گاڑیوں اور ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 100 فیصد تک بڑھانے کی تجویز
معاشی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش میں حکومت کاروں اور ٹائروں سمیت متعدد اشیاء پر ہائی ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (ACD) لگانے پر غور کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موجودہ حکومت ریگولیٹری ڈیوٹی کو 100 فیصد تک بڑھا کر درآمدات کو تقریباً 1 بلین ڈالر تک کم کرنے کے لیے نظرثانی شدہ منصوبہ تیار کر رہی ہے۔
مزید برآں، یہ تجاویز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت تجارت کی جانب سے پیش کردہ آپشنز کا جائزہ لینے کے لیے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئیں۔
کاروں اور ٹائروں پر ریگولیٹری ڈیوٹیز
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 50 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔ خیال رہے کہ ٹائروں پر موجودہ ریگولیٹری ڈیوٹی 20 فیصد ہے۔
دریں اثنا، حکام نے 1800 سی سی سے اوپر کی کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی موجودہ 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی۔ تاہم، کچھ ذرائع یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ریگولیٹری ڈیوٹی 1000 سی سی سے اوپر کی کاروں پر تجویز کی گئی ہے۔ یعنی کہ ابھی تک کچھ بھی واضح نہیں ہے، لیکن اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو ہم آپ کو مطلع کریں گے۔
اس کے علاوہ، موجودہ شرحوں پرACD 35 فیصد تجویز کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ فی الحال صرف تجاویز ہیں۔ تاہم موجودہ معاشی صورتحال میں حکومت کی جانب سے نئے مالیاتی بجٹ میں ان تجاویز کو قبول کرنے کا امکان ہے۔
فائدہ کس کو ہوگا؟
اگر یہ حکومت ان تجاویز کو قبول کر لیتی ہے تو یہ ٹویوٹا، ہنڈا، سوزوکی، کِیا اور مقامی طور پر گاڑیاں تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کیلئے فائدہ مند چابت ہوگا۔ دریں اثنا، ایم جی اور ہیوال جیسی کمپنیاں جو گاڑیوں کے درآمدی یونٹس فروخت کرتی ہیں، کو مقامی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے مزید مشکل وقت آنے والا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم قیمتوں میں مزید اضافے کی توقع کر سکتے ہیں (خاص طور پر CBU یونٹس کے لیے)۔ 2022 کے آغاز سے ہم نے قیمتوں میں بار بار اضافہ دیکھا ہے، جس سے صارفین کی قوتِ خرید کسی حد تک متاثر ہوئی ہے۔ سیاسی غیر یقینی صورتحال اور روپے کی مسلسل قدر میں کمی کے باعث ٹویوٹا پاکستان جیسی کمپنیوں نے اپنی بکنگ روک دی ہے جو آٹو انڈسٹری کے لیے حالات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں صورتحال بہتر ہو جائے گی اور ہم مارکیٹ میں کچھ استحکام دیکیں گے۔
کیا آپ کے خیال میں حکومت کو کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرنا چاہیے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