پاکستانی اور تھائی ٹویوٹا کرولا 2017 کا دلچسپ موازنہ
اس میں کوئی دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں کہ ٹویوٹا کرولا پاکستان کی مشہور اور کامیاب ترین سیڈان ہے۔ اور یہ اعزاز اسے راتوں رات حاصل نہیں ہوا بلکہ کرولا اس مقام پر دہائیوں سے فائز ہے۔ ٹویوٹا انڈس موٹرز نے جون 2014ء میں ٹویوٹا کرولا کی گیارہویں جنریشن متعارف کروائی تھی۔ اب سے قریباً ایک ماہ یا کچھ زائد عرصہ پہلے انڈس موٹرز نے کرولا کا نیا انداز (facelift) متعارف کروایا جس نے ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر گاڑیوں کے خریداروں کی بھرپور توجہ حاصل کرلی ہے۔
خصوصیات کے اعتبار سے پاکستان میں دستیاب ٹویوٹا کرولا 2017 کافی پرکشش معلوم ہوتی ہے۔ جی ہاں، آپ نے درست پہچانا کہ میں کرولا کے بہترین ماڈل یعنی آلٹِس گرانڈے ہی کی بات کر رہا ہوں۔ انڈس موٹرز نے نہ صرف گاڑی کی ظاہری صورت کو مزید بہتر بنایا ہے بلکہ اندرونی حصے کو بھی جدت سے ہم آہنگ کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کرولا 2017 میں کچھ خلا سا محسوس ہوا ہے۔ اس بلاگ میں ہم ان خصوصیات کے بارے میں بات کریں گے جو ٹویوٹا پاکستان کی جانب سے کرولا کے خریداروں کو فراہم کی جانی چاہیے تھیں مگر ایسا نہ ہوسکا۔
اسے بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ہم پاکستانی کرولا 2017 کو اس کی تھائی ہم منصب سے موازنہ کریں گے۔ تھائی لینڈ میں دستیاب کرولا کے مقابل رکھنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ٹویوٹا پاکستان عام طور پر تھائی لینڈ ہی کے نقش قدم پر چلتا ہے۔ اس کی مثال نئی ٹویوٹا فورچیونر اور ٹویوٹا ریوو سے لی جاسکتی ہے جنہیں تھائی لینڈ ہی سے درآمد کر کے فروخت کیا جارہا ہے۔ اور کرولا کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ رہا ہے۔ تو آئیے، دونوں ممالک میں دستیاب ٹویوٹا کرولا کا موازنہ کرتے ہیں۔
اس بلاگ کے لیے باقاعدہ تحقیق شروع کرنے سے پہلے میرا ماننا تھا کہ کرولا کے بین الاقوامی ماڈل (تھائی) کے مقابلے میں ٹویوٹا پاکستان نے بہ ‘ہلکی’ یعنی کئی خصوصیات سے عاری گاڑی پیش کی ہے۔ لیکن یہ جان کر مجھے حیرت ہوئی کہ چھوٹی موٹی چیزوں کو چھوڑ کر پاکستانی کرولا میں ہر اہم سہولت شامل ہے جو کہ تھائی آلٹِس میں دستیاب ہے۔ صرف ایئربیگز کی تعداد ہی ایسی ہے جس میں مجھے قابل ذکر فرق نظر آیا اور حسب روایت بیرون ممالک کے ماڈل سے مقامی تیار شدہ کرولا میں کم ہی ایئربیگز پائے۔ تھائی کرولا میں نہ صرف نشستوں کے دائیں اور بائیں بلکہ ڈرائیور کی کہنیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی ایئربیگز دیے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں تیار شدہ کرولا میں صرف اگلی دو نشستوں کے لیے ہی ایئربیگز شامل کیے گئے ہیں۔
یہاں دلچسپ بات بھی بتاتے چلیں کہ ٹھائی کرولا کو CNG کے ساتھ بھی پیش کیا جارہا ہے جبکہ پاکستانی کرولا کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دونوں گاڑیوں میں گارنش ٹکڑوں، مواد اور کپڑے میں بھی فرق ہے۔
ڈرائیور کی سہولت کے لیے لینیئر اسٹارٹ اسِسٹ، وہیکل اسٹیبلٹی کنٹرول، اور اے بی ایس وغیرہ دونوں ہی گاڑیوں میں دستیاب ہیں۔ ڈسپلے اسکرین کے معاملے میں پاکستان کرولا کو برتری حاصل ہے جس میں 9 انچ کی ایل سی ڈی شامل ہے جبکہ تھائی کرولا میں 7 انچ کا ایل سی ڈی موجود ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ کرولا کا بہترین ماڈل پاکستان میں ٹویوٹا کرولا آلٹِس گرانڈے کہلاتا ہے۔ چاہے مینوئل ہو یا آٹومیٹک، یہ ایک الگ معاملہ ہے۔ دوسری جانب یہی گاری ٹویوٹا کرولا آلٹِس کہلاتی ہے، وہاں گرانڈے کا کوئی تصور نہیں۔ تھائی لینڈ میں دوسرا بہترین ماڈل کرولا آلٹِس ای اسپورٹ ہے۔ ٹویوٹا کرولا آلٹِس نیوی کی قیمت 10,79,000 تھائی باہت ہے جبکہ کرولا آلٹِس ای اسپورٹ آپشن کی قیمت 9,79,000 تھائی باہت ہے۔ اس کے علاوہ کم قیمت ماڈل بھی دستیاب ہیں جبکہ پاکستان میں کرولا 2017 کی قیمت 25,49,000 ہے۔
ہوسکتا ہے کہ کچھ قارئین کے خیال میں شمالی امریکا اور آسٹریلیا میں دستیاب کرولا کے ساتھ بہت سی خصوصیات شامل ہیں۔ ایسے دوستوں کو کہنا چاہوں گا کہ فی الحال ہم اس سطح تک پہنچنے کی بس امید ہی رکھ سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں تو ٹویوٹا پاکسان کی پیشکش قابل تعریف ہے۔ چاہے آپ پسند کریں یا نہ کریں، لیکن انڈس موٹرز نے قیمت کے اعتبار سے بہترین گاڑی پیش کی ہے۔
اگر مجھ سے پاکستانی کرولا کی کوئی اہم خصوصیت کا ذکر رہ گیا ہو تو بذریعہ تبصرہ ضرور شامل کریں۔