ان دنوں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز مسافروں کے لیے سڑکوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ ڈرائیورز جن کے لائسنس کی معیاد ختم ہو چکی ہے، انہیں رعایت دینے سے لے کر ٹریفک خلاف ورزیوں پر قابو پانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے استعمال تک، پنجاب حکومت موٹرسائیکل سواروں اور گاڑی چلانے والوں کو ٹریفک قوانین پر عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کر رہی ہے۔
حالیہ اقدام کے طور پر لاہور کی ماڈل سڑکوں پر ہیلمٹ کے بغیر سفر کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق، بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سوار ان بڑی سڑکوں پر سفر نہیں کر سکتے جن میں جیل روڈ، مال روڈ، فیروز پور روڈ، کینال روڈ اور مولانا شوکت علی روڈ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بھی بغیر ہیلمٹ والے موٹر سائیکل سوار سفر نہیں کر سکیں گے۔
چیف ٹریفک آفیسر عمّارہ اطہر نے ہیلمٹ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس مقصد کے لیے حکام نے ایک AI سسٹم متعارف کرایا ہے جو مینوئل ایکشن کے ساتھ کام کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق AI سسٹم نے 202957 خلاف ورزیاں پکڑی ہیں جبکہ مینوئل ایکشن کے نتیجے میں 249684 چالان کیے گئے ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ای-چالان کے بارے میں پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر انکشاف کیا کہ صوبائی حکومت نے ٹریفک خلاف ورزیوں پر قابو پانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ پنجاب حکومت نے AI پر مبنی ای-چالان متعارف کرائے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ایک تکنیکی طور پر جدید پنجاب کی طرف قدم ہے۔
چیف ٹریفک آفیسر (CTO) عمّارہ اطہر نے بتایا کہ ٹریفک وارڈنز کی نگرانی کے لیے کیمروں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ نظم و ضبط کو فروغ دیا جا سکے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ سفر کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹریفک مینجمنٹ اور چالان سسٹم کو مزید ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے، پنجاب حکومت نے کئی اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں ای-چالان اور ای-وہیکل رجسٹریشنز شامل ہیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مسافروں کو ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟ کیا یہ اقدامات کارآمد ثابت ہوں گے؟ ہمیں کمنٹس سیکشن میں بتائیں۔