پمپ کی تبدیلی ہے۔ لیکن میری رائے میں فیول پمپ کو تبدیل کروانے سے پہلے کسی اچھے مکینک سے فیول بریتھر پائپ کے سائز میں اضافہ کروا کر دیکھ لینا چاہیے۔ یہ سادہ سی ترکیب بہت سی Efi مہران کے مالکان کے لیے کارگر ثابت ہوئی ہے۔ لیکن اگر اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہو تو پھر آخری چارہ فیول پمپ تبدیل کرنے کا ہی ہے۔

suzuki-mehran-vxr-euro-ii-2012-11226984

#5: انجن کی نخرے بازیاں

پاک ویلز فورم پر اس مسئلے کی نشاندہی پر میں نے اس بارے میں تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں جب اپنے مکینک سے رابطہ کیا تھا تو اسنے تصدیق کی کہ بہت سے لوگ اس مسئلے کو لے کر ان کے پاس آتے ہیں۔ سادے لفظوں میں بیان کیا جائے تو مسئلہ یہ ہے کہ ایک بار انجن بند کرنے کے بعد کچھ دیر بعد اسے دوبارہ اسٹارٹ کیا جائے تو یہ نخرے دکھانا شروع کردیتا ہے۔ مختصراً یہ کہ ایسا مسئلہ گاڑی کی ڈسٹریبیوٹر ایڈجسٹمنٹ کی خراب ٹائمنگ کی وجہ سے آتا ہے۔ یا پھر چند ایک دفعہ گاڑی کی اسٹارٹر موٹر اور اس کا سیلونائیڈ چیک کرنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر یہ مسئلہ طوالت اختیار کرجائے تو پھر آپ کو ایک ریلے انسٹال کروانا پڑتا ہے۔ یہ حل ان گاڑیوں میں زیادہ کارگر ہوتا ہے جن میں برقی وائرنگ کی خرابی درپیش ہو۔

یہ وہ چند مسائل ہیں جو مہران کے مالکان اور ڈرائیوروں کو اکثر و بیشتر درپیش ہوتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک کا حل تو میں نے اپنے تجربہ کی روشنی میں بیان کردیا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان مسائل کو حل کرنے کا کوئی اور بہتر طریقہ بھی موجود ہے تو ہمیں ضرور بتائیے۔ اس کے علاوہ آپ مہران میں درپیش دیگر مسائل کی نشاندہی بھی کرسکتے ہیں۔ میں کوشش کروں گا کہ آپ کے تبصروں کی روشنی میں اگلا مضمون مرتب کرسکوں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel