حکومت موٹروے پر اوورچارجنگ کرنے والی دکانوں کے خلاف ایکشن لے گی؟
وزیر اعظم عمران خان نے موٹر وے کی ٹک شاپس پر اوور چارجنگ کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) اور موٹر وے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کریں کہ جو موٹر وے کے مختلف ریسٹ اسٹیشنز پر عام شہریوں کو لوٹ رہے ہیں۔
موٹروے پر سفر کرنے والے افراد نے بارہا ٹک شاپس اور ٹائر شاپس پر ناجائز منافع خوری کی شکایات کی ہیں۔ یہاں دکانیں مختلف مصنوعات کو اصل قیمت سے دوگنا بلکہ تین گنا تک قیمت پر بھی فروخت کرتی ہیں۔ اس مہینے ایک وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی کہ جس میں ایک ٹائر شپ کا مالک ٹائر کا پنکچر ٹھیک کرنے کے لیے ایک خاتون سے 1,500 روپے لے رہا تھا۔ اس کے علاوہ ٹک شاپس پر بسکٹ، کولڈ ڈرنکس، سینڈوچز، پانی کی بوتلیں، چائے اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء بہت زیادہ قیمت پر بیچی جاتی ہیں۔
اس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے NHA سے کہا کہ وہ زونز کے لحاظ سے ٹیمیں بنائے تاکہ اچانک دورے کرکے قیمتوں پر مستقل نظر رکھی جا سکے۔
انہوں نے مقامی حکام سے بھی کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اس صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ وزیر اعظم نے حکام سے یہ بھی کہا کہ وہ موٹر وے پر بینرز وغیرہ لگائیں کہ جن میں عوام کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ ایسے واقعات کی شکایت سٹیزن پورٹل پر کریں۔
موٹر وے پر ٹائر مافیا:
موٹر وے پر مسافروں کے لیے ایک اور سنجیدہ مسئلہ ٹائر مافیا کا سامنا کرنا بھی ہے۔ پچھلے مہینے ایک صحافی نے بتایا کہ ٹائر شاپس پریشر چیک کرتے ہوئے آپ کی گاڑی کے ٹائر کو خراب کر دیتی ہیں۔ پھر وہ آپ کو نیا ٹائر زیادہ قیمت پر فروخت کرتی ہیں۔ اس سے عوام معاشی اور ذہنی طور پر پریشان ہو رہے ہیں۔ صحافی نے حکام سے کہا کہ وہ ان دکانوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
اگر آپ کو بھی موٹر ویز پر سفر کے دوران ایسے کسی واقعے کا سامنا ہوا تو ضرو بتائیں اور آپ کے خیال میں حکام کو ان سنجیدہ جرائم سے نمٹنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔
مزید خبروں اور تبصروں کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیے۔