جاپان میں کئی سال خدمات انجام دینے کے بعد بالآخر ٹویوٹا نے وِٹز کا نام ختم کر دیا ہے اور اسے یارِس کا نام دے دیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد دنیا بھر میں اپنی گاڑیوں کو یکساں نام دینا ہے اور اس گاڑی کی پیداوار میں ایک نیا آغاز کرنا ہے۔
وِٹز جاپان میں چوتھی جنریشن میں ہے، جو اب یارِس کہلائے گی۔ ٹویوٹا جاپان کی جانب سے اپنی وِٹز کا نام تبدیل کرنے کے علاوہ ٹویوٹا پاکستان نے بھی حال ہی میں یارِس چھ مختلف ویرینٹس میں دو انجن آپشن اور کئی فیچرز کے ساتھ متعارف کروائی ہے ۔یارِس کی آمد کے ساتھ کمپنی کی جانب سے کرولا XLi اور GLi کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
ٹویوٹا وِٹز دنیا بھر میں مختلف انجن اور ٹرانسمیشن آپشنز کے ساتھ آتی ہے۔ پاکستان میں تیسری جنریشن کی وِٹز صارفین کو فروخت کی گئی ہے۔ تیسری جنریشن کی ٹویوٹا وِٹز ایک فرنٹ انجن فرنٹ وِیل/فور-وِیل ڈرائیو سب کومپیکٹ ہیچ بیک ہے اور پاکستان میں مقبول ترین گاڑیوں میں ایک ہے۔
نسان نے اپنے ڈاٹسن برانڈ کا خاتمہ کر دیا
ٹویوٹا کے علاوہ نسان نے بھی انڈونیشیا میں اپنے ڈاٹسن برانڈ کا خاتمہ کر دیا ہے۔ کمپنی اب اکانمی سیکٹر کی گاڑیاں نہیں بنائے گی۔ انڈونیشیا میں کمپنی گو، گو پلس اور گو-کراس فروخت کر رہی تھی، جسے گندھارا نسان کے پرچم تلے پاکستان میں بھی آنا تھا۔ البتہ آٹو پالیسی 2016-2021ء کے تحت حکومت کی جانب سے براؤن فیلڈ اسٹیٹس ملنے کے باوجود کمپنی ایک بھی گاڑی کی پیداوار کرنا تو درکنار اپنے پلانٹ کے دوبارہ آغاز تک میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
اور اب انڈونیشیا میں ڈاٹسن کاروں کی پیداوار بند ہو جانے کے بعد اب پاکستان میں ڈاٹسن کاروں کی آمد کا کوئی امکان نہیں بچا۔
نسان کی جانب سے انڈونیشیا میں اپنے آپریشنز بند کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ بڑی تعداد میں کاریں فروخت کرنے میں ناکام رہا، جس کی وجہ سے کمپنی دباؤ بہت بڑھ گیا۔ خبروں کے مطابق پیداواری تنصیب جنوری 2020ء میں بند کر دی گئی تھی؛ کیونکہ کمپنی 2019ء میں انڈونیشیا میں صرف 7,000 ڈاٹسن کاریں فروخت کر پائی تھی۔
ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