حکومت گاڑیوں کے علاوہ لگژری اشیاء سے پابندی ہٹا سکتی ہے
اگر آپ کو یاد ہو تو چند ماہ قبل 19 مئی کو وفاقی حکومت نے متعدد لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی جن میں سی بی یو یونٹس یعنی امپورٹڈ گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ یہ پابندی 33 کیٹیگریز میں لگ بھگ 800 اشیاء پر لگائی گئی۔ خیال رہے کہ استعمال شدہ اور نئی گاڑیاں ممنوعہ اشیاء میں شامل تھیں۔
تاہم، آپ کے لیے ایک اپ ڈیٹ موجود ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اس پابندی کو ہٹانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یقینا یہ ایک اچھی خبر ہے لیکن کاروں کے مداحوں کیلئے بری خبر یہ ہے کہ آٹوموبائلز اور موبائلز کی درآمد پر پابندی فی الحال برقرار رہے گی۔
آٹوموبائلز اور موبائلز کے زرمبادلہ پر پڑنے والے بڑے اثر کی وجہ سے حکومت نے پابندی نہ اٹھانے کا فیصلہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر دیگر اشیاء کی زرمبادلہ کی لاگت کم ہے۔
مختصر ریلیف
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پابندی کے وقت پہلے سے درآمدی عمل میں آنے والی مہنگی گاڑیوں کو گزشتہ ہفتے پہلے ہی ریلیف دے دیا گیا تھا۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے 19 مئی سے چند ہفتوں کے اندر ان کی آمد کے بعد پورٹ سے 5 فیصد سرچارج پر کلیئرنس کی اجازت دی ہے۔ اس کے علاوہ پابندی کے دو ہفتے بعد آنے والی اشیاء کے لیے 15 فیصد سرچارج مقرر کیا گیا ہے۔
مقامی طور پر اسمبل شدہ کاروں کی صورتحال
دریں اثنا، مقامی طور پر تیار شدہ کاروں کی صورتحال بھی خراب نظر آتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ سٹیٹ بینک کی جانب سے آٹو انڈسٹری کو لیٹر آف کریڈٹ (LC) جاری نہ کرنا ہے۔ جس کے باعث CKD کٹس کی آمد میں تاخیر ہوئی، یعنی پیداوار میں رکاوٹیں اور ڈیلیوری اور طویل انتظار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہٰذا، ہم کہہ سکتے ہیں کہ امپورٹڈ اور مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے جبکہ ہمیں امید ہے کہ حالات جلد بہتر ہو جائیں گے۔