ٹیکسوں کی بھرمار، پاکستانی آٹو انڈسٹری کی برآمدی صلاحیت شدید متاثر
پاکستان کی آٹو انڈسٹری تاحال مشکلات کا شکار ہے۔ گاڑیوں کی سیلز میں اتار چڑھاؤ اور آٹو فنانسنگ میں مسلسل کمی اس صنعت کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک ہیں۔ حالیہ میٹنگ میں آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمیٹی (AIDEC) نے انکشاف کیا کہ بڑھتے ہوئے ٹیکسز اور ڈیوٹیز نے اس سیکٹر کی انٹرنیشنل مارکیٹس تک رسائی کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAPAAM) نے بھی ٹیکسز میں غیر متوازن اضافے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
حالیہ میٹنگ میں اہم سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا گیا تاکہ صنعت کو درپیش چیلنجز پر بات کی جا سکے اور صنعت کی ترقی اور پائیداری کے لیے ممکنہ حل تلاش کیے جا سکیں۔ میٹنگ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
زیر بحث اہم نکات:
- صنعت کے نمائندوں نے گاڑیوں کی برآمدات پر بڑھتی ہوئی ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔
- برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے FTAs اور PTAs کے معاہدے جلد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
- عالمی مسابقت کے لیے پرزہ جات اور اجزاء کی مقامی پیداوار کو مستحکم کرنے کے لیے بہترین پالیسیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
- موجودہ اور نئے OEMs کے لیے برآمدی اہداف مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ SRO 693(I)/2006 میں نئے اجزاء شامل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
- چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے انٹرنیشنل وہیکل سیفٹی اور ماحولیاتی معیارات کو اپنانے پر غور کیا گیا۔
- مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے سی کے ڈی درآمدات پر مراعات کو بتدریج ختم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
- آٹو پارٹس وینڈرز نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ جب مقامی طور پر تیا رکیے گئے پارٹس بند کر دیے جاتے ہیں تو انہیں مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں تجویز دی گئی کہ مقامی پرزے متعدد OEMs کے ذریعے استعمال کیے جائیں۔
- کمیٹی نے مقامی مینوفیکچررز کے تحفظ کے لیے استعمال شدہ آٹو پارٹس کی درآمد پر پابندیاں لگانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
- انڈسٹری نے ڈیزل، ہائبرڈ اور الیکٹرک ماڈلز سمیت مقامی طور پر اسمبل کیے گئے سٹی اور انٹر سٹی بسوں پر ڈیوٹی پروٹیکشن کا مطالبہ کیا۔
- ایک ذیلی کمیٹی کو آٹو انڈسٹری کی ریگولیٹری ضروریات کا سہ ماہی جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی، جس میں برآمدی مدد پر توجہ مرکوز کی گئی۔
- پرزہ جات کی مقامی پیداوار اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے آٹو پارٹس مینوفیکچرنگ کو متعلقہ صنعتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک پالیسی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ میٹنگ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم تھا۔ وزارت صنعت و پیداوار، انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB)، وزارت تجارت اور معروف آٹو انڈسٹریز کے نمائندوں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کی آراء سے یہ بات چیت آئندہ پالیسی اصلاحات کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔
انڈسٹری اب ان سفارشات کے نفاذ کی منتظر ہے جو پاکستان کے آٹو سیکٹر کو عالمی مارکیٹ میں ایک بہتر کھلاڑی کے طور پر پیش کرنے کے لیے ضروری ہیں۔