پنجاب حکومت نے پاکستان کی پہلی ہائی اسپیڈ بلٹ ٹرین کا اعلان کیا ہے جو لاہور اور راولپنڈی کے درمیان چلے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔
مزید برآں، ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس میں پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان، وزیراعلیٰ کے مشیر شاہد تارڑ، چیئرمین پاکستان ریلوے اور دیگر اہم حکام شامل ہیں۔ یہ گروپ اس میگا پراجیکٹ کے لیے فزیبلٹی رپورٹ اور ٹائم لائن تیار کرے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا، “ورکنگ گروپ کی سفارشات اگلے ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔”
ممکنہ لاگت
ماہرین کے مطابق اس منصوبے کی لاگت اربوں ڈالرز میں ہوگی، اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت یہ فنڈز کیسے فراہم کرے گی۔ انہوں نے بتایا، “فاسٹ ٹرین کے لیے فی کلومیٹر ریل ٹریک بچھانے کی لاگت 40 سے 50 ملین ڈالر کے درمیان ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ کل لاگت 10 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔”
راولپنڈی-مری گلاس ٹرین
یہ پہلا میگا پراجیکٹ نہیں ہے جو پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے۔ گزشتہ سال، صوبائی حکومت نے راولپنڈی اور مری کے درمیان ایک گلاس ٹرین کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جسے مری ٹورسٹ گلاس ٹرین کا نام دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق، اس جدید منصوبے کے لیے اٹھارہ مختلف محکموں نے مل کر پروجیکٹ کانسپٹ ون (PC-1) تیار کیا۔ اس ورکنگ گروپ کی قیادت وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب نے کی، جبکہ اس میں کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنرز راولپنڈی اور مری، اور دیگر متعلقہ محکموں کے سربراہان شامل تھے۔
مجوزہ 65 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک مارگلہ ہلز اور بھارہ کہو کے دلکش قدرتی مناظر سے گزرنے والا تھا، جو مسافروں کو خوبصورت نظارے فراہم کرتا۔ اس منصوبے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کا کام نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن (NESCOM) کے سپرد کیا گیا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ 30 اپریل 2025 تک مکمل ہونی تھی۔
آپ لاہور-راولپنڈی بلٹ ٹرین منصوبے کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ خواب حقیقت بن پائے گا؟ نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں۔ 🚄
کیا آپ چاہتے ہیں کہ اسی خبر کا مختصر ورژن سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے بھی تیار کر دوں؟