جاپانی کار ساز ادارے کی پیش کردہ ٹویوٹا پاسو دراصل ڈائی ہاٹسو بون ہی کا دوسرا نام ہے۔ پانچ دروازوں والی اس چھوٹی ہیچ بیک کو پہلی مرتبہ سال 2004 میں متعارف کروایا گیا۔ ٹویوٹا پاسو کی پہلی جنریشن 2010 تک پیش کی جاتی رہی۔ 15 فروری 2010 کو ٹویوٹا پاسو کی دوسری جنریشن متعارف کروائی گئی جو رواں سال کے اوائل میں اختتام پذیر ہوئی۔ ڈائی ہاٹسو بون کے ساتھ ٹویوٹا پاسو کی بھی تیسری جنریشن 12 اپریل 2016 کو متعارف کروائی جاچکی ہے۔
ماضی میں ٹویوٹا پاسو کو 1000cc اور 1300cc انجن کے ساتھ پیش کیا جاتا رہا۔ یہ انجن CVT گیئر باکس کے ساتھ منسلک تھا۔ ٹویوٹا پاسو میں اگلے پہیوں (FWD) اور چاروں پہیوں (4WD) کی قوت سے چلنے والے ماڈل متعارف کروائے گئے۔ پاسو کے مقابلے میں ڈائی ہاٹسو بون میں نسبتاً مختلف آپشن دستیاب رہے۔ بون کو 4-اسپیڈ آٹو میٹک کے علاوہ 5-اسپیڈ مینوئل گیئر باکس کے ساتھ بھی پیش کیا گیا۔ البتہ پاسو کی طرح بون کو بھی چاروں پہیوں کی قوت سے چلنے والی ماڈل بھی دستیاب رہے۔ سال 2016 میں پیش کی جانے والی ٹویوٹا پاسو کی تیسری جنریشن میں 3-سلینڈر 1000cc انجن (1KR-FE) شامل ہے اور یہ صرف اگلے پہیوں کی قوت ہی سے سفر کرتی ہے۔
ٹویوٹا پاسو کے بہت سے ماڈل متعارف کروائے جاچکے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
– X پیکیج
– X V پیکیج
– X L پیکیج
– G پیکیج
– پلس ہانا پیکیج
– پلیس ہانا C پیکیج
اس مضمون میں ہم جس گاڑی کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں وہ ٹویوٹا پاسو X پیکیج کا 2015 ماڈل ہے۔ پاکستان میں دستیاب استعمال شدہ ٹویوٹا پاسو کا یہ ماڈل لگ بھگ 14 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم آگے بڑھیں، میں یہاں حارث آٹو موبائلز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جنہوں نے مجھے اس پاسو کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے گاڑی فراہم کی۔ اگر آپ دارالحکومت یا گرد و نواح میں کوئی جاپانی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں تو G8 مرکز، اسلام آباد میں موجود حارث آٹو موبائلز کی خدمات ضرور حاصل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی ٹویوٹا پاسو 2016 پیش کردی گئی؛ جاپان میں فروخت شروع!
