ٹویوٹا کیمری کے بارے میں وہ سب کچھ جو آپ کو جاننا چاہیے
آج پاک ویلز ٹویوٹا کیمری 2008 کا جائزہ لے رہا ہے، اس کے مالک کی نظر سے۔ یہ ملک میں پیش کی جانے والی اس گاڑی کی دوسری جنریشن ہے۔ اس ماڈل سے پہلے ٹویوٹا ڈیلرز کے پاس 2004-05 زیرو میٹر کیمری ملتی تھی۔ اس امپورٹڈ کار کو 2007 میں 2.7 ملین روپے کی قیمت پر لانچ کیا گیا تھا۔ یہ فرنٹ وِیل ڈرائیو کے ساتھ ایک 2400cc کار ہے۔ اس کار کے مالک نے اسے 2010 میں برانڈ نیو کنڈیشن میں خریدا تھا اور اب تک اسے 1,66,000 کلومیٹرز چلا چکے ہیں۔
فیول ایوریج:
مالک کے مطابق شہر کے اندر بغیر AC کے یہ 5 سے 6 کلومیٹرز فی لیٹر دیتی ہے، جبکہ لمبے فاصلے پر مائلیج کا ایوریج بغیر AC کے 8 سے 10 کلومیٹرز اور AC کے ساتھ 8 کلومیٹرز ہے۔ اس کے علاوہ مالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا انحصار پیڈل پریشر اور ڈرائیونگ کے انداز پر ہے۔
ویسے ہمارے کچھ صارفین نے بتایا ہے کہ ان کی کیمری کا شہر کے اندر ایوریج تقریباً 8 سے 9 کلومیٹرز ہے، جبکہ ہائی وے پر اس کا مائلیج 12 سے 15 کلو میٹرز فی لیٹر ہے۔
کمفرٹ، سیفٹی اور ہینڈلنگ:
اس گاڑی کا کمفرٹ، سیفٹی اور ہینڈلنگ شاندار ہے۔ یہ کار آرام دہ الیکٹرک پاور فرنٹ سیٹس کے ساتھ بہت کشادہ لیگ اسپیس رکھتی ہے۔ اس ماڈل میں چھ ایئر بیگز موجود ہیں، جو آپ اور آپ کی فیملی کے لیے سفر کو بہت محفوظ بناتے ہیں۔ اس کار میں سن رُوف کا آپشن بھی ہے، جو اسے کم قیمت پر ایک لگژری کار بنا رہی ہے۔
اس کے علاوہ، اس گاڑی کی AC پرفارمنس بھی زبردست ہے۔ اگلی دونوں سیٹوں پر AC کے درجہ حرارت کو اپنی مرضی کے مطابق ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے، جبکہ اس میں بیک سیٹس پر ایک کا وینٹ بھی ہے۔
اس کے اسٹیئرنگ پر دیگر کنٹرولز کے ساتھ ساتھ کروز کنٹرول بھی ہے۔ میٹر میں ایک آن بورڈ کمپیوٹر ہے، جو ایوریج اور ٹرپ کے بارے میں معلومات ظاہر کرتا ہے۔ مرسڈیز اور BMW جیسی ملتی جلتی گاڑیوں کی طرح کیمری میں اپنے وقت کی ساری سہولیات ہے۔
پرفارمنس:
اس کار کی انجن پاور کے بارے میں بات کریں تو مالک نے کہا کہ اس کی پرفارمنس اور پِک بہترین ہے، جو اسے شہر کے اندر اور ہائی وے پر سفر دونوں کے لیے ایک بہت اچھا آپشن بناتے ہیں۔
روڈ کلیئرنس:
مالک نے پاک ویلز کو بتایا کہ اس کار کی انڈر باڈی کچھ اسپیڈ بریکرز پر نیچے ٹکرائی ہے، لیکن انہوں نے گاڑی کے پچھلے حصے میں کچھ اسپیسرز لگا کر مسئلے کو حل کردیا ہے۔ یوں پاکستانی سڑکوں پر اسپیڈ بریکرز اور گڑھوں میں لگنے کا مسئلہ حل ہو گیا۔
قیمت:
اپنی ریلیز کے وقت ہونڈا ایکرڈ بھی مارکیٹ میں لانچ کی گئی تھی۔ گو کہ اس کی فروخت ایکرڈ کے مقابلے میں زیادہ ہوئی تھی، لیکن یہ توقع کے مطابق مارکیٹ پر قبضہ نہیں کر پائی۔ لیکن یہ گاڑی اب بھی پیسے کا بہترین نعم البدل ہے۔ اس کی موجودہ قیمت کے بارے میں بات کرتے ہوئے مالک نے ہمیں بتایا کہ 2007-2010 ماڈلز کی قیمت اپنے ایکسٹیریئر اور انجن کی کنڈیشن کے حساب سے 20 سے 25 لاکھ روپے ہے۔
مالک کے خیال میں اس قیمت پر کوئی گاڑی اتنی لگژری نہیں دیتی۔ انہوں نے بتایا کہ اگر وہ یہ کار فروخت کرتے ہیں تو وہ 22 سے 23 لاکھ روپے میں اتنی سہولیات کسی گاڑی میں نہیں مل سکتیں۔
پارٹس کی دستیابی:
اس کار کے استعمال شدہ اور نئے پارٹس پاکستان میں باآسانی دستیاب ہیں۔ لیکن نئے پارٹس پرانے پرزوں کے مقابلے میں ذرا مہنگے ہیں۔ مالک نے ہمیں بتایا کہ انجن کے کچھ پارٹس پاکستان میں آسانی سے نہیں ملتے، لیکن آپ انہیں دبئی سے امپورٹ کروا سکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں انجن کے استعمال شدہ پارٹس لاہور، کراچی اور دوسروں بڑے شہروں کی آٹو مارکیٹوں میں آسانی سے مل جاتے ہیں۔
