ڈالر کی شرح میں کمی، کیا گاڑیاں سستی ہوں گی؟
رواں ہفتے کے آغاز سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 22 ستمبر کو ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں انٹربینک میں 239.34 روپے کی اب تک کی بلند ترین سطح پر تھا۔ تاہم اسحاق ڈار کے نئے وزیر خزانہ بننے کی خبر نے مثبت اثر ڈالا جس نے روپے کی گراوٹ کو روک دیا۔ جمعے سے ڈالر کی قیمت میں تقریباً 9 روپے کی کمی دیکھی گئی ہے۔ جس کے بعد ڈالر 231.9 روپے پر آ گیا ہے جو کہ ایک اچھی خبر ہے کیونکہ اس سے روپے پر دباؤ کم ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی، بہت سے لوگوں نے ہم سے پوچھا ہے کہ کیا پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔ صارفین گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
روپے کی قدر میں کمی غیر یقینی
ہمیں لگتا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتیں ابھی کم نہیں ہوں گی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مارکیٹ کی صورتحال ابھی تک مستحکم نہیں ہے کیونکہ ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ محض ایک خبر ہے۔ ہمیں یہ دیکھنے کے لیے چند ہفتے یا چند ماہ تک انتظار کرنا ہوگا کہ آیا ڈالر بمقابلہ روپے کی شرح مستحکم رہتی ہے۔ اگر آپ کو یاد ہے تو تقریباً ایک ماہ قبل روپے نے ڈالر کے مقابلے میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے روپیہ تقریباً 212 روپے پر آ گیا تھا۔
تاہم، یہ ریلیف عارضی ثابت ہوا، اور ڈالر نے ایک بار پھر اپنی نئی اڑان شروع کی اور 240 روپے تک پہنچ گیا۔ لہٰذا، غیر یقینی صورتحال اب بھی موجود ہے اور آٹو انڈسٹری بھی صورتحال کا بہت قریب سے مشاہدہ کر رہی ہے۔ ایک بار جب صورت حال خاصی مدت کے لیے مستحکم ہو جائے گی تو ہی کار کمپنیاں اس پر کوئی فیصلہ کریں گی۔
اگر آپ کو یاد ہو تو تمام کار ساز اداروں نے اگست میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق کمپنیوں نے اپنی قیمتوں میں اوسطاً 20 فیصد اضافہ کیا ہے۔ دریں اثناء، جون اور جولائی 2022 میں پاکستانی روپے کی قدر میں 21 فیصد کمی ہوئی۔ جس کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیڈان بشمول ٹویوٹا کرولا اور یارِس اور ہنڈا سِوک اور سِٹی نے سب سے قیمتیں بڑھائیں جبکہ ہیونڈائی اور کِیا کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا تناسب بالترتیب 13 فیصد اور 15 فیصد ہے۔
نئی کمپنیز نے قیمتوں میں کم اضافہ کیا جس کی وجہ وہ مراعات تھیں جو ان کمپنیز کو پاکستان کی پہلی آٹو پالیسی 2016-2021 کے تحت ملی تھیں۔
قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ
ٹویوٹا کرولا آلٹس کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ کیا گیا۔
کرولا آلٹس 1.8 CVT کی قیمت میں 26.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا
کرولا گرینڈی 1.8 CVT کی قیمت میں 26.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا
کرولا آلٹس گریںڈیCVT 1.8 (Black Interior) کی قیمت میں 26.3 فیصد اضافہ کیا گیا
دریں اثنا، ٹویوٹا فارچیونر کی قیمت میں تقریباً 25 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔
اور اگر ہم ہنڈا کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں بات کریں، تو ہم تمام کاروں کی قیمتوں میں اوسطاً 24 فیصد اضافہ دیکھیں گے۔ بگ 3 کے آخری کھلاڑی پاک سوزوکی کی بات کریں تو اس کمپنی نے اوسطاً 23 فیصد اضافہ کیا۔
قیمتوں میں سب سے کم اضافہ
سٹونک کی قیمت میں سب سے کم 2.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ کِیا کی قیمتوں میں اضافے کا اوسط فیصد تقریباً 15 فیصد ہے۔ دریں اثنا، ہیونڈائی نے بھی اپنی تمام کاروں کی قیمتوں میں اوسطاً 15 فیصد اضافہ کیا ہے۔
کیا آپ کو آنے والے دنوں میں پاکستان میں کاروں کی قیمتوں میں کمی نظر آتی ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