ٹویوٹا جلد ہی پاکستان میں کرولا کراس لانچ کرے گا!
ٹویوٹا انڈس موٹرز اپنی کراس اوور SUV، کرولا کراس، جلد ہی پاکستان میں لانچ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام سیڈان گاڑیوں کی سیلز میں کمی ہوتی جا رہی ہے اور خریدار ذرا اونچے قد کاٹھ کی گاڑیوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ اسپورٹیج نے مارکیٹ میں موجود اِس رحجان کو ظاہر کیا ہے اور ٹکسن اس تاثر کو مزید مضبوط کرے گی کہ پاکستانی مارکیٹ میں بھی کنزیومر اِس سیگمنٹ کی طرف جا رہے ہیں، البتہ اب بھی گاڑی خریدنے کے فیصلے کا بنیادی محرّک قیمت ہی ہے۔
کچھ عرصے سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ٹویوٹا انڈس لوکل مارکیٹ کے لیے کچھ لانے والا ہے۔ کئی لوگ سمجھ رہے تھے کہ RAV4 پیش کی جائے گی اور کچھ حلقوں کا خیال تھا کہ نہیں، کچھ نیا ہوگا۔ تقریباً دو مہینے پہلے ٹویوٹا نے تھائی لینڈ میں کرولا کراس کی رونمائی کی تھی۔ ٹویوٹا اس وقت کئی ایشیائی اور یورپی مارکیٹوں میں کرولا کراس پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
کرولا کراس کے فیچرز:
آئیے کرولا کراس پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ جو TNGA-C (ٹویوٹا نیو گلوبل آرکی ٹیکچر) پلیٹ فارم پر بنی ہوئی گاڑی ہے جو فرنٹ اور AWD دونوں ورژنز کے لیے مخصوص کومپیکٹ گاڑیوں کی کلاس ہے۔ یہ وہی پلیٹ فارم ہے جس پر 12 ویں جنریشن کی کرولا کے ساتھ ساتھ C-HR بھی بنی ہوئی ہے۔
پیمائش:
پیمائش دیکھیں تو کرولا کراس 4460mm لمبی، 1825mm چوڑی جبکہ 1620mm اونچی ہے۔ ویل بیس 2640mm لمبا ہے۔ مقابلہ کریں تو یہ کرولا کراس کو 12 ویں جنریشن کی کرولا سیڈان سے 170mm چھوٹا، 45mm چوڑا اور 165mm اونچا بناتی ہے جبکہ کرولا کراس کا ویل بیس بھی 12 ویں جنریشن کی کرولا سے 60mm چھوٹا ہے۔ اگر کِیا اسپورٹیج سے مقابلہ کریں تو کرولا کراس 25mm چھوٹی، 30mm کم چوڑی اور 15mm کم اونچی ہے اور ویل بیس بھی اسپورٹیج سے 30mm کم ہے۔
مجموعی طور پر کرولا کراس کرولا سیڈان یا کِیا اسپورٹیج سے چھوٹی ہے لیکن یہ ٹویوٹا CH-R سے بڑی ہے۔
کرولا کراس کا ایکسٹیریئر:
ایکسٹیریئر دیکھیں تو کرولا کراس کی اسٹائلنگ موجودہ ٹویوٹا ماڈل لائن اپ کی SUVs جیسی ہے، حالانکہ اس کے نام کے ساتھ “کرولا” بھی لگا ہوا ہے، لیکن جہاں تک ایکسٹیریئر کی بات ہے، یہ کرولا سیڈان یا کرولا ہیچ بیک جیسی نہیں ہے۔ چوڑی فرنٹ گرِل موجودہ جنریشن کی Rav4 کی نقل کرتی ہے جبکہ پچھلا حصہ بھی Rav4 سے متاثر لگتا ہے۔ فرنٹ پر بلٹ-اِن سلم DRLs (ڈے ٹائم رننگ لائٹس) کے ساتھ پروجیکٹر ہیڈلائٹس، ویل آرچز پر کالی پلاسٹک کا خول، جھکتی ہوئی رُوف لائن اور کالی رُوف گرِلز اسے اسپورٹی نظر آنے والی ایک مضبوط گاڑی ظاہر کرتی ہیں۔
17 اور 18 انچ کے الائے ویلز دونوں کا آپشن موجود ہے جس کا انحصار آپ کے منتخب کیے گئے ویرینٹ پر ہے۔ کرولا کی طرح اس میں بھی متعدد فیچرز اور آپشنز دستیاب ہوں گے، جن کا انحصار ٹرِم لیول پر ہے۔
کرولا کراس کا انٹیریئر:
