سٹیٹ بینک نے آٹو فنانس کی مدت میں 2 سال کی کمی کردی

0 1,730

کاروں کی درآمد اور آٹو فنانسنگ کی رویت کو روکنے کی ایک اور کوشش کو کامیاب بنانے کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آٹو موٹیو فنانسنگ کے لیے نئے ٹائم فریم کا اعلان کیا ہے۔ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق نظر ثانی شدہ شرائط یہ ہیں:

  • 1000 سی سی انجن سے زیادہ گاڑیوں کے لیے آٹو فنانس سہولت کی مدت 5 سال سے کم کر کے 3 سال کر دی گئی ہے۔
  • 1000 سی سی انجن کی ڈِسپلیسمنٹ تک کی گاڑیوں کی مدت 7 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی ہے۔

Auto Financing

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی ترامیم مقامی طور پر تیار کی جانے والی تمام گاڑیوں پر لاگو ہوں گی۔ جن میں 1000 سی سی تک کے انجن کی ڈسپلیسمنٹ اور مقامی طور پر اسمبل شدہ/تیار شدہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے فنانسنگ بھی شامل ہے۔ نوٹیفکیشن میں لکھا گیا کہ نئی ترامیم کا اطلاق فوری طور پر نئی مالیاتی سہولیات پر ہوتا ہے جہاں بینکوں نے ابھی تک منظوری نہیں دی ہے۔

مہنگائی اور امپورٹ بل پر قابو پانے کے لیے حکومت کا یہ دوسرا بڑا قدم ہے۔

گاڑیوں کی درآمد پر پابندی

گزشتہ ہفتے بڑھتے ہوئے درآمدی بِل پر قابو پانے کے لیے حکومت نے 33 کیٹیگریز میں تقریباً 800 اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ خیال رہے کہ استعمال شدہ اور نئی کاریں ممنوعہ اشیاء میں سے ایک ہیں۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے، اور پاکستانیوں کو قربانیاں دینا ہوں گی اور درآمدات پر انحصار کم کرنا ہوگا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے ملک کو ماہانہ 500 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔

CBU گاڑیوں کی درآمدات

حکومت نے SRO598 کے تحت تمام استعمال شدہ اور نئی CBU (مکمل طور پر بلٹ اپ) کاروں کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے اور اب صرف کمرشل گاڑیوں کی درآمد کی اجازت ہوگی۔ مزید لگژری یا مسافر گاڑیاں اب درآمد نہیں کی جائیں گی۔

پابندی سے 19 مئی 2022 کے بعد ڈیلیوری کے اوقات کے ساتھ پہلے سے بک کرائی گئی کاروں پر بھی اثر پڑے گا۔ صرف وہی گاڑیاں جو کراچی پورٹ پر پہنچی ہیں کلیئر کی جائیں گی اور صارفین کو ڈیلیور کی جائیں گی۔

CKD کٹس کی درآمدات

حکومت نے کاروں کی مقامی تیاری کے لیے CKD (مکمل طور پر ناک آؤٹ) کٹس کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکام نے 1000 سی سی یا 1300 سی سی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی موجودہ 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ فیصلہ ابھی وزارت کی جانب سے بھی زیر التوا ہے۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.