ٹویوٹا پاسو کا ظاہری انداز
ٹویوٹا کی پیش کردہ پاسو اور ڈائی ہاٹسو کی پیش کردہ بون بہت ملتی جلتی گاڑیاں ہیں۔ پیمائش کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ٹویوٹا پاسو کی لمبائی 3650 ملی میٹر، چوڑائی 1665 ملی میٹر اور اونچائی 1535 ملی میٹر ہے۔ پاسو کی پیمائش بہتر طور پر سمجھنے کے لیے آپ ٹویوٹا وٹز سے موازنہ کرسکتے ہیں جس کی لمبائی 3785 ملی میٹر، چوڑائی 1695 ملی میٹر اور اونچائی 1520 ملی میٹر ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاسو کی اونچائی دوسری جنریشن کی ٹویوٹا وٹز سے زیادہ جبکہ لمبائی اور چوڑائی میں کم ہے۔ ٹویوٹا پاسو کا ویل بیس بھی وٹز کے مقابلے میں کم ہے (2440 ملی میٹربمقابلہ 2460 ملی میٹر)۔
ٹویوٹا پاسو کا مجموعی انداز جدت سے ہم آہنگ ہے اور میرا نہیں خیال کہ اس انداز کی حامل گاڑی دہائیوں تک پرانی نہیں سمجھی جائے گی۔ اس کا اگلا حصہ بالکل سادہ مگر پرکشش ہے۔ ظاہری انداز کا سب سے زیادہ قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ اسے کسی خاص مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں بنایا گیا۔ ٹویوٹا بخوبی جانتا ہے کہ پاسو کن لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے تبھی یہ ایک فیملی ہیچ بیک ہونے کی ذمہ داری پوری طرح ادا کر رہی ہے۔ آپ کو یہاں غیر ضروری نقش و نگار بالکل بھی نظر نہیں آئیں گے۔ اگلی جانب بیضوی شکل میں ہیڈ لائیٹس موجود ہیں۔ دور حاضر کی جدید گاڑیوں کے برعکس اس کے اگلے حصے میں بہت زیادہ خالی نہیں چھوڑی گئی۔ یہاں آپ کو ہیڈلائٹس کے درمیان دو مسکراتی ہوئی سطور نظر آئیں گی جن پر پاسو کا مونوگرام لگایا گیا ہے۔ مونوگرام کے نیچے نمبر پلیٹ لگانے کے لیے خاصی جگہ دی گئی ہے۔ ٹویوٹا پاسو X پیکیج کے ساتھ دھند میں استعمال کی جانے والی تیز لائٹس (فوگ لائٹس) شامل نہیں البتہ بمپر کے دائیں اور بائیں جانب انہیں لگونے کے لیے جگہ موجود ہے۔ اگر آپ ایسے علاقے میں سفر کرتے ہیں کہ جہاں اکثر دھند کا مسئلہ رہتا ہے تو مارکیٹ سے باآسانی لگواسکتے ہیں۔ ایک چیز جو مجھے کچھ عجیب معلوم ہوئی وہ گاڑی کا بونٹ ہے۔ اسے کافی اٹھا ہوا بنایا گیا ہے یعنی دوسرے لفظوں میں یہ پاسو کا بونٹ کافی موٹا تازہ معلوم ہوتا ہے۔
گاڑی کو دائیں اور بائیں سے دیکھیں تو یہ بالکل سادہ لگے گی۔ یہاں بھی کسی قسم کے نقش و نگار بنانے سے پرہیز کیا گیا ہے۔ البتہ اس حصے میں جو چیز قابل ذکر ہے وہ ویل آرکس ہیں۔ پاسو میں ویل آرکس کافی بڑے بنائے گئے ہیں جس سے گاڑی کا مجموعی تاثر متاثر ہوتا ہے۔ میرے خیال سے ٹویوٹا نے گاڑی کے فٹ پرنٹ چوڑے کرنے کی کوشش کی ہے۔پاسو کے دروازوے خاصے بڑے ہیں جنہیں مکمل کھول کر باآسانی گاڑی میں داخل ہوا جاسکتا ہے۔
دیگر حصوں کی طرح ٹویوٹا پاسو کا پچھلا حصہ بھی بالکل سادہ ہے۔ بمپر بھی بالکل سادہ اور ہموار ہے اور اس پر کسی قسم کے نقش وغیرہ نہیں بنائے گئے۔ عقبی حصے میں موجود شیشہ کافی وسیع ہے جس سے گاڑی چلاتے ہوئے پیچھے کا منظر دیکھنے میں آسانی میسر آئے گی۔ ٹویوٹا مونوگرام کے پیچھے عقبی دروازہ کھولنے کے لیے بٹن دیا گیا ہے۔ یہاں موجود اسٹاپ لائٹس بھی سادہ ہیں لیکن اپنا کام بخوبی انجام دیتی ہیں
