
LUMS انرجی انسٹی ٹیوٹ نے موٹر ویز پر 85 الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز لگانے کی تجویز دی
الیکٹرک وہیکلز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گاڑیاں کچھ زیادہ پریکٹیکل نہیں ہیں اور یہ کسی حد تک سچ بھی ہے جسے تبدیل کرنا بہت ضروری ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ حکومت پاکستان الیکٹرک گاڑیوں کی بہتری کیلئے کیا کر سکتی ہے؟
لوگ موٹر ویز پر الیکٹرک گاڑیوں پر سفر نہیں کر سکتے کیونکہ موٹروے پر پر چارجنگ سٹیشن نہیں ہیں۔
ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر پر رپورٹ
LUMSانرجی انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان کی ہائی ویز اور موٹر ویز پر الیکٹرک وہیکل چارجنگ انفراسٹرکچر کی ترقی پر ایک رپورٹ تیار کی ہے۔ رپورٹ میں موٹر ویز اور ہائی ویز پر الیکٹرک وہیکل (EV) چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لیے 85 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے، تاکہ لوگ طویل سفر پر اپنی ای وی چارج کر سکیں اور آسانی سے سفر کر سکیں۔
ہمارے پاس لاہور-اسلام آباد موٹر وے پر دو ای وی چارجنگ اسٹیشن ہیں جن میں سے ایک بھیرہ اور دوسرا پنڈی بھٹیاں میں نصب کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں M-1، M-2، M-3، M-4، M-5، M-9، اور N-5 میں 85 مزید انسٹال کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ لوگوں کی الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ سے متعلقہ مسائل سے آزاد ہو سکیں
رپورٹ میں پاکستان میں ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر شروع کرنے کے لیے 15 ‘ترجیحی’ مقامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان 15 پوائنٹس پر 10 DC-فاسٹ چارجرز لگانے سے مسئلہ کسی حد تک حل ہو جائے گا۔
پاکستان نے 2030 تک ملک میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 20 فیصد تک کم کرنے کے لیے پیرس موسمیاتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ LUMS انرجی انسٹی ٹیوٹ نے اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور نیشنل سینٹر ان بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ (NCBC) کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
ہمارے پاس پاکستان میں EVs کو معمول بنانے کے لیے ایک طویل سفر طے کرنا ہے جس کے لیے موٹرویز اور ہائی ویز پر ای وی چارجنگ اسٹیشنز کی تعمیر ایک اچھی شروعات ہوگی۔ آئیے امید کرتے ہیں کہ مذکورہ چیزیں جلد مکمل ہو جائیں۔