البتہ دوسری پرانی کاروں کی طرح وقت کے ساتھ ساتھ سپلائی میں کمی آنے کی وجہ سے اس کے پارٹس کی لاگت بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ مہنگے ہو جاتے ہیں۔
کمیاں / منفی پہلو:
اس کار کی ایک کمی اس کا پرانا آڈیو پلیئر ہے، جو آج کی مارکیٹ میں تقریباً ختم ہو چکا ہے، اس لیے آپ کو نیا اینڈرائیڈ میوزک پلیئر لگوانا پڑے گا۔ اس کار کی ایک مشہور خامی ڈیش بورڈ کی خرابی ہے۔ مالک نے ہمیں بتایا ہک 6 سے 7 سال کے بعد ڈیش بورڈ ٹوٹنے پھوٹنے شروع ہو جاتا ہے، خاص طور پر دھوپ کی وجہ سے۔ مارک X اور پراڈو 2003-04 میں بھی یہی مسئلے تھے۔
اس کار کا ایک اور منفی پہلو یہ ہے کہ اس کے بونٹ شاکس نسبتاً تیزی سے خراب ہوتے ہیں۔ مالک نے بتایا کہ اس نے دو بار شاکس بدلوائے ہیں۔
مثبت پہلو:
مالک نے پاک ویلز کو بتایا کہ اس کار کا سب سے بڑا مثبت پہلو اس کی دیکھ بھال پر آنے والا معمولی خرچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں اس کار کی دیکھ بھال میں بہت بڑا خرچہ نہیں آیا۔ اسے دوسری گاڑیوں کی طرح صرف موبل آئل اور فلٹر کی بروقت تبدیلی کی ضرورت پڑتی ہے۔ مالک نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب تک یہ کار نہیں بیچی۔
ایکسٹیریئر:
اس کار کا ایکسٹیریئر کبھی اس کی فروخت کی اہم وجہ نہیں رہا کیونکہ یہ ذرا میچور لَک رکھتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوجوان نسل میں مقبول نہیں۔ مالک نے بتایا کہ لوگ ان سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ بڑے سائز کی کرولا ہے؟ اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات میں کیمری کو ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے یہ پاکستان میں اسٹیٹس سِمبل نہیں بن سکی۔
لگیج کی گنجائش:
فیملی کار ہونے کی وجہ سے کیمری کی ڈِگی میں سامان کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ مالک نے ہمیں بتایا کہ وہ باقاعدگی سے لمبے سفر پر جاتے ہیں اور اس کی ڈِگی میں دو بڑے سوٹ کیس آسانی سے آ جاتے ہیں۔
ٹوکن:
مالک کے مطابق وہ تقریبا پانچ، چھ سال پہلے اس کے ٹوکن 42,000 روپے کے پڑتے تھے۔ اِس وقت اس کے ٹوکن کی لاگت انہیں 20,000 سے 22,000 روپے کی پڑتی ہے کیونکہ اب یہ دس سال سے زیادہ پرانی گاڑی ہو گئی ہے۔
آخری فیصلہ:
کیمری 2008 بلاشبہ ایک فیملی کار ہے جس میں بہت سارے کمفرٹ اور سیفٹی کے فیچرز موجود ہیں۔ آپ اسے اپنے خاندان کے ساتھ لمبے سفر پر لے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کار بہت کشادہ بھی ہے، جو اسے بہترین ڈِگی رکھنے کے ساتھ بیٹھنے کے لیے آرام دہ بنا رہی ہے۔ اس گاڑی کے استعمال شدہ باڈی اور انجن پارٹس بھی آسانی سے دستیاب ہیں، لیکن کچھ نئے پارٹس مہنگے ہیں یا آسانی سے نہیں ملتے۔ کار کی دیکھ بھال پر آنے والی لاگت کم ہے، جو غالباً اس کی بہترین خصوصیت ہے۔ اس کے علاوہ، اس قیمت پر آپ کو دوسری لگژری کاروں میں کیمری والی خصوصیات نہیں مل سکتیں۔ مختصر یہ کہ اگر آپ اپنے گھر بھر کے لیے ایک محفوظ اور آرام دہ گاڑی لینا چاہتے ہیں تو کیمری آپ کے لیے بہترین آپشن ہے۔
آپ PakWheels.com سے بھی استعمال شدہ کیمری کار خرید سکتے ہیں۔ کوئی استعمال شدہ کار خریدنے سے پہلے پاک ویلز مینٹی نینس سروس سے رابطہ کریں۔
Recommend For You: Owner’s Review Of Toyota Premio 2007