مجموعی طور پر ٹویوٹا پاسو کا انداز ڈبے جیسی سوزوکی ویگن آر اور بلبلے جیسی ٹویوٹا وٹز دونوں کا میزان کہا جاسکتا ہے۔
ٹویوٹا پاسو کا اندرونی حصہ
اندرونی حصے میں رنگوں کی بات کریں تو زیادہ انتخاب موجود نہیں۔ جو گاڑی مجھے دستیاب ہوئی اس ٹویوٹا پاسو کا اندرونی حصہ خاکی رنگ سے مزین ہے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ اسے دیکھ کر مجھے پرانے وقتوں کی گاڑیاں یاد آگئیں۔ نشستوں پر ہلکے رنگوں کا کپڑا استعمال کیا گیا ہے۔ ٹویوٹا پاسو ریموٹ کے ساتھ پیش کی جاتی ہے لہٰذا گاڑی میں داخل ہونے یا انجن اسٹارٹ کرنے کے لیے چابی کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈیش بورڈ دو رنگی ہونے کے ساتھ بہت سادہ ہے۔ اس میں بہت کم چیزیں شامل ہیں لیکن مجھے اس کی سادگی کافی پسند آئی۔ تمام آپریشن بٹن اور سامان رکھنے کی جگہ بالکل سامنے ہی موجود ہے۔ ڈرائیور کے ساتھ والی نشست کے سامنے ڈیش بورڈ پر صرف AC، چھوٹا موٹا سامان کرنےکی جگہ اور ایک تھیلی بھی موجود ہے جس میں ہلکے وزن والی چیزیں رکھی جاسکتی ہیں۔ درمیں AC کنٹرولز کے علاوہ آڈیو سسٹم بھی موجود ہے جو 2 اسپیکرز سے منسلک ہے۔ ڈرائیور کے سامنے موجود ڈیش بورڈ میں انسٹرومنٹ کلسٹر موجود ہے جبکہ اسٹیئرنگ ویل کے بائیں جانب گیئر لیور اور دائیں جانب سائیڈ مررز، ہیڈلائٹ اور ایکو آئیڈل کے بٹن موجود ہیں۔
گاڑی میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کا معیاری مناسب ہے۔ یہ بہت زیادہ برا تو نہیں لیکن اسے بہت معیاری بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ قیمت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو گاڑی میں استعمال ہونے والا ساز و سامان بہترین ہیں۔ نشستیں بھی مناسب معیاری کی ہیں جو اس طرز کی گاڑیوں میں عام پائی جاتی ہیں۔ غرض یہ کہ یہاں موجود چیزیں کو مناسب ہی کہا جاسکتا ہے جس میں کوئی بڑی اور واضح خرابی بظاہر نظر نہیں آتی۔
ٹویوٹا پاسو 2015 میں برقی پاور اسٹیئرنگ شامل ہے اور اس کے بائیں جانب گیئر لیور دیا گیا ہے۔ اسٹیئرنگ کے ساتھ گیئر لیور دینے کی وجہ سے ٹویوٹا کو اگلی نشستیں آپس میں جوڑنے کا موقع میسر آگیا۔ پاسو کے پارکنگ بریک بھی ڈیش بورڈ کے اندر موجود ہیں جہاں مینوئل گاڑیوں میں عام طور پر کلچ موجود ہوتا۔ اسے استعمال کرنے کے لیے دبانا پڑتا ہے حتی کہ پیڈل رک نا جائے۔ اسے غیر فعال کرنے کے لیے ایک بار دبانے کے بعد چھوڑ دینا کافی ہے۔
ٹویوٹا پاسو کی کارکردگی
جو ٹویوٹا پاسو مجھے دستیاب ہوئی اس میں 3-سلینڈر 1000cc پیٹرول انجن شامل تھا۔ اس سے پہلے والی جنریشن میں 1330cc انجن بھی دستیاب رہا تاہم بعد میں اس کی فراہمی بند کردی گئی۔ بہرحال میرے پاس موجود ٹویوٹا پاسو کا 1KR-FE انجن صرف اگلے پہیوں پر 68 ہارس پاور اور 92 نیوٹن یٹر ٹارک فراہم کرسکتا ہے۔ جن لوگوں نے 1000cc ٹویوٹا وٹز چلانے کا تجربہ کر رکھا ہے وہ اس انجن کی کارکردگی سے بخوبی واقف ہوں گے۔ اس میں گیئر باکس بھی ٹویوٹا کی روایتی گاڑیوں میں شامل CVT جیسا ہی ہے۔