جہاں تک انٹیریئر کی بات ہے تو اندر داخل ہوتے ہی چیزیں 12 ویں جنریشن کی کرولا جیسی ہی لگیں گی۔ فلوٹنگ انفوٹینمنٹ سسٹم، ڈجیٹل کلسٹر کے ساتھ ساتھ ڈجیٹل HVAC کنٹرولز اور خود ڈیش بورڈ بھی کرولا سے لیا گیا ہے۔ یہ ایک 5 سیٹر گاڑی ہے اور اس میں واحد آپشن یہی ہے۔ ویسے اس میں سن رُوف کا آپشن موجود ہے، لیکن یہ پینورامک سن رُوف نہیں ہے۔
اس میں الیکٹرک پاور اسٹیئرنگ اسٹینڈرڈ کے طور پر آتا ہے جبکہ فرنٹ سسپنشن کے طور پر میک فرسٹ اسٹرٹ موجود ہے اور ریئر سسپنشن میں ٹورشن-بیم لگایا گیا ہے۔ ایک مرتبہ پھر بتا دیں کہ کرولا سیڈان نئے ملٹی-لنک ریئر سیٹ اپ کے ساتھ آتی ہے جو کرولا کراس میں نہیں ہے۔
پاور ٹرین:
جہاں تک پاور کا تعلق ہے تو کراس تھائی لینڈ میں دو انجن آپشنز میں پیش کی گئی ہے اور یہ بھی اندر سے 12 ویں جنریشن کی کرولا جیسی ہی ہے۔ وہی اسٹینڈرڈ FWD، 1.8l 2ZR-FBE انجن 140HP اور 175Nm ٹارک کے ساتھ۔ اسٹینڈرڈ کے طور پر اس میں CVT ٹرانسمیشن دی گئی ہے۔
ٹویوٹا کراس کا ہائبرڈ ورژن بھی پیش کرتا ہے اور یہ بھی 1.8L 2ZR-FXE ہے جس سے آپ آگاہ ہی ہیں جو 48HPاور 142Nm ٹارک پیدا کرتا ہے۔ اس میں ایک الیکٹرک موٹر بھی ہے جو 72HP کے ساتھ 163Nm ٹارک پیدا کرتی ہے اور گیسولین انجن کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے جبکہ پورے سسٹم کی پاور تقریباً 121HP ہے اور یہی سیٹ اپ ہے جو کرولا ہائبرڈ یا پرائیس میں پایا جاتا ہے۔
ہائبرڈ ورژن الیکٹرانیکلی کنٹرولڈ Continuously Variable Transmission یعنی ECVT کے ذریعے فرنٹ ویلز کو پاور بھیجتا ہے۔ گو کہ کرولا کراس ایک کراس اوور یوٹیلٹی گاڑی ہے اور اس میں AWD/آل ویل ڈرائیو کی توقع کی جا سکتی ہے، لیکن بدقسمتی سے اس کا آپشن موجود نہیں۔
اب کیا ہوگا؟
ذاتی طور پر میرے خیال میں موجودہ معاشی حالات اور ایکسچینج ریٹ کی بے یقینی کی وجہ سے انڈس کوئی بھی نیا پروجیکٹ نہیں شروع کرے گا اور نئی ماڈل لائن پر سرمایہ کاری کرنے سے پہلے انتظار کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایک CBU کی حیثیت سے لا رہے ہیں اور کرولا کراس میں کسٹمرز کی دلچسپی انہیں مدد دے گی کہ یہ لوکل اسمبلنگ کے لیے صحیح پروڈکٹ ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ کرولا کراس حال ہی میں ریلیز کی گئی ہے، تو PKDM کرولا کراس کی تیاری میں آسانی سے کئی سال لگیں گے اور تب تک مقابلے کی دوڑ کہیں آگے نکل جائے گی۔
انڈس کی جانب سے ابھی 12 ویں جنریشن کی کرولا سیڈان لانچ کرنا بھی باقی ہے جس میں ویسے ہی کافی تاخیر ہو چکی ہے۔ تکنیکی طور پر 12 ویں جنریشن کی کرولا سیڈان اور یہ کرولا کراس ایک ہی جیسے پارٹس رکھتی ہیں جس میں پلیٹ فارم، انجن شامل ہیں جبکہ انٹیریئر تو تقریباً کاپی پیسٹ ہے۔
کرولا کراس: ٹویوٹا موٹرز کے لیے فیصلہ کرنے کا وقت
تو انڈس کے لیے دونوں پروڈکٹس بیک وقت تیار کرنا آسان ہے اور دونوں اسی اسمبلی لائن کے ذریعے لانچ کی جا سکتی ہیں لیکن کراس کے لیے نئی سپلائی چین بنانے میں وقت لگے کا۔ اب اس کا انحصار ٹویوٹا انڈس کی ترجیحات پر ہے، ایک کرولا سیڈان یا کرولا کراس۔
