پیٹرول پر 50 روپے سبسڈی کیسے حاصل کی جائے؟
گزشتہ روز حکومت نے موٹر سائیکل سواروں، رکشہ ڈرائیوروں، اور 800 سی سی انجن والی کاروں کے لیے پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر سبسڈی کا اعلان کیا۔ حکومت کے مطابق، معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کے لیے یہ نئی سبسڈی سکیم چھ ہفتوں کے بعد لاگو کی جائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس طرح کی سکیم کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس پر کبھی عمل دارآمد نہیں ہوا۔ لیکن بظاہر اس بار اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک طریقہ کار زیر بحث ہے۔
ماہر اقتصادیات علی خضر کے مطابق، حکومت نادرا، فون کمپنیوں اور گاڑیوں کی ملکیت کے دستاویزات کے ڈیٹا سیٹس کا استعمال کرتے ہوئے اسے نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ بائک، رکشہ، اور چھوٹی کاروں کے مالکان اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے جنھیں سب سے پہلے اس آفر کیلئے رجسٹر کیا جائے گا۔ جن کا فون اور گاڑی ایک ہی نام سے رجسٹر ہوگی۔
Implementation mechanics
Using data sets of NADRA, phone companies & vehicle ownership, bike/rikshaw/small car beneficiary is to be registered having phone and vehicle registered under same name (considerations are for extending it to NADRA family tree)
— Ali khizar (@AliKhizar) March 20, 2023
انہوں نے مزید لکھا کہ وہ ہر بار ون ٹائم پاس ورڈ (OTP) کے ذریعے یہ فائدہ حاصل کریں گے جسے دکھا کر وہ اپنا پیٹرول کا کوٹہ حاصل کرسکیں گے۔ بائیکرز کے لیے، ماہانہ زیادہ سے زیادہ حد 21 لیٹر ہے۔ اس کے علاوہ بائیکرز 24 گھنٹوں میں 3 لیٹر پیٹرول حاصل کر سکیں گے۔ مزید یہ کہ چھوٹی کاروں کے لیے ماہانہ حد 30 لیٹر ہوگی۔
User to get benefit each time through one time password (OTP) – have this on machine at petrol pump and get its quota
bikes cap 21 L/month (avg monthly consumption -PSO data)
Maximum 3 L benefit in 24 hoursSmall Car cap 30 L/month (1/3rd of monthly consumption)
— Ali khizar (@AliKhizar) March 20, 2023
ان کا خیال ہے کہ یہ سکیم کسی حد تک قابل عمل ہے۔ تاہم، اس سے کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں، یعنی کار استعمال کرنے والے بائیکرز کو سبسڈی کیوں دیتے ہیں؟ امیر اور متوسط طبقہ کیلئے قربانی کیوں دیں؟ کیا کوئی قانونی رکاوٹیں ہیں؟
It is doable to some extend
Questions
Why car user to cross subsidize bikers? Same argument is true for electricity and gas – why rich and middle class to provide for low income?Are there any legal hitches ?
— Ali khizar (@AliKhizar) March 20, 2023
ماہر اقتصادیات علی خضر کا خیال ہے کہ یہ پالیسی کاروں کے مقابلے میں موٹر سائیکل کے زیادہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرے گی، جس سے فی کلومیٹر ایندھن کی کھپت کم ہو گی جو کہ اچھی بات ہے۔ لیکن اگر موٹر سائیکل اور چھوٹی کار کا استعمال 50 فیصد سے زیادہ ہو تو سبسڈی ناکافی ہو سکتی ہے۔
This policy to encourage higher bike usage versus car – this would mean less fuel consumed per Km – good
The cross subsidy can become insufficient provided bike/small usage to exceed 50% (currently at 51% including small cars' one tank – 1.3mn out 4mn cars are below 800cc )
— Ali khizar (@AliKhizar) March 20, 2023
علی خضر کے مطابق یہ طریقہ کار پر ہر 15 دن بعد نظر ثانی کی جائے گی۔ یہ پالیسی زیر غور ہے اور وزارت نے طریقہ کار کو بہتر کرنے کے لیے چھ ہفتے کا وقت مانگا ہے۔
The mechanism to revise every 15 days and the cross subsidy amount to adjust downwards to balance the books
PS: This policy is under consideration and the ministry has asked for six weeks to streamline the modalities. Suggestions can be incorporated.
— Ali khizar (@AliKhizar) March 20, 2023
تجویز کردہ عمل
ایک سرکاری پریزینٹیشن کے مطابق حکومت اور پیٹرول پمپ عوام کو پیٹرول پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے درج ذیل عمل پر عمل کریں گے۔
آئی ایم ایف اور پیٹرول پر سبسڈی
وفاقی حکومت اب بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ عالمی قرض دہندہ نے مذاکرات کے دوران متعدد شرائط رکھی ہیں جن میں ایندھن کی مصنوعات پر 50 روپے پٹرولیم لیوی روپے عائد کرنا بھی شامل ہے۔ مذاکرات میں ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے مزید ٹیکسوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ منی بجٹ آئی ایم ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات میں سے ایک تھا۔
تاہم، یہ نئی مجوزہ سبسڈی جاری مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے اس کا اعلان کرنے سے پہلے ان سے مشاورت نہیں کی۔ آئی ایم ایف کے ئمائندے ایستھر پیریز روئس نے ایک مقامی انگریزی اخبار کو بتایا کہ ہم سکیم کے آپریشن، لاگت، ہدف بندی، دھوکہ دہی اور غلط استعمال کے خلاف تحفظات کے اقدامات کے حوالے سے مزید تفصیلات پر بات کر رہے ہیں اور اسلام آباد کے ساتھ ان عناصر پر مشاور بھی کریں گے۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کی طرف سے غیر فنڈ شدہ اور غیر ہدف شدہ سبسڈیز کو نظرانداز کیا جاتا ہے، جو سب سے زیادہ کمزوروں کے تحفظ کو بڑھانے کی وکالت کرتا ہے۔