اس گاڑی کا وزن 910 کلوگرام ہے اس لیے 68 ہارس پاور فراہم کرنے والا انجن بہت مناسب معلوم ہوتا ہے۔ چونکہ یہ چھوٹی ہیچ بیک ہے اس لیے عام طور پر لوگ یہی توقع کرتے ہیں یہ گاڑی شہر کے اندر بھی کم ایندھن میں زیادہ سفر بھی کرسکے گی ۔ لہٰذا اس سے بہت زیادہ سبک رفتاری کی توقع رکھنا مناسب نہیں ہے۔رفتار بڑھانے پر اس کا انجن بھی ویسے ہی آواز سناتا ہے جیسا کہ عام طور پر 3-سلینڈر انجن میں سنی جاتی ہیں۔ اگر آپ نے سوزوکی ویگن آر چلائی ہے تو آپ میری بات کو بخوبی سمجھ چکے ہوں گے۔ یوں سمجھ لیجیے کہ ابتدا میں رفتار بڑھانے پر انجن کو کچھ مشکل پیش آتی ہے اور یہ آواز اسی مشکل کا اظہار ہے۔CVT گیئر باکس بالکل بھی مزے دار نہیں۔ ویگن آر میں آپ کے پاس مینوئل گیئر دستیاب ہوتا ہے جس سے آپ جتنی جلدی چاہیں گاڑی بھگا سکتے ہیں لیکن پاسو اور وٹز میں چونکہ CVT شامل ہے اس لیے اس ضمن میں زیادہ کوشش بے کار ہے۔ البتہ پاسو کو اگر پہیوں والے بڑے صوفے سے تعبیر کیا جائے تو اس کی رفتار اور ٹارک بالکل مناسب نہیں۔میرےسفری تجربے کے دوران پاسو نے 0 سے 100 کلومیٹر کی رفتار صرف 15 سیکنڈ میں حاصل کرلی۔
انجن اسٹارٹ کرنے کے بعد رفتار بڑھانے پر گاڑی فوراً چلنا شروع نہیں ہوتی بلکہ تھوڑی بہت جنبش اور آواز کے بعد رفتار پکڑنا شروع کرتی ہے۔ گو کہ یہ سست رفتار بہت سے لوگوں کے لیے جھنجلاہٹ کا باعث ہے لیکن کروز کے شوقین افراد کو بہت پسند آسکتا ہے۔ 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر گاڑی کچھ اس انداز سے سفر کرتی ہے کہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ گاڑی میں 3-سلینڈر انجن موجود ہے۔تیز رفتاری کے دوران انجن کی آواز نہیں آتی جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گاڑی کا اندرونی حصہ کس قدر پرسکون ہے۔
ٹویوٹا کا دعوی ہے کہ پاسو ایک لیٹر پیٹرول میں 27.6 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔اس اعتبار سے پاسو کو کم پیٹرول میں زیادہ سفر کی سہولت فراہم کرنے والی سرفہرست جاپانی گاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پاکستان میں ایندھن کا معیار بہت اچھا نہیں اس لیے ہمارے لیے اتنی کفایت حاصل کرنا ممکن نہیں۔ میرے تجربے کے مطابق ٹویوٹا پاسو ایک لیٹر میں 18 کلومیٹر تک سفر کرسکی ہے۔حال ہی میں پاسو خریدنے والے ایک شخص نے بتایا کہ پاسو 2015 شہر کے اندر AC کے ساتھ ایک لیٹر میں 19 کلومیٹر تک بھی سفر کرسکتی ہے۔ جبکہ لاہور میں میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی نے بتایا کہ موٹرے وے پر 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر ایک لیٹر میں 16 کلومیٹر تک سفر کیا ہے۔2015 پاسو میں ایکو آئیڈل سسٹم بھی موجود ہے یہی وجہ ہے کہ پاسو کو سیمی-ہائبرڈ بھی کہا جاتا ہے۔ ایکو آئیڈل کے متعلق جو لوگ نہیں جانتے انہیں بتاتا چلوں کہ یہ نظام انجن کو کم از کم ایندھن استعمال کرنے کے قابل بنانے کے لیے منفرد حکمت عملی اپناتا ہے۔ جب کبھی گاڑی سگنل یا کسی اور جگہ رکتی ہے ایکو آئیڈل انجن کو بند کردیتا ہے اور جب گاڑی کی رفتار بڑھائی جائے یہ نظام ازخود انجن کو اسٹارٹ کردیتا ہے۔ اس طرح کھڑی گاڑی میں انجن کا استعمال اور ایندھن کا خرچ کم ہوجاتا ہے۔ ایکو آئیڈل کو ہمہ وقت فعال رکھنے کے لیے گاڑی میں چھوٹی بیٹری بھی شامل کی جاتی ہے جس سے گاڑی کی دیگر برقیات بھی کام کرتے رہتے ہیں۔ یوں ٹویوٹا پاسو کے 40 لیٹر فیول ٹینک بھروا کر آپ دور دراز علاقوں تک بغیر پریشانی سفر کرسکتے ہیں۔
بریکس پر نظر ڈالیں تو پاسو کے اگلے پہیوں پر وینٹی لیٹڈ ڈسکس جبکہ پچھلے پہیوں پر ڈرم بریکس لگائے گئے ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے ان بریکس نے بہت زیادہ متاثر نہیں کیا۔ ان بریکس میں ٹویوٹا کی دیگر گاڑیوں جیسا معیار موجود نہیں۔ ان بریکس کی موجودگی میں گاڑی تو بہرحال رک ہی جاتی ہے لیکن ان میں ہنگامی صورتحال میں فی الفور گاڑی روکنے کی صلاحیت موجود نہیں۔ پاسو میں ABS بھی شامل ہیں لیکن اس کے باوجود بریکس کی کارکردگی متاثر کن نہیں کہی جاسکتی۔
ایئرکنڈیشننگ یعنی AC کی بات کروں تو ان کی کارکردگی بہترین ہے۔جن دنوں میں نے ٹویوٹا پاسو میں سفر کیا، درجہ حرارت بہت زیادہ تھا اور ایسے موسم میں مجھ سمیت تمام ہی لوگ ایسی گاڑی کو ترجیح دیتے ہیں کہ جس کا AC بہترین کام کرتا ہو۔ اس سے قبل میں نے 1500cc ہونڈا فٹ ہائبرڈ بھی کم و بیش اتنے ہی درجہ حرارت میں چلائی مگر اس کے AC نے مجھے بہت زیادہ متاثر نہیں کیا۔ جبکہ دوسری طرف پاسو کو دیکھا جائے تو 1000cc گاڑی ہونے کے باوجود اس کا ایئرکنڈیشننگ سسٹم اپنا فرض بخوبی نبھاتا ہے۔ کم از کم 1000cc انجن والی گاڑی میں اتنے اچھے AC کی توقع مجھے تو ہر گز نہیں تھی۔
ٹویوٹا پاسو میں سفری تجربہ
اگر آپ کو پہیوں والا ایک آرامدے صوفہ درکار ہے تو میں آپ کو ٹویوٹا پاسو لینے کا مشورہ دوں گا۔ گو کہ پیمائش کے اعتبار سے دوسری جنریشن ٹویوٹا وٹز کے مقابلے میں پاسو کی لمبائی، چوڑائی اور ویل بیس قدرے کم ہے لیکن اس کا اندرونی حصہ زیادہ گنجائش کا حامل ہے۔ پاسو کی سب سے زیادہ قابل ذکر خصوصیات صوفہ یا کرسکی نما نشستیں ہیں۔ چونکہ گیئر لیور اسٹیئرنگ کے پیچھے اور ڈیش بورڈ کے ساتھ موجود ہے اس لیے اگلی نشست بھی پچھلی نشست کی طرح ملی ہوئی ہے۔ اگلی نشستوں کے درمیان آرم ریسٹ دیا گیا ہے جسے اوپر اٹھا کر تیسرے شخص کے بیٹھنے کی جگہ بھی بنائی جاسکتی ہے۔ پچھلی نشستوں پر لیگ روم زیادہ نہیں لیکن بہت کم بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اونچائی میں زیادہ ہونے کی وجہ سے 6 فٹ قد والے افراد بھی باآسانی گاڑی میں بیٹھ کر سفر کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔
پچھلی نشستوں کو تہہ کر کے گاڑی کے عقب میں سامان لادنے کی گنجائش بڑھائی جاسکتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پچھلی نشستوں کو تہہ کر کے بغیر آگے کی جانب کھسکا کر بھی یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ نشستیں تہہ کرنے کی سہولت تو آج کل بہت سی گاڑیوں میں ہوتی ہے لیکن آگے اور پیچھے کرنے کی خصوصیت کم ہی نظر آتی ہے۔ اس سے آپ گاڑی کے پچھلے حصے میں ایک چادر یا آرامدہ گدہ بچھا کر بچوں کے بیٹھنےکی اضافی جگہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
پاسو کا سسپنشن اور سفری تجربہ بھی مناسب کہا جاسکتا ہے لیکن اسے کسی بھی اعتبار سے بہت برا کہنا غلط ہوگا۔ ٹویوٹا نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پاسو میں بھی اگلی جانب میکفرسن اسٹروٹ اور پچھلی جانب ٹورسیون بیم استعمال کیے ہیں۔ مجموعی طور پر بات کی جائے تو یہ گاڑی بہت آرامدے نہیں ہے۔ میرے خیال سے اسے مناسب کہنا کافی ہوگا۔ اسپیڈ بریکرز اور کھڈوں پر سے گزرتے ہوئے پچھلا حصے میں اچھلنے کا معمولی احساس ہوتا ہے۔ لیکن اگر پچھلی نشستوں پر مسافر بیٹھے ہوں تو یہ احساس بھی ختم ہوجاتا ہے۔ پچھلی نشستوں پر تین بالغ افراد باآسانی بیٹھ سکتے ہیں جبکہ اگلی نشست پر دو بڑوں کے ساتھ ایک بچہ بھی بیٹھ سکتا ہے۔
ٹویوٹا نے اس گاڑی کو ڈیزائن کرتے ہوئے بہت سی چیزیں شامل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ساتھ ہی اس بات کو بھی مدنظر رکھا ہے کہ اس کا فرش اسپیڈ بریکر سے ٹکرانے سے محفوظ رہے۔ ٹویوٹا پاسو کے فرش کا زمین سے فاصلہ (جسے گراؤنڈ کلیئرنس کہا جاتا ہے) کم و بیش 6 انچ ہے۔ اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مسافروں سے بھری گاڑی بھی بڑے سے بڑے اسپیڈ بریکر کے اوپر سے باآسانی گزر سکتی ہے۔ پچھلا حصہ اضافی بوجھ ڈالنے پر نیچے کی جانب نہیں جھکتا جو میرے خیال سے ایک مثبت امر ہے۔
میں ایک بار پھر دہرانا چاہوں گا کہ پاسو درحقیقت پہیوں والا صوفہ ہے اس لیے موڑ کاٹتے ہوئے اسے اسپورٹس کار سمجھنے کی غلطی مت کیجیے گا۔ پاسو میں موڑ کاٹتے ہوئے آپ کو اپنا جسم ایک جانب جھکتا ہوا محسوس ہوتا ہے تاہم اس کی سنگینی اتنی زیادہ نہیں کہ پریشانی کا باعث ہو۔ سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ اس گاڑی میں موڑ کاٹتے ہوئے رفتار دھیمی کرنا ضروری ہے کیوں کہ یہ اسپورٹس کار نہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ گاڑی بناتے ہوئے اس کے لہرانے کے امکانات کو ختم کردیا گیا ہے لیکن اگر پھر بھی یہ چلتے ہوئے لہراتی ہے تو اس میں گاڑی نہیں بلکہ چلانے والے کا قصور ہے۔ میں نے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلاتے ہوئے گاڑی کو لہرانے کی کوشش کی جس سے میرا جسم کو بھی جھکاؤ محسوس ہوا لیکن خطرناک ہر گز نہیں لگا۔ غرض یہ کہ پاسو کی سڑک پر گرفت بہت اچھی ہے اور آپ عام رفتار میں اپنی منزل تک باحفاظت پہنچ سکتے ہیں بشرطیکہ کوئی غیر معمولی کرتب دکھانے کی کوشش نہ کی جائے۔