ہمارے خیال میں انڈس کراس کا ہائبرڈ ورژن CBU لائے گا، تاکہ انڈس ڈیوٹی کم کر پائے اور کسٹمرز کے لیے قیمت کم کر سکے۔ تھائی لینڈ میں ہائبرڈ کے تین ویرینٹس (اسمارٹ، پریمیم اور پریمیم-سیفٹی) ہیں، حالانکہ ان میں ایک جیسا 1.8L 2ZR-FXE انجن ہی ہے، لیکن آپشنز اور فیچرز مختلف ہیں۔
تمام ورژنز فرنٹ، سائیڈ اور کرٹین ایئربیگز کے ساتھ آتے ہیں۔ جبکہ ڈائنامک ریڈار کروز کنٹرول، آٹومیٹک ہائی بیم، لین ڈپارچر، پری کولیژن سسٹم، ریئر کراس ٹریفک الرٹ اور لین ٹریسنگ اسسٹنٹ جیسے زبردست سیفٹی فیچرز ٹاپ ویرینٹ میں آتے ہیں۔ فل 7 انچ ڈجیٹل کلسٹر ہائبرڈ کو ٹاپ دونوں ورژنز میں آتا ہے۔
انڈس مقابلے کے لیے اور اسپورٹیج/ٹکسن کا رخ کرنے والے صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کون سا ویرینٹ پیش کر سکتا ہے، اس کا انحصار ان کے فیصلے پر ہے۔ بلاشبہ ٹکسن اور اسپورٹیج کے مقابلے میں کراس کم پاور رکھتی ہے اور اس میں AWD بھی نہیں ہے، لیکن فیول پر بچت دینے والا ہائبرڈ انجن اور اضافی سیفٹی ایکوئپمنٹ، فیچرز کے ساتھ ساتھ CBU کی وجہ سے ہم توقع رکھ سکتے ہیں کہ یہ بہتر بلٹ کوالٹی کی حامل ہوگی اور ٹویوٹا کی گاڑیاں تو ویسے ہی پائیدار ہونے کی شہرت رکھتی ہیں۔
کرولا کراس اور قیمت کا مسئلہ:
میری نظر میں سب سے بڑا مسئلہ قیمت کا ہوگا۔ یہ ٹکسن یا اسپورٹیج سے سستی نہیں ہوگی، ہائبرڈ ہونے کی وجہ سے ڈیوٹی پر ملنے والی سبسڈی کے باوجود۔ اندازہ لگا لیں کہ انڈس ٹویوٹا رَش (1.5L کا 103hp انجن اور 1300cc سے 1500cc کا ڈیوٹی اسٹرکچر) CBU کی حیثیت سے مینوئل میں 56 لاکھ اور AT میں 58 لاکھ کی ہے اور دونوں صورتوں میں یہ ٹکسن اور اسپورٹیج سے مہنگی ہے۔
CBU رَش کی سیلز بہت ہی کم ہیں، جبکہ بطور CBU پرائیس بھی 90 لاکھ روپے سے اوپر کی پڑتی ہے، ڈیوٹی پر رعایت کے باوجود۔ پھر بھی ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے کہ انڈس کرولا کراس کی قیمت کیا لگاتا ہے۔ لیکن توقع رکھیں کہ یہ زیادہ ہی ہوگی۔ یا انڈس بہت ہی بیسک ورژن لائے گا جس میں کچھ خاص لوازمات نہیں ہوں گے جیسا کہ تھائی لینڈ کے ورژنز میں ہیں۔ بہرحال، ابھی تک کوئی بات آفیشل طور پر نہیں کی گئی، اس لیے انتظار کے سوا کوئی چارا نہیں۔
فراڈیوں سے بچیں:
جی ہاں، ہو سکتا ہے کہ کرولا کراس جلد ہی ہمیں چلتی پھرتی نظر آئے لیکن فراڈ/غلط معلومات سے ضرور بچیں۔ چند لوگ پری بکنگ کے لیے 15 لاکھ روپے لے رہے ہیں اور کرولا کراس کی قیمت 68 لاکھ بتا رہے ہیں۔
ہمیں ایسی کئی پوسٹس ملیں اور چند لوگوں نے ہم سے پوچھا بھی ہے کہ کیا یہ حقیقت ہے۔ اپنی محنت کی کمائی ان لوکوں کو نہ دیں جو “پری بکنگ” کے نام پر پیسے طلب کر رہے ہیں چاہے وہ کسی ڈیلر کا نمائندہ/ملازم ہی کیوں نہ ہو۔
کوئی بھی ایسی گاڑی بک نہ کروائیں جسے کار بنانے والی کمپنی (اس معاملے میں ٹویوٹا) نے باضابطہ طور پر ریلیز نہ کیا ہو۔ اگر گاڑی ریلیز بھی ہو جائے تب بھی گاڑی بک نہ کروائیں جب تک کہ مجاز ڈیلرشپ سے رابطہ نہ ہو۔ اپنے جذبات پر ذرا قابو رکھیں اور انتظار کریں۔