کیا آپ جانتے ہیں: نائٹرس آکسائڈ سے انجن کی رفتار کیسے بڑھائی جاسکتی ہے؟
پچھلے دنوں گاڑیوں کا شوق رکھنے والے ایک دوست سے گاڑی کی رفتار اور نائٹرس آکسائڈ (N2O) کے تعلق پر بحث ہوئی۔ میرے دوست احمد کا کہنا تھا کہ جتنی زیادہ رفتار سے نائٹرس آکسائڈ گیس خارج ہوگی اتنی ہی زیادہ رفتار سے گاڑی آگے کی طرف جائے گی۔ یقین کیجیے، مجھے یہ منطق بالکل سمجھ نہیں آئی۔اس بارے میں چند دوستوں سے بھی پوچھا لیکن ان کا جواب بھی یہی یا پھر اس سے ملتا جلتا ہی تھا۔ بہرحال، انٹرنیٹ پر چند گھنٹے چھان پٹک کرنے کے بعد میں اصل معاملہ سمجھنے میں کامیاب ہوا کہ یہ گیس کس طرح انجن کی رفتار بڑھا کر گاڑی دوڑانے میں مدد کرتی ہے۔ تو آئیے، آپ کو بھی یہ معاملہ سمجھاتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا گاڑی چلانے سے پہلے “انجن ” گرم کرنا ضروری ہے؟
نائٹرس آکسائڈ دراصل نائٹروجن اور آکسیجن کا مجموعہ ہے۔ دیگر گیسز کے مقابلے میں یہ بے رنگ ہے اور عام درجہ حرارت میں اپنی حالت تبدیل نہیں کرتی۔ البتہ سرد حالت میں نائٹروجن کی شکل اختیار کرسکتا ہے لیکن 300 سینٹی گریڈ تک حدت فراہم کی جائے تو یہ آکسیجن میں تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
شاید قارئین بخوبی جانتے ہوں کہ گاڑی کا انجن ایندھن جلانے کے لیے آکسیجن کا استعمال کرتا ہے۔ اس لیے گاڑی جتنی زیادہ رفتار سے چلتی ہے اتنا ہی زیادہ ایندھن جلانا پڑتا ہے اور اس کے لیے اتنی ہی آکسیجن درکار ہوتی ہے۔ گاڑی کے انٹرنل کومبسشن انجن میں اتنی طاقت نہیں ہوتی نہیں کہ وہ ہوا سے بڑی مقدار میں آکسیجن خارج کر کے ایندھن جلانے میں مدد کرے۔ یہاں پر نائٹرس آکسائڈ کا کردار شامل کیا جاتا ہے تاکہ کومبسشن کے چیمبر میں اس گیس کو بھرا جائے تاکہ اس کا شدید درجہ حرارت ( تقریباً 800 سینٹی گریڈ) ناٹرس آکسائڈ سے آکسیجن خارج کرنے میں مدد کرے۔ پھر یہ آکسیجن انجن تیز رفتار سے ایندھن جلانے اور مزید رفتار فراہم کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ انجن کو مزید تیز رفتار بنانا چاہتے ہیں تو گیس کے ساتھ متبادل ایندھن فراہم کرنے کا بھی بندوبست کرسکتے ہیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ انجن کو مناسب ایندھن فراہم ہوتا رہے ورنہ دوسری صورت میں گیس کی حدت گاڑی کے اندرونی حصوں کو پگھلا سکتی ہے۔


دنیا میں موجود دیگر چیزوں کی طرح نائٹرس آکسائڈ استعمال کرنے کی بھی چند حدود متعین ہیں۔ سب سے پہلی تو یہ ایک گیس ہے جسے جمع رکھنے کے لیے کافی جگہ درکار ہوتی ہے۔ تصور کریں کہ ایک عام 5000 سی سی نیچرلی ایسپریٹڈ انجن ایک منٹ میں تقریباً 10 ہزار لیٹر ہوا خرچ کرتا ہے تو پھر گاڑی کو صرف نائٹرس آکسائڈ پر چلانا کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ اسی لیے نائٹرس آکسائڈ کو ایک چھوٹے سلنڈر میں رکھا جاتا ہے اور ڈرائیور حضرات صرف ضرورت کے وقت ہی اسے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ انجن کی حدود بھی اس کی رفتار پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ بہت سی تکنیکی وجوہات ہیں جو انجن کو زیادہ دیر تک مخصوص RPM میں چلنے نہیں دیتیں (اس پر میں علیحدہ مضمون میں تفصیلی روشنی ڈالوں گا)۔ ایک عام گاڑی میں نائٹرس آکسائڈ زیادہ دیر تک استعمال نہیں کیا جاسکتا اور بہت زیادہ RPM کی صورت میں گاڑی کا کمپیوٹرائزڈ نظام اسے ازخود بند کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
تو اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ گاڑی کی رفتار کا تمام تر انحصار انجن پر ہے۔ محض نائٹرس آکسائڈ استعمال کر کے آپ سوزوکی مہران کو اس قابل نہیں بناسکتے کہ وہ بوگاتی شیرون کو ہراسکے۔