مجھے اس گاڑی نے تیز رفتاری کے باوجود پرسکون اور آرامدے سفری تجربے فراہم کر کے سب سے زیادہ متاثر کیا۔ 100 حتی کہ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر بھی انجن کا شور سنائی نہیں دیتا۔ گاڑی بس چلتی ہی چلی جاتی ہے اور فاصلہ طے کرتی چلی جاتی ہے۔ میرے خیال سے طویل شاہراہوں جیسا کہ ہائی وے وغیرہ پر اس گاڑی کی رفتار اور روانی بہترین خصوصیات میں سے ایک کہی جانی چاہیئں۔
البتہ پاسو کے برقی پاور اسٹیئرنگ (EPS) نے مجھے زیادہ تنگ کیا۔ سچ پوچھیں تو یہ مجھے بالکل بے کار اور پریشانی کا باعث معلوم ہوتا ہے۔ شہر کے اندر کم رفتار میں سفر کرتے ہوئے اس کا برتاؤ مسلسل تبدیل ہوتا رہا اور میں اسے سمجھنے سے قاصر رہا۔ اس کی وجہ سے گاڑی پر گرفت رکھنا قدرے مشکل ثابت ہوجاتا ہے۔بعض لوگ اسی کو بنیادی بنا کر کہتے ہیں کہ ٹویوٹا گاڑی چلانے کے لطف اور سفری تجربے کو بہتر بنانے پر بالکلکام نہیں کرتا۔البتہ گاڑی کا ٹرننگ ریڈیئس صرف 4.7 میٹر ہے۔ یاد رہے کہ دوسری جنریشن ٹویوٹا وٹز اور تیسری جنریشن وٹز کا ٹرننگ ریڈیئس بالترتیب 4.4 میٹر اور 4.5 میٹر ہے۔
ٹویوٹا پاسو میں شامل حفاظتی سہولیات
ٹویوٹا پاسو کے اگلے اور پچھلے دونوں ہی حصے میں کرمپل زون بنایا گیا ہے۔ پاسو میں ABS بھی شامل ہے جو میرے تجربے کے مطابق ضرورت سے زیادہ ہی پھرتی دکھاتا ہے۔ اس کا تعلق صرف پہیوں کی حالت پر ہی نہیں بلکہ سسپنشن سے بھی ہونا چاہیے۔ اگلی نشستوں کے سامنے ایئربیگز کے علاوہ تمام نشستوں کے ساتھ سیٹ بیلٹس بھی دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا اور ڈائی ہاٹسو کی مشترکہ کاوش “ٹویوٹا پاسو” سے متعلق اہم معلومات
ٹویوٹا پاسو سے متعلق حتمی رائے
چار افراد کی چھوٹی فیملی (والدین اور بچے) کے لیے یہ بہترین گاڑی ہے۔ اگر ایک دو افراد زیادہ بھی ہوجائیں تو یہ گاڑی بخوبی انہیں گنجائش فراہم کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ پاسو میں نشستوں کے ساتھ سامان رکھنے کے لیے بھی کافی جگہ موجود ہے۔ میرے خیال سے تو یہ جاپانی ٹویوٹا وٹز کی دوسری جنریشن اور پاکستانی سوزوکی سوفٹ سے بہتر گاڑی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ پاکستان میں پاسو کا 2015 ماڈل لگ بھگ 14 لاکھ روپے میں دستیاب ہے البتہ اگر بجٹ کم ہو تو کچھ سال پرانا ماڈل 12 لاکھ روپے میں بھی خریدا جاسکتا ہے۔ تو اگر آپ اس بجٹ میں اضافی گنجائش، ایندھن کی کفایت اور آرامدے سفر فراہم کرنے والی گاڑی لینا چاہتے ہیں تو ٹویوٹا پاسو دیکھنا ہر گز نہ بھولیں۔
یاد رہے کہ ٹویوٹا پاسو میں 1000cc انجن اور CVT گیئر باکس شامل ہے لہٰذا یہ سمجھنا بے وقوفی ہوگی کہ اس کے ساتھ گاڑیوں کی ریس میں شرکت کی جاسکتی ہے۔ یہ ایک چھوٹی ہیچ بیک ہے جو اپنا کام بہترین انداز میں انجام دیتی ہے۔شاید اس کے لیے یہ کہنا درست ہوگا کہ یہ چھوٹی سی ایک گاڑی ہے جو کام کرتی ہے بڑے بڑے!
ٹویوٹا پاسو کے بارے میں پاک ویل فورم پر جاری گفتگو میں حصہ لینے یا اراکین سